بجٹ 23-2022 پر سوشل میڈیا صارفین کے خدشات: ’یہ عوام دوست نہیں، آئی ایم ایف دوست بجٹ ہو گا‘


بجٹ
پاکستان کی نئی مخلوط حکومت وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں آج 10 جون کو اگلے مالی سال 2022-2023 کا بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے۔ حالیہ عرصے میں پیٹرول، ڈیزل سے لے کر بجلی کے نرخوں میں اضافے کا اعلان کیا گیا جس کے بعد عوام آج پیش ہونے والی بجٹ میں مہنگائی میں مزید اضافے کے امکانات سے پریشان نظر آتی ہے۔

موجودہ حکومت کی جانب سے سابقہ حکومت پر بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے جانے والے وعدوں کی پاسداری نہ کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے عالمی ادارے نے ابھی تک پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی قسط جاری نہیں کی جس نے پاکستان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے اور ایسے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ شاید آج پیش ہونے والا بجٹ ’عوام دوست‘ نہیں بلکہ ’آئی ایم ایف دوست‘ ہو گا۔

آئیے دیکھتے ہیں کہ آج پیش کیے جانے والے بجٹ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کن خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

آئی ایم ایف دوست بجٹ

سوشل میڈیا پر اکثر صارفین پریشان ہیں کہ موجودہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں رکاوٹیں دور کرنے کے لیے مزید ایسے سخت فیصلے کرے گی جن سے مہنگائی میں اور اضافہ ہو گا۔

محمد فاروق ملک نے لکھا کہ ’آنے والا بجٹ عین آئی ایم ایف کی مرضی کے مطابق ہو گا جس میں غریب کے گھر کے چولہے جو جل رہے ہیں وہ بھی ٹھنڈے پڑ جائیں گے۔‘

صحافی کامران خان نے لکھا کہ ’22 کروڑ پاکستانی تیاری رکھیں آج شہباز بلاول حکومت کا آئی ایم ایف بجٹ اس سسکتی بلبلاتی قوم پر نئے ٹیکسز اور مزید مہنگائی کی صورت میں نئی آفت ڈھائے گا۔ چار سال تک آج کی حکومت کل تک آئی ایم ایف کا بھرکس نکالتی رہی وہی قیادت آج اسی آئی ایم ایف کے قدموں پر سرنگوں ہے۔‘

علی خان نے لکھا کہ ’جو بجٹ پیش کیا جائے گا وہ آئی ایم ایف دوست بجٹ ہو گا اور کچھ مخصوص لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ مفتاح اسماعیل عوام دوست بجٹ دیں گے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ دعا کریں ملکی معیشت دیوالیہ نہ ہو جائے اس حکومت سے اور کوئی توقع نہیں۔‘

محمد وسیم نے لکھا کہ آج ایک بار پھر آئی ایم ایف کا تیار کردہ بجٹ پیش کیا جائے گا جس میں غریبوں پر بوجھ ڈالا جائے گا جبکہ امرا اور اشرافیہ کو مزید امیر سے امیر ترین ہونے کا موقع دیا جائے گا۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’معاشی بدحالی، قومی خزانہ خالی، مہنگائی کا شور، آئی ایم ایف کی ہدایات اور اہداف پر مبنی بجٹ تیار ہے۔ عوام دوست یا بزنس فرینڈلی نہیں ،بد ترین حالات کا مشکل ترین بجٹ ہو گا۔‘

پیٹرول

تیل اور بجلی گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کا ڈر

موجودہ حکومت نے حالیہ عرصے میں پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں 60 روپے فی لیٹر کے حساب سے ہونے والے اضافے کے ساتھ یکم جولائی 2022 سے بجلی کے نرخوں میں آٹھ روپے فی یونٹ اور گیس کی قیمت میں 45 فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے۔

کچھ افراد کو خدشہ ہے کہ آج شاید پٹرول کی قیمتوں میں مزید اضافے کا اعلان کیا جائے گا۔

مہرین افتخار نے لکھا کہ ’نئے مالی سال کا بجٹ عوام دوست بالکل نہیں ہو گا، حکومت نے پیٹرول پر ساٹھ روپے بڑھا دیے اور مزید بھی اضافہ کریں گے۔ بجلی اور گیس بھی مہنگی کر دی گئی۔ مہنگائی پچیس سے تیس فیصد تک بڑھے گی۔‘

عمار سلطان نے لکھا کہ ’متوسط طبقے کے گھریلو بجٹ کو پہلے ہی پیٹرول اور گھی کی قیمت میں بے پناہ اضافے سے شدید جھٹکے لگے ہیں اب بجلی اور گیس مہنگی پھر مزید پٹرول مہنگا ہوا تو لوگ زندگی سے ہی دلبرداشتہ ہو جائیں گے۔‘

ابراہم اسماعیل نے لکھا ’موجودہ مہنگائی کی لہر کی وجہ ماہانہ گھریلو بجٹ بری طرح سے متاثر ہو رہا ہے۔ تکلیف اس وقت مزید بڑھے گی جب اگست کے مہینے میں تاریخی مہنگی بجلی اور الگ سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کا وبال سر پر پڑے گا، پتا نہیں کیسے نظام چلے گا۔‘

یہ بھی پڑھیے

بجٹ 23-2022: مہنگائی کے اس دور میں گھریلو بجٹ کیسے بنایا جائے؟

زیادہ تنخواہ، بلز میں کمی یا سستا گوشت، ایک عام شہری نئے بجٹ سے کیا چاہتا ہے؟

ملکی معیشت کے اس نہج پر پہنچنے کی وجہ آئی ایم ایف شرائط پوری نہ کرنا یا سیاسی غیر یقینی؟

آمدن پر ٹیکس بڑھنے کا خدشہ

سوشل میڈیا پر کچھ افراد ایسے خدشات کا اظہار بھی کر رہے ہیں آمدن پر ٹیکس بھی بڑھایا جائے گا۔

بدر جعفر نے لکھا: ’آن لائن آمدن پر 30 فیصد پر ٹیکس اور فوج کے بجٹ میں چھ فیصد اضافہ، ایسے عوامل ہیں جو نوجوان طبقے کو ملک چھوڑنے پر مجبور کرتے ہیں۔‘

فری لانسنگ

ججز کی تنخواہوں اور اعلیٰ عدلیہ الاؤنس زیرِبحث

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جمعرات کے روز وزیر اعظم کی ایڈوائس پر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز کی تنخواہوں اور اعلیٰ عدلیہ الاؤنس میں 10 فیصد اضافے کی منظوری دی ہے۔

ریحان وڑائچ نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ ملک قرضوں کی دلدل میں پھنس چکا ہے اور ہم ابھی بھی اپنی آسائشوں سے باہر نکلنے کو تیار نہیں۔ غریب عوام کا ساتھ دینا ہو گا نہیں تو یہ قوم معاف نہیں کرے گی۔‘

دوسری جانب مقامی میڈیا پر ایسی خبریں چل رہی ہیں جن کے مطابق سرکاری ملازم کی تنخواہ میں اضافہ آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط ہے۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’جب سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی بات آئے گی تو خزانہ خالی ہو جائے گا یا پھر آئی ایم ایف کی کڑی شرائط یاد آ جائیں گی ۔‘

رض ظاہر نامی ارف نے لکھا ’بدترین معاشی حالات میں اعلیٰ مراعات یافتہ طبقے کو نوازنا، یہ ذاتی مفاد کے سوا کچھ نہیں۔ وزیراعظم صاحب ہوش کے ناخن لیں ورنہ عوام کے جو حالات ہو رہے ہیں آپ کے ہوش بھی چھین لیں گے اور ناخن بھی۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments