کیا پاکستان میں بھی سری لنکا جیسے حالات پیدا ہو رہے ہیں؟


ملک اس وقت جس صورتحال سے گزر رہا ہے اس سے تو لگتا ہے کہ تھوڑے ہی عرصے میں جس طرح سے سری لنکا میں جو عوام نے کیا وہ شاید یہاں پر ہو سکتا ہے کیونکہ عوام کا صبر اب ختم ہو چکا ہے اور ہمارے حکمران ہیں کہ صرف باتوں کی حد تک رہ گئے ہیں کوئی عوام کو ریلیف نہیں ہے اب عوام کی زندگی انتہائی تنگ ہونے لگی ہے۔

ظاہر سی بات ہے جب عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا اور وہ در در کی ٹھوکریں کھائیں گے تو لامحالہ ایسا ہونے کو کوئی ٹال نہیں سکتا، کیونکہ یہاں پر اشرافیہ تو سکون کے ساتھ زندگی بسر کر رہی ہے مگر غریب مزید غریب ہوتا جا رہا ہے اور اب تو غریب کے پاس کھانے کے لئے دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ہے۔

مہنگائی ہے کے تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے روزانہ کوئی نئی خبر آ رہی ہے کہ آج فلاں چیز پر اتنے پیسے بڑھ گئے، اب پیٹرول اور بجلی کے بعد سوئی گیس کی قیمتوں میں بھی 45 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے، یہ ہو کیا رہا ہے اس ملک کے ساتھ حکمرانوں نے کیوں اتنا بڑا دھوکا کیا ہوا ہے عوام کے ساتھ کیوں عوام کو سچائی نہیں بتائی جا رہی ہے آخر اس ملک کا کیا ہو گا اور یہ مہنگائی کا طوفان جو چل پڑا ہے وہ کہاں پر جاکر رکے گا؟

اتحادی جماعتوں کو جب اس بات کا پہلے اندازہ تھا کہ عمران خان نے اس ملک کو تقریباً گروی رکھ دیا ہے اور اتنا قرضہ لیا ہے تو پھر ان کو حکومت میں آنے کے لئے ایسی کیا جلدی تھی جس پر وہ اتنے بڑے مارچ بھی کر رہے تھے اور عوام کو لالی پاپ بھی دے رہے تھے۔

موجودہ حکمرانوں کو اس بات کا تو پہلے ہی اندازہ تھا کہ عمران خان نے ملک کے ساتھ کیا کیا ہوا ہے اور مہنگائی کی شرح کتنی بڑھ گئی ہے مگر اس کے باوجود وہ عوام سے ہر جلسے اور مارچ میں یہ ہی کہتے رہے کہ وہ آئیں گے تو سب اچھا ہو گا، لیکن کب اچھا ہو گا اس بات کی کیا شوئرٹی ہے کہ کیا واقعی میں اچھا بھی ہو گا یا یہ ملک مزید مہنگائی کے بوجھ تلے دبتا جائے گا۔

آئی ایم ایف پاکستان کے اوپر ایسے مسلط کیا ہوا ہے کہ ہر فیصلے پر آئی ایم ایف اپنی ڈیمانڈز رکھ رہا ہے کب تک یہ ملک آئی ایم ایف کے کہنے پر چلے گا اور اگر ایسا ہوتا رہا تو پھر ایک دن ایسا بھی آئے گا جب پاکستان کے تمام ادارے آئی ایم ایف چلائے گا، اور ہم صرف مہنگائی کا رونا روتے رہیں گے، پتا نہیں کیوں مجھے اس ملک میں اب انارکی اور سری لنکا جیسا ماحول پیدا ہوا ہوتا نظر آ رہا ہے، اب لوگوں کی برداشت سے یہ سب کچھ باہر ہو چکا ہے۔

پاکستان میں جتنی بھی سیاسی جماعتیں ہیں وہ منتخب تو عوام کے ووٹ سے ہوتی ہیں مگر عوام کے لئے کچھ نہیں کرتیں بس صرف زبان خرچ کر کے ریلیف دینے کے وعدے کیے جاتے ہیں، پاکستانی سیاست بھی عجیب سیاست ہے جس میں جھوٹ، دھوکا، فریب اور بہت سی کہانیاں موجود ہیں ایک دوسرے پر الزامات لگاتے جاؤ اور سیاست کرتے جاؤ اس پوری صورتحال میں اگر کوئی بھگتا ہے تو وہ ہے عوام جو مختلف نعروں سے مانوس ہو کر حکمرانوں کو منتخب کرتا ہے۔

مہنگائی نے اس ملک میں ایسے پنجے گاڑے ہیں کہ اب وہ پنجے نکلنے کا نام ہی نہیں لے رہے ہیں اور مستقبل قریب میں وہ نظر بھی نہیں آتے کہ کوئی ریلیف ملے گا، سب اپنی اپنی باری بجاتے جائیں گے اور عوام ایسے ہی سسکیاں لیتا رہے گا جس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

حکمران عوام کو یہ کیوں نہیں بتاتے کہ اس ملک کا دیوالیہ نکل چکا ہے اور مزید مہنگائی ہوگی اب بھی عوام کو بے وقوف بنا جا رہا ہے کہ چند ماہ میں سب ٹھیک ہو جائے گا، کب تک عوام کو بے وقوف بنایا جائے گا اور عوام کب تک بے وقوف بنتی رہے گی؟

ایرانی پیٹرول انتہائی سستا مل سکتا ہے مگر ہمارے حکمران وہ لیں گے نہیں کیونکہ اگر لیں گے تو آئی ایم ایف اور امریکہ بہادر لینے نہیں دے گا کیونکہ آئی ایم ایف کبھی نہیں چاہے گا کہ پاکستان جیسا ملک خودمختار ہو اور وہ اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکے، پاکستان اگر اپنے پیروں پر کھڑا ہو جائے گا تو آئی ایم ایف کی دکان بند ہو جائے گی جو شاید چل ہی پاکستان جیسے غریب ملکوں کو قرض دے کر بڑے مارجن کے سود پر واپس کرنے پر چلتی ہے۔

جب تک پاکستان سے آئی ایم ایف کا ڈنڈا سر سے نہیں ہٹے گا تب تک یہ ملک کبھی بھی ترقی نہیں کر سکتا اور نا ہی اس ملک کے اچھے حالات ہوسکتے ہیں، اس ملک کے ساتھ یہ بھی ایک بڑا المیہ ہے کہ جب یہ ملک اپنے پیروں پر چلنے کے قابل ہوجاتا ہے تو پھر حکومت کو ہی چینج کر کے پھر نئے چہرے لانے کی کوشش کی جاتی ہے جس کی جس کی مثال عمران خان کی حکومت ہے جس کا خمیازہ ہم عمران خان کی صورت میں بھگت چکے ہیں۔

کب تک اس ملک کے ساتھ اس طرح کے مذاق چلتے رہیں گے، اب یہ ملک مزید تجربات سہ نہیں سکتا، اور حکمرانوں کو بھی چاہیے کہ وہ اب اس ملک کو سہی ڈگر پر چلانے کے لئے اپنے تمام کوششیں بروئے کار لائیں تاکہ یہ ملک ایک سہی سمتھ میں چل سکے اب یہ ملک مزید تجربات کا متحمل نہیں ہو سکتا ، اور حکمرانوں کو پوری توجہ عوام کو ریلیف دینے میں کرنی چاہیے تاکہ اس ملک مین سری لنکا جیسے حالات پیدا نا ہو سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments