ہوشربا مہنگائی اور عوامی اشتعال


10 اپریل کو ملکی پارلیمنٹ میں مداخلت کر کے جس طریقے سے عوامی منتخب حکومت کا خاتمہ کر دیا گیا۔ جس طریقے سے جمہوریت کا مذاق اڑایا گیا۔ جس طرح قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دے کر عدالت سے ضمانت یافتہ ملزموں کو ملک پر مسلط کیا گیا۔ وہ ملکی تاریخ کا سیاہ ترین باب بن چکا ہے۔ گزشتہ دو مہینوں سے امپورٹڈ حکومت جس طریقے سے ملک کو چلا رہی ہیں۔ ایک طرف نیب کے قوانین کو تبدیل کیا گیا۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کے قانونی حق سے محروم رکھا گیا۔

ایک طرح پنجاب میں صوبائی حکومت کو طاقت کے بل بوتے پر مسلط کیا گیا۔ تو دوسری طرف دو مہینوں میں 60 روپے لیٹر تیل کی قیمتیں بڑھا دی۔ 9 روپے بجلی کی ایک یونٹ کا اضافہ کر دیا، ادویات کی قیمتوں میں ریکارڈ 30 فیصد اضافہ کیا گیا۔ گیس کی قیمتوں میں 45 روپے اضافہ کیا گیا۔ سبزیوں کی قیمتیں آسمان کو چو رہی ہے۔ کوکنگ آئل ایک لیٹر 600 روپے کے بارڈر کو کراس کر گیا ہے۔ بچوں کے پیمپر میں 250 روپے اضافہ، بچوں کے دودھ میں 500 روپے اضافہ، دودھ 100 سے 160 روپے، دھی 120 سے 180 روپے، الغرض ہر چیز کی قیمتیں کئی گناہ زیادہ بڑھ چکی ہے۔

آئی ایم ایف کی غلامی مانی گئی۔ آئی ایم ایف کے تمام مطالبات مانے گئے۔ عملاً ہماری آکسیجن آئی ایم ایف ہے۔ موجودہ مسلط شدہ حکمرانوں نے ملک کا یہ حال کر دیا۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے ہم آئی ایم ایف کے چنگل سے نہیں نکل سکے۔ ملک کو عملاً امریکی کالونی بنا دیا گیا ہے۔

ملک میں عوام بھوک سے مر رہی ہے۔ لیکن امریکہ بہادر کی خوشنودی کی خاطر یوکرین کی مدد کی جا رہی ہے۔ انسانیت اپنی جگہ لیکن اس کی مثال یوں ہے۔ جس طرح بندہ مردے کے سرہانے بیٹھ کر پراٹھے مانگے۔ یہ صرف امریکہ بہادر کی غلامی کی وجہ سے کر رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کی غلامی میں حد سے تجاوز کر گئے۔ ہر شعبہ ہائے زندگی اس مہنگائی سے متاثر ہے۔ اس کا براہ راست اثر عام لوگوں پر پڑھ رہا ہے۔ عوامی اشتعال میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

کیوں کہ عوام جانتی ہے کہ کس طرح ایک منتخب حکومت کو معاشی ترقی کی پیڑی سے اتار کر ان کی جگہ ضمانت یافتہ ملزموں کو عوام پر مسلط کیا گیا۔ کس طریقے سے عوامی مینڈیٹ کو پامال کیا گیا۔ کس طریقے سے عوامی مارچ پر یرغمال کیا گیا۔ کس طریقے سے عوام سے بنیادی حقوق چھیننے کی وارداتیں ہو رہی ہے۔ کس طرح فاشسٹ حکومت بچوں اور عورتوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔ کس طریقے سے ملک میں مہنگائی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ کس طریقے سے ملک اور ملکی دفاع کو کمزور بنایا جا رہا ہے۔

کس طریقے سے ملکی اداروں میں افراتفری پھیلائی جا رہی ہے اس قومی اشتعال کا ایک مظاہرہ کل رات کراچی کے ایک پیٹرول پمپ پر عوامی حملے کی صورت میں دیکھا جاسکتا ہے۔ عوام ذہنی طور پر بغاوت کے لیے تیار ہیں۔ قیمتوں پر بازاروں، پبلک ٹرانسپورٹ میں لڑائیاں روزمرہ کا معمول بن چکی ہے۔ پاکستان کی مثال جلتے ہوئے انگاروں کی مانند ہے۔ جو کسی بھی وقت بھڑک سکتے ہیں۔ یہ تو شروعات ہے۔ حالات روز بروز بگڑتے جا رہے ہے۔ اگر بروقت ان حالات کو کنٹرول نہیں کیا گیا تو سری لنکا جیسے حالات پیدا ہوسکتے ہیں۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے۔ کہ فوری طور پر اسمبلیوں کو تحلیل کر کے عام انتخابات کا اعلان کیا جائے۔ لیکن انتخابات میں شفافیت ضروری ہے۔ ورنہ عوامی اشتعال اور غصے کو کنٹرول نہیں کیا جاسکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments