دنیا، نئے وائرس کی لپیٹ میں


دنیا آج کل ایک کے بعد ایک نئی وبا سے جکڑی ہوئی ہے، پہلے سوائن فلو، پھر کرونا، اب بندر پاکس کی وبا نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، تاہم یہ وبائی امراض آج انسان کے لئے نئے ضرور ہیں البتہ دنیا کے لئے یہ نئے نہیں ہیں،

مختلف وبا کا مختصر جائزہ

1350 میں طاعون کی وبا نے یورپ کو جکڑ لیا تھا، جس سے تقریباً ایک تہائی آبادی متاثر ہوئی تھی، اس وبا کو بوبونک طاعون کا نام دیا گیا تھا، اس وبا سے سب سے زیادہ کسان طبقے میں اموات ہوئی تھیں

15 ویں صدی کے آخر میں امریکہ کی نوآبادیات میں چیچک کی وجہ سے بہت تباہ کاری ہوئی تھی
1810

میں فرانس میں پھیلے زرد بخار نے خوب قیامت مچائی تاہم اس وبا کی وجہ سے فرانس کو شمالی امریکہ سے الگ ہونے میں مدد ملی تھی

1888 سے 1897 کے درمیان رینڈرپیسٹ وائرس، جسے مویشیوں کے طاعون کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، اس وبا نے افریقہ میں مویشیوں کو نقصان پہنچایا، جس کی وجہ سے تقریباً نوے فیصد تک مویشی ہلاک ہوئے۔ مویشیوں کے نقصان سے غربت اور افلاس میں ہوش rba اضافہ ہوا تھا

کرونا وائرس گزشتہ تین سال میں کرونا نے دنیا کو دہلا کر رکھ دیا ہے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے دنیا بھر کے معاشی معاملات ابتری کا شکار ہوئے جبکہ بچوں کی تعلیم کا بھی بہت حرج ہوا

کرونا وائرس جب آیا تو ہم اتنا تیار نہ تھے مگر اب ایک وبا سے نمٹنے کے بعد اللہ کے فضل سے ہمارے علم میں احتیاط کے بہت سے طریقے آ گئے ہیں، آئسولیشن، سماجی فاصلے کے ساتھ دیگر تدابیر نے بہت سے لوگوں کو اس وبا سے محفوظ رکھا ہے۔

اب ایک اور وبا جس کا نام منکی پوکس وائرس ہے، اس نے دنیا کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے سب سے پہلے تو جانتے ہیں کہ اس کا نام منکی پاکس کیوں ہے 1958 میں ڈنمارک کی ایک تجربہ گاہ میں دو بندروں کے ٹیسٹ کیے گئے جس میں اس بیماری کی تشخیص ہوئی، لہذا اس کا نام بھی منکی پاکس رکھا گیا۔ یہ بات طے ہے کہ اس وائرس کا پھیلاؤ بندر نہیں ہیں اور نہ ہی یہ وائرس بندروں سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے۔ انسانوں میں منکی پاکس کا پہلا تصدیق شدہ کیس 1970 میں افریقی ملک ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو میں ایک بچے میں سامنے آیا تھا۔

حالیہ دور میں مونکی پاکس پہلا کیس 2021 میں سامنے آیا، جو دو امریکیوں کو رپورٹ ہوا تھا۔ منکی وائرس کیسے پھیلتا ہے. ریسرچ کے مطابق یہ وائرس متاثرہ شخص یا جانور کے ساتھ رابطے کے ذریعے پھیلتا ہے، یہ وائرس جلد، سانس اور جسمانی رطوبتوں کے براہ راست رابطے سے لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے۔

منکی پاکس کی علامات

عالمی ادارہ صحت کے مطابق منکی پاکس کی علامات بھی چیچک سے ملتی جلتی ہیں البتہ اس کی شدت چیچک سے کم ہوتی ہے۔

عام طور پر اس کی علامات ایک سے دو ہفتوں کے درمیان سامنے آتی ہیں۔ متاثرہ شخص میں پہلے سر درد، بخار، سانس پھولنے کی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور پھر چیچک کی طرح جسم میں دانے نمودار ہو جاتے ہیں۔ مرض کی شدت کے اعتبار سے ان دانوں کے حجم میں فرق ہو سکتا ہے۔ ان دانوں میں پس بھی موجود ہوتا ہے اور مریض کو بے چینی اور خارش بھی محسوس ہو سکتی ہے۔

منکی پاکس سے احتیاط

• اگر آپ کے حلقہ احباب میں کوئی شخص منکی پاکس کا شکار ہو گیا ہے تو کوشش کریں کہ اس سے میل جول نہ رکھیں، ایسا ممکن نہ ہو تو ماسک اور دستانے کا استعمال کریں اور ملاقات کے بعد اچھی طرح ہاتھ اور چہرے کو دھوئیں۔

• منکی پاکس سے متاثرہ شخص کے لئے ضروری ہے کہ وہ خود کو آئسولیٹ کر لے حتیٰ کہ مرض کی تمام علامات ختم ہوجائیں۔ مریض کے زیر استعمال چیزوں کو اچھی طرح صاف کریں اور غیر ضروری سامان کو تلف کر دیں۔

• کسی ملک کے سفر کے بعد جسم میں خارش اور بخار وغیرہ کی علامات ہوں تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

• جن ممالک میں منکی پاکس پایا جاتا ہے وہاں کا سفر کریں تو بیمار جانوروں سے دور رہیں اور جنگلی جانوروں کا گوشت استعمال نہ کریں۔

متاثرہ شخص کو زیادہ سے زیادہ 21 روز تک دوسرے لوگوں سے میل جول نہیں رکھی چاہیے ورنہ وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق آسٹریلیا، بیلجیم، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، نیدرلینڈز، پرتگال، اسپین، سویڈن، برطانیہ اور امریکا میں منکی پاکس کے کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سب سے زیادہ کیسز برطانیہ، اسپین اور پرتگال میں رپورٹ ہوئے ہیں

یہ وبا بچوں میں ہیپاٹائٹس یا جگر کی سوزش کی وجہ بنتی ہے،

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق 33 ممالک میں بچوں میں اچانک اور غیر واضح ہیپاٹائٹس کے کم از کم 650 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، ان ممالک میں سب سے زیادہ کیسز برطانیہ میں رپورٹ ہوئے تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زیادہ تر بچے مارچ اور اپریل میں بیمار ہوئے۔

برطانیہ میں منکی پاکس کے کیسز کی شرح میں اضافے کے پیش نظر حکومت نے 299 بلین ڈالرز کی ویکسین کا آرڈر دیدیا ہے تاکہ اس وبا کے پھیلاؤ کو روک کر جلد از جلد اس پر قابو پایا جا سکے،

کیا منکی پاکس کا علاج کیسے ہے
منکی پاکس سے بچنے کے لئے 85، فیصد تک
چیچک سے بچاؤ کی ویکسینیں موثر ثابت ہوتی ہیں۔
برطانیہ نے چیچک کی ویکسینیں خریدی ہیں، لیکن یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کتنے ٹیکے دیے جا سکتے ہیں۔
کیا منکی پاکس پاکستان تک آ گیا ہے؟

پاکستان میں اب تک منکی پاکس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا البتہ حکومت نے اس حوالے سے الرٹ جاری کر دیا ہے۔

ادارہ قومی صحت نے وفاقی اور صوبائی حکام کو منکی پاکس کے مشتبہ کیسز سے متعلق ہائی الرٹ جاری کیا ہے اور ملک کے تمام داخلی راستوں اور ائر پورٹس پر مسافروں کی سخت نگرانی کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

کیا منکی پاکس وائرس کسی لیبارٹری کی ایجاد ہے؟
منکی پاکس وائرس کے متعلق مختلف قیاس آرائیاں سامنے آئی ہیں
بین الاقوامی اخبارات اور نیوز ویب سائٹ کے مطابق

روسی نیوکلیئر، کیمیکل اور بائیولوجیکل پروٹیکشن دستوں کے سربراہ ایگور کریلوف کا کہنا ہے کہ نائجیریا میں کم از کم چار امریکی زیر کنٹرول حیاتیاتی لیبارٹریز کام کرتی ہیں، انہوں نے الزام عائد کیا کہ منکی پاکس ان ہی لیبارٹریز کی ایجاد ہے، تاہم تاحال اس وائرس کا لیب سے نکلنے کا باقاعدہ کوئی ثبوت نہیں ملا ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments