ملتان میں پہلا ون ڈے: پاکستان کی ویسٹ انڈیز کے خلاف پانچ وکٹوں سے فتح، بابر اعظم نے اپنا انعام خوشدل شاہ کو دیا

عبدالرشید شکور - بی بی سی اردو ڈاٹ کام


پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے پہلے ون ڈے انٹرنیشنل سے قبل کسی نے یہ نہ پوچھا تھا کہ بابر اعظم کی بیٹنگ اوسط 59 ہے یا امام الحق کی 53۔ اگر سوال تھا تو بس یہی کہ ملتان میں پارہ کہاں تک پہنچا؟

گرم صبح کے ساتھ شروع ہونے والے دن میں پارہ بڑھتے بڑھتے 40 کی حد پار کر گیا تھا اور جب سہ پہر ساڑھے تین بجے دونوں کپتان نکولس پُورن اور بابر اعظم ٹاس کے لیے میدان میں آئے تو اس وقت گرمی کی شدت ہندسوں کی زبان میں 44 ڈگری بیان کر رہی تھی۔

لیکن پھر کھیل کی اپنی گرمی موسم پر حاوی ہوتی چلی گئی۔ شائقین موسم کو کچھ دیر بھول کر کھیل میں ایسے محو ہوئے کہ رات بارہ بج کر چالیس منٹ پر انھوں نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے کامیاب ہوتے دیکھا۔ جب میچ کے بعد بابر اعظم کو ان کی سنچری پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دینے کا اعلان ہوا تو وہ انھوں نے آ کر کہا کہ ’میں مین آف دی میچ (کا انعام) خوشدل شاہ کو دینا چاہتا ہوں۔‘

اور بات بھی صحیح تھی۔ پاکستان کی جیت کو ممکن بنانے والے خوشدل شاہ تھے جنھوں نے چار چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 41 رنز ناٹ آؤٹ کی میچ وننگ اننگز کھیلی۔ اس اننگز نے ان کی آسٹریلیا کے خلاف سترہ گیندوں پر 27 رنز کی اننگز کی یاد تازہ کردی جو انھوں نے 349 رنز کے ہدف کے تعاقب کو جیت میں بدلنے کے وقت کھیلی تھی۔

میچ کا مکمل سکور کارڈ

2019 کے عالمی کپ کے بعد یہ دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا ٹاکرا تھا۔ تین سال قبل ٹرینٹ برج کے میدان میں پاکستانی ٹیم صرف 105 رنز پر آؤٹ ہو کر ایک ایسی شکست سے دوچار ہوئی تھی جو اس کے خراب رن ریٹ کی وجہ سے سیمی فائنل تک رسائی میں رکاوٹ بن گئی تھی۔

ورلڈ کپ کی اس ویسٹ انڈین ٹیم کے صرف دو کھلاڑی نکولس پورن اور شائی ہوپ موجودہ ٹیم کا حصہ ہیں۔ ویسٹ انڈین ٹیم اب کرس گیل، آندرے رسل، کیئرن پولارڈ، کارلوس براتھ ویٹ اور ڈوئن براوو جیسے میچ ونر کے بغیر ہے لیکن نئے کھلاڑیوں میں نئی امنگ ضرور نظر آتی ہے۔

شاداب کی واپسی، حارث کا ڈیبیو

پاکستانی ٹیم میں لیگ سپنر شاداب خان کی واپسی ہوئی۔ وہ ان فٹ ہونے کی وجہ سے آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز نہیں کھیل پائے تھے۔

اکیس سالہ نوجوان بیٹسمین محمد حارث کو ون ڈے کیپ دیتے ہوئے مڈل آرڈر بیٹنگ کا حصہ بنایا گیا البتہ محمد رضوان وکٹ کیپنگ گلووز کے ساتھ موجود تھے۔

محمد حارث نے اس سال پاکستان سپر لیگ میں پشاور زلمی کی طرف سے کھیلتے ہوئے ایک نصف سنچری سکور کی تھی جبکہ اسی سال پاکستان کپ ایکروزہ ٹورنامنٹ میں وہ آٹھ میچوں میں 239 رنز بناسکے تھے جس میں ایک نصف سنچری شامل تھی۔

سلیکٹرز کا ان پر اعتماد پی ایس ایل کی کارکردگی کی وجہ سے ہوا ہے لیکن یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ ٹیم میں دو وکٹ کیپر بیٹسمینوں کا تجربہ کیوں؟ کسی مستند مڈل آرڈر بیٹسمین کو ٹیم میں کیوں شامل نہیں کیا گیا اور اگر وہ بیٹسمین کی حیثیت سے ٹیم میں شامل کیے گئے تو کیا ان پر اتنا بھی بھروسہ نہیں تھا کہ انھیں خوشدل شاہ، شاداب خان اور محمد نواز سے اوپر بیٹنگ کے لیے بھیجا جاتا؟

سرفراز احمد جتنا عرصہ باہر بیٹھے اس دوران بھی مڈل آرڈر بیٹنگ کے مسائل سامنے آئے تھے لیکن سرفراز احمد کو بیٹسمین کی حیثیت سے صرف ایک ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی کے برائے نام مواقع دے کر گھر بھیج دیا گیا۔

ویسٹ انڈیز

شائی ہوپ کی سنچری

ٹاس جیتنے کے بعد پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز کی ٹیم 8 وکٹوں پر 305 رنزتک پہنچنے میں کامیاب ہوئی جس کی بڑی وجہ شائی ہوپ کی سنچری تھی۔

اننگز کا آغاز کرنے والے اوپنرز کائل میئرز اور شائی ہوپ تھے۔ یہ دونوں گذشتہ دورۂ پاکستان میں کووڈ میں مبتلا ہوگئے تھے تاہم ہالینڈ کے خلاف حالیہ ون ڈے سیریز میں ان دونوں نے سنچریاں بنائی تھیں لیکن پاکستانی ٹیم کو پہلی کامیابی کے لیے صرف تیسرے اوور تک انتظار کرنا پڑا جب کائل میئرز شاہین شاہ آفریدی کی گیند پر انہی کو کیچ دے گئے۔

شائی ہوپ اور بروکس کو حارث رؤف، محمد نواز اور شاداب خان کی بولنگ کھیلنے میں دشواری نہیں ہوئی۔ حسن علی اور شاہین شاہ آفریدی کے دوسرے سپیل میں آنے کے بعد بھی ان دونوں بیٹسمینوں کی ثابت قدمی برقرار رہی۔

شائی ہوپ اور کائل میئرز کی طرح بروکس نے بھی ہالینڈ کے خلاف سنچری اسکور کی تھی اور جب شاداب خان انھیں بولنگ کے لیے آئے تو ذہن میں کراچی کا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل یاد آگیا جس میں بروکس نے شاداب خان کے ایک ہی اوور میں تین چھکے لگاتے ہوئے 49 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی تھی۔

ویسٹ انڈیز کو تین ہندسوں تک پہنچنے کے لیے 23 اوورز کھیلنے پڑے۔ بروکس نے اپنی تیسری ون ڈے نصف سنچری 63 گیندوں پر پانچ چوکوں کی مدد سے مکمل کی۔ ہوپ نے بھی پانچ چوکے لگاتے ہوئے اپنی نصف سنچری مکمل کرنے کے لیے 68 گیندیں کھیلیں۔

ہوپ اور بروکس کے درمیان دوسری وکٹ کے لیے 154 رنز کی شراکت بروکس کے 70 رنز پر آؤٹ ہونے پر اختتام کو پہنچی۔ محمد نواز کی گیند پر شارٹ تھرڈ مین پر شاداب خان کا ڈائیو مارتے ہوئے بائیں ہاتھ سے لیا گیا کیچ وہ خود بھی زندگی بھر یاد رکھیں گے۔

آؤٹ آف فارم کپتان نکولس پُورن اگرچہ صرف 21 رنز بناکر آؤٹ ہوئے لیکن اس مختصر اننگز میں بھی ان کے تین چھکے شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیے

پُورن کے چیلنجز میں کرکٹ کے علاوہ بھی بہت کچھ ہوگا

ملتان میں ون ڈے سیریز: یہاں بلے بازوں کا سکور زیادہ ہو گا یا درجہِ حرارت!

آصف اقبال: حیدرآباد دکن کا نوجوان جو ’مین آف کرائسس‘ کے طور پر پہچانا گیا

ویسٹ انڈیز، ملتان، پاکستان

ویسٹ انڈیز کے 200 رنز 37 ویں اوور میں مکمل ہوئے لیکن اس کے بعد آخری 13 اوورز میں ویسٹ انڈین بیٹسمین 105 رنز کا اضافہ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

شائی ہوپ نے نہ صرف اپنی بارہویں سنچری مکمل کی بلکہ وہ ون ڈے انٹرنیشنل میں سب سے کم اننگز کھیل کر چار ہزار رنز مکمل کرنے والے تیسرے بیٹسمین بن گئے۔

وہ 127 رنز بناکر واپس لوٹے تو ویسٹ انڈیز کا سکور پانچ وکٹوں پر243 رنز تھا لیکن اس کے بعد روومن پاول کے پانچ چوکوں اور روماریو شیپرڈ کے دو چھکوں نے سکور اور بابراعظم کی تشویش دونوں میں اضافہ کردیا۔

پاکستانی بولرز میں حارث رؤف اگرچہ چار وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بولر رہے لیکن انھیں اس کی قیمت 77رنز کی صورت میں چکانی پڑی۔

حسن علی کاؤنٹی کرکٹ میں اپنی عمدہ کارکردگی کی جھلک ملتان کے مختلف موسم اور پچ پر دکھانے میں ناکام رہے۔ان کے دس اوورز میں 68 رنز بنے۔

حسن علی 2019 کے بعد سے 18 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں صرف 14 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکے ہیں۔

خوشدل شاہ

خوشدل کو میچ ختم کرنا آتا ہے

پاکستانی ٹیم نے 306 رنز کے ہدف کے تعاقب میں فخر زمان کی وکٹ صرف 11 کے انفرادی سکور پر گنوائی تو کریز پر بابراعظم اور امام الحق کی وہی جوڑی نظر آئی جس نے آسٹریلیا کے خلاف 349 رنز کا بڑا ہدف عبور کیا تھا۔

ان دونوں نے لگاتار تیسرے میچ میں سنچری شراکت قائم کی۔ امام الحق نے لگاتار پانچویں ون ڈے اننگز میں پچاس کا ہندسہ عبور کیا لیکن انھیں 65 کے انفرادی سکور پر لیفٹ آرم سپنر عقیل حسین کی گیند پر ریورس سویپ کی بھاری قیمت چکانی پڑگئی۔ پاکستان کی یہ دوسری وکٹ 129 کے سکور پر گری۔

بابراعظم اور محمد رضوان کے سامنے لمبا سفر تھا۔ دونوں نے تیسری وکٹ کی شراکت میں 108 رنز کا اضافہ کیا۔

بابراعظم نے بھی امام الحق کی طرح لگاتار پانچویں ون ڈے میچ میں پچاس یا زائد کی اننگز کھیلی لیکن سب سے اہم بات یہ کہ انھوں نے ان پانچ اننگز میں چوتھی مرتبہ اپنے سکور کو تین ہندسوں میں منتقل کرکے ایک بار پھر اپنی کلاس ثابت کردی۔ یہ ون ڈے انٹرنیشنل میں ان کی مجموعی طور پر17 ویں سنچری تھی۔

بابر اعظم دنیا کے پہلے بیٹسمین بھی بنے ہیں جنھوں نے دو مرتبہ لگاتار تین ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں سنچریاں بنائی ہیں۔

پاکستانی اننگز میں اس وقت ڈرامائی موڑ آیا جب پہلے بابراعظم 103 رنز اور پھر محمد رضوان 59 رنز بناکر بناکر آؤٹ ہوئے اور میچ کا جھکاؤ ویسٹ انڈیز کی طرف ہوگیا۔

رضوان کی وکٹ گرنے پر پاکستانی ٹیم کو 32 گیندوں پر جیت کے لیے 50 رنز درکار تھے۔ اس مرحلے پر خوشدل شاہ نے روماریو شیپرڈ کی لگاتار گیندوں پر تین چھکے لگاکر یہ ظاہر کردیا کہ بازی ابھی ہاتھ سے نہیں نکلی ہے لیکن دوسری جانب شاداب خان کا 6 رنز پرآؤٹ ہوجانا بڑا دھچکہ تھا۔

پاکستان کو آخری بارہ گیندوں میں جیت کے لیے اکیس رنز درکار تھے اور تمام تر امیدیں خوشدل شاہ سے ہی وابستہ تھیں جنھوں نے اننگز کے 49 ویں اوور میں مزید ایک چھکا اور ایک چوکا لگاکر ٹیم کو جیت کے اور قریب کردیا اور پھر آخری اوور کی دوسری گیند پر محمد نواز کے چھکے نے اس سکرپٹ کو مکمل کردیا۔

علیم ڈار گرم موسم کا پہلا شکار

پاکستانی امپائر علیم ڈار ملتان کے سخت گرم موسم کا پہلا شکار بن گئے۔ میچ کے آغاز سے فیلڈ میں رہتے ہوئے ان کی طبیعت پاکستان کی اننگز کے انیسویں اوور میں خراب ہوگئی اور قے ہونے کی وجہ سے انھیں میدان چھوڑ کر جانا پڑا۔

ریزرو امپائر فیصل آفریدی کو ان کی جگہ سنبھالنی پڑی اور انھوں نے بقیہ میچ میں امپائرنگ کی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments