پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے پہلے ون ڈے پر سمیع چوہدری کا کالم: خوشدل نے دل خوش کر دیا

سمیع چوہدری - کرکٹ تجزیہ کار


خوشدل شاہ
انٹرنیشنل کرکٹ میں پاور ہٹنگ کا رواج اگرچہ ٹی ٹونٹی کرکٹ کے فروغ کا مرہونِ منت ہے مگر پاکستان کی روایتی ٹیپ ٹینس بال کرکٹ میں یہ رجحان خاصا پرانا ہے۔

اگرچہ ٹینس بال کو باؤنڈری سے کوسوں باہر پھینکنا قدرے آسان ہوتا ہے کہ بلے باز کا کام فقط ٹائمنگ کرنا ہوتا ہے، چھکے کی اونچائی اور لمبائی میں نصف کردار گیند بذاتِ خود ادا کرتی ہے کیونکہ ٹینس بال میں اضافی باؤنس ہوتا ہے۔

مگر اسی مظہر کو انٹرنیشنل کرکٹ میں پیدا کرنا یکسر الگ معاملہ ہے۔ ہارڈ بال کو دور سے دور پھینکنے کے لیے محض ٹائمنگ ہی کافی نہیں ہوتی بلکہ بازوؤں میں قوت کا ایک خاص تناسب بھی درکار ہوتا ہے۔ جبھی جم اور گالف کی ٹریننگ عصرِ حاضر کے لوئر آرڈر ٹی ٹونٹی بلے بازوں کا خاصہ بن چکی ہے۔

کل کا میچ بھی پہلے اوورز میں پاکستان بالکل ویسے ہی کھیلا جیسے نوے کی دہائی کی کرکٹ کھیلی جاتی تھی مگر آخری نصف گھنٹے میں کہانی اچانک نوے کی دہائی سے نکل کر سنہ 2022 میں داخل ہو گئی اور ایک ڈرامائی کلائمیکس میں فتح پاکستان کے نام ہوئی۔

شائے ہوپ کی شاندار اننگز اور بروکس کے ہمراہ پارٹن رشپ نے ویسٹ انڈیز کے لیے یہ یقینی بنایا کہ ان کی بیٹنگ لائن کسی بھی ایسے بحران سے محفوظ رہے جو گذشتہ چند سال میں ویسٹ انڈیز کی وجہِ شہرت بن چکے ہیں۔

کرکٹ

نہ صرف انھوں نے اپنا کنارا سنبھالے رکھا بلکہ ٹیم کے مجموعی سکور میں اضافہ بھی صحت مند رفتار سے کیا۔ اگر نکولس پُورن جلد بازی نہ کرتے اور ذرا دیر تھم جاتے تو سکور بورڈ پر موجود ہدف پاکستان کے لیے نفسیاتی آزمائش ثابت ہو سکتا تھا۔

جدید ون ڈے کرکٹ میں 300 کا ہندسہ چھونا اب معمول کی بات ہو چکا ہے۔ سکور بورڈ پر 300 دیکھ کر کوئی بھی اچھی بیٹنگ لائن گھبراتی نہیں اور نہ ہی اوپنرز کے اوسان خطا ہوتے ہیں لیکن 330 ابھی بھی ایک ایسا ہندسہ ہے جو اپنے اندر ایک نفسیاتی دباؤ رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سنچری بنانے والے بابر اعظم نے کہا ’مین آف دی میچ خوشدل شاہ کو دینا چاہتا ہوں‘

پُورن کے چیلنجز میں کرکٹ کے علاوہ بھی بہت کچھ ہوگا

ملتان میں ون ڈے سیریز: یہاں بلے بازوں کا سکور زیادہ ہو گا یا درجہِ حرارت!

گو اپنے تئیں روماریو شیپرڈ اور رومن پاول نے بھرپور کوشش کی مگر پاکستانی بیٹنگ لائن کی گہرائی کے سامنے یہ ہدف کسی بھی اعتبار سے ضخیم نہیں تھا۔

پچھلی دو دہائیاں اولڈ سکول ون ڈے کرکٹ کھیلنے کا طعنہ جھیلنے والی پاکستانی ٹیم بالآخر جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو ہی گئی ہے کہ اگرچہ ابھی بھی اُسے وہ اوپنرز میسر نہیں جو سو سے زیادہ کے سٹرائیک ریٹ سے پاور پلے کھیل پائیں تاہم لوئر آرڈر میں ضرور ایسے بلے باز موجود ہیں جو دس ہی گیندوں میں میچ کا نقشہ بدل ڈالیں۔

ویسٹ انڈین بولنگ کی مجموعی کارکردگی پہ نظر دوڑائی جائے تو اس نوجوان اٹیک کو داد نہ دینا زیادتی ہو گی۔ سبھی بولرز نے اپنے اپنے تئیں شاندار کاوش کر چھوڑی مگر ڈیتھ اوورز میں جب جنگ گیند بلے سے کہیں آگے نکل کر اعصاب تک پہنچ جاتی ہے، تب تجربہ بہت معنی رکھتا ہے۔

اگرچہ اس تجربے کے معاملے میں ویسٹ انڈین اٹیک اپنے حریف سے خاصا پیچھے تھا مگر پھر بھی یکے بعد دیگرے بیالیسویں اور پینتالیسویں اوورز میں بابر اعظم اور محمد رضوان کی کلیدی وکٹیں حاصل کر کے پاکستان کی مشکلات میں اضافہ کر دیا۔

خوشدل شاہ

پاکستان کرکٹ کے دیرینہ شائقین کے لیے ایسے ڈرامائی مناظر عموماً صحت افزا ثابت نہیں ہوا کرتے کیونکہ وہ سالہا سال سے، یہ جیتتے جیتتے اچانک ہار جانے والے مظہر کے ستائے ہوئے ہیں لیکن یہاں خوشدل نے ایسی کوئی نوبت نہیں آنے دی۔

خوشدل شاہ کی پاور ہٹنگ ان کے کھیل کا اہم ترین جزو ہے اور یہی ڈومیسٹک کرکٹ میں ان کی وجہِ شہرت بھی ہے کہ وہ لمبے لمبے چھکے جڑتے ہیں اور ان کی خاصیت یہ بھی ہے کہ وہ محض قوتِ بازو پہ ہی بھروسہ نہیں رکھتے، گیند کو ٹائم کر کے باؤنڈری پار پھینک دینے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

یہ اننگز بھی خوشدل کے اسی ٹیلنٹ کی عکاس تھی جہاں انھوں نے ملتان کے کراؤڈ کے مایوس ہوتے چہروں اور مضطرب ہوتے دلوں کو اچانک خوش کر دیا اور سیریز کی پہلی جیت پاکستان کی جھولی میں ڈال دی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments