مہنگائی، عوام اور دیوتا


محترم شہباز شریف نے فرمایا ہے کہ دل پر پتھر رکھ مشکل فیصلے کیے ہیں، پتھروں کی کیا کمی ہے حضور؟ پتھر رکھتے جائیں اور فیصلے کرتے جائیں، پبلک کا کیا، خون خاک نشیناں تھا رزق خاک ہوا، ہم نے مانا کہ حالات مشکل ہیں اور بقا کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں مگر سوال پھر بھی یہی ہے کہ پاکستان بننے سے لے کر آج تک ہر قربانی پبلک ہی کیوں دے؟ تحریک پاکستان چل رہی تھی تب بھی جانی مالی ہر طرح کی قربانی پبلک نے دی، پاکستان بن گیا تو بتایا گیا کہ حالات مشکل ہیں، انڈیا نے پاکستان کے حصے کی رقم بھی ہتھیا لی ہے، غریب گھروں سے جو مہیا تھا نکلا اور قومی خزانے میں جمع ہوتا گیا، بھائیوں نے بھائیوں کا ہاتھ تھاما اور ریاست کا بوجھ بٹایا، یعنی پبلک نے تب بھی قربانی دی لیکن سوال پھر بھی یہی ہے کہ کیا اس طبقے نے بھی کبھی قربانی دی جس کی مراعات کے لیے آج بھی پبلک سے قربانی مانگی جا رہی ہے؟ آج تک ایک طبقہ جونکوں کی طرح پبلک کا خون کیوں پیتا آیا ہے؟ پبلک خون دیتے رہے، مافیا خون پیتا رہا، جب مر گئے تو انھیں کفن تک مہنگا بیچا گیا، کیوں؟

آج پھر بتایا جا رہا ہے کہ حالات مشکل ہیں، بقا کے لیے مہنگائی کی چکی کا چلنا اور اس میں پبلک کو پیسنا لازم ٹھہرا ہے، جی مان لیا! ایسا ہی ہو گا جیسا آپ کہتے ہیں، ملک کی خاطر جان بھی حاضر مگر کیا اس کے ذمہ دار پبلک ہیں؟ مان لیا کہ پروجیکٹ عمران ناکام ہوا اور اس کے نتیجے میں ایک مہیب جن آدم بو آدم بو کہتا پبلک کو نوچنے کے لیے تیار ہے مگر اس میں پبلک کا کیا قصور؟ اس کی سزا انھیں کیوں نہیں دی جاتی جنھوں نے یہ پروجیکٹ لانچ کیا تھا؟

کیا ان کی مراعات کم ہو گئیں؟ ان کو دیے گئے پلاٹ واپس ہو گئے؟ ان کو مفت میں دی گئی رہائش ختم کر دی گئی ہے؟ پبلک کے خون پسینے کی کمائی سے ان کو مفت میں ملنے والا پانی، بجلی، گیس، صحت اور سفری سہولیات واپس لے لی گئی ہیں؟ تمام تر سرکاری افسران کے دفاتر سے اے سی اتار دیے گئے؟ قومی اسمبلی کا سنٹرل اے سی بھی بند ہو گیا ہے؟ قومی اسمبلی میں نصف نرخ پر مہیا اعلیٰ کھانوں کا کھابہ بند ہو گیا ہے؟ اگر نہیں تو کون سے مشکل حالات کا رونا آپ رو رہے ہیں؟

بتایا گیا کہ ان سے یہ سہولیات واپس لینے سے اتنا فرق نہیں پڑنے والا کیونکہ یہ کل ملا کر بھی بس کچھ ارب ہی بنتے ہیں، جی مان لیا کہ فرق نہیں پڑنے والا مگر مشکل وقت میں کیا انھیں پبلک کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے؟ وہ ساتھ ہوں گے تو اپنائیت کا احساس تو ہو گا، بے شک فرق نہ پڑے مگر پبلک کو معلوم تو ہو کہ اس بار قربانی وہ ہی نہیں بلکہ دیوتا بھی دے رہے ہیں، مہان دیوتا قربانی دیں گے تو پبلک کا جوش و جذبہ مزید بلند ہو گا، شاید حالات بدل جائیں!

محترم شہباز شریف صاحب! سوال مگر پھر بھی یہی ہے کہ پبلک کیوں دے قربانی؟ کیا آپ کو ہمسائے میں رہنے والی وہ قوم یاد ہے جس نے کئی سال اتوار کو بھی چھٹی نہیں کی تھی؟ پبلک حکمران سب نے سات دن کام کیا، آپ کی حکومت نے چھ دن کام کرنے کا فیصلہ کیا تو دیوتاؤں کا احتجاج ہوا اور آپ کو گھٹنے ٹیکنے پڑے، یہاں حالات مشکل ہیں مگر دیوتا ساڑھے چار دن کام کرنا چاہتے ہیں، ترجیحات کا اندازہ لگائیں، پبلک کا احتجاج کہ مہنگائی زیادہ ہے اور جینا حرام اور دیوتاؤں احتجاج کر رہے ہیں کہ ہفتے میں اڑھائی دن آرام چاہیے، کیا ایسی قوم کو چھٹیاں زیب دیتی ہیں جو پہلے ہی ہزاروں کلومیٹر پیچھے رینگ رہی ہے؟ کیا ان کے لیے مراعات بڑھانا جائز ہے جو کام کے اوقات گھٹانا چاہتے ہیں؟ پبلک سات دن کام کی قربانی دے تاکہ ان کی اڑھائی دن کی عیاشیاں کا ساماں ہو سکے؟

پھر بتایا گیا کہ فلاں فلاں محکمے نے اتنے فیصد کٹ لگائی ہے، جی لگائی ہو گی مگر کس پر؟ مراعات پر! سوال مراعات پر کٹ لگانے کا نہیں انھیں واپس کرنے کا ہے جب تک کہ حالات سدھر نہیں جاتے، مراعات پر کٹ لگانا صرف لولی پاپ ہے، کسی کی عیاشیوں پر کٹ لگانے اور کسی کی ضروریات زندگی تک نصف کم کردینے میں بڑا فرق ہے، مرتی ہوئی پبلک کی جھکی ہوئی کمر پر مزید بوجھ ڈالا گیا جبکہ دیوتاؤں کے سامنے رکھے ضرورت سے زائد کھانے سے ایک نوالہ کم کر دیا گیا، ایسے پایا جاتا ہے مشکل حالات پر قابو محترم شہباز شریف صاحب!

ساری بحث ایک طرف، پہلے تو یہ طے ہو جانا چاہیے کہ پاکستان کیوں بنایا گیا تھا؟ اس ”کیوں“ کی تعبیر کیا رہی؟ یہ سوال اور اس پر منتہیٰ جوابات مشکل نہیں مگر معاشرہ ایسا کہ سوال اٹھانے والا اور جواب دینے والا خود ”دائروی کیوں“ بن جائے، مگر اس سے متصل ایک سوال نسبتاً آسان ہے کہ پاکستان کس نے بنایا تھا؟ پبلک نے! تو کیا اس ملک میں پبلک کا فائدہ ہوا؟ بالکل نہیں! تو پھر کس کا فائدہ ہوا؟ انہی کا جو پاکستان بناتے وقت مخالف صف میں کھڑے تھے!

ایسا کیوں تھا؟ کیونکہ وہ انگریز کے ملازم تھے اور انگریز سرکار کا حکم ماننا ان کے کوڈ آف کنڈکٹ کا تقاضا تھا، گویا پبلک تب بھی وہیں تھی جہاں آج ہے؟ جی بالکل! قربانی تب بھی وہی دیتے تھے اور آج بھی وہی دیں گے، لیکن کیوں؟ کیونکہ دیوتا قربانی چڑھتے نہیں بلکہ قربانی مانگتے ہیں، لیکن ایسا کیوں؟ کیونکہ قانون کے خالق وہ ہیں اور خالق کا رتبہ بہرحال مخلوق سے اعلیٰ ہوتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments