عامر لیاقت حسین: ہشت پہلو ستارہ اور برے معاشرتی روّیے


عامر لیاقت حسین پاکستانی میڈیا انڈسٹری کے روشن ترین ستاروں میں سے ایک، بہترین مقرر و ثنا خوان رسول، پاکستانی سیاست میں بھی کامیاب، صحافت میں بھی کامیاب، دار فانی سے رخصت ہوئے۔ خداوند عالم ان کو غریق رحمت کرے۔

کہتے ہیں ذوق آج جہاں سے گزر گیا
کیا خوب آدمی تھا، خدا مغفرت کرے

عامر لیاقت حسین ہشت پہلو، ہزار داستان شخصیت کے مالک تھے۔ عامر لیاقت حسین کی موت کی طبعی وجوہات تو ابھی معلوم ہونا ہیں مگر اس ہمہ جہت اور بے پناہ صلاحیتوں والے شخص کو دراصل قتل کیا گیا ہے اور قاتل ایک نہیں کئی ہیں۔ یہ لمحہ فکریہ ہے اور اگر قاتلوں کو مل کر نہ روکا گیا تو پورا معاشرہ ان سے محفوظ نہیں رہے گا۔ اپنے اور اپنی آنے والی نسلوں کے محفوظ مستقبل کے لیے ان قاتلوں کو پہچان کر ان سے بچاؤ کی تدابیر کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

عامر لیاقت حسین کا پہلا قاتل دجالی اور بے لگام سوشل میڈیا ہے۔ عامر لیاقت حسین کی تیسری منکوحہ نے ان کی برہنہ ویڈیوز بنا رکھی تھیں اور جب ان دونوں کا آپس میں اختلاف ہوا تو اس لڑکی نے وہ برہنہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دیں۔ اور پھر سوشل میڈیا پر موجود ہر خدائی فوجدار کے ہاتھوں میں عامر لیاقت حسین مرحوم کی عزت کی دھجیاں تھیں اور زہر اگلتے ٹویٹر اکاؤنٹ، یو ٹیوب چینلز، فیس بک پیجز اور میمز۔ صاحبو اگر کسی عامر لیاقت حسین جیسے نامور سے ذرا سی بھی بشری لغزش ہو جائے اور وہ بدقسمتی سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ہاتھ لگ جائے تو وہ اس کو میمز بنا کر، یوٹیوب چینلز پر من پسند اور لچھے دار تبصرے کر کے، فیس بک پیجز پر بھی اپلوڈ کر دیں گے، ٹویٹر اور انسٹا گرام پر بھی تھوڑا مزید گرم مصالحہ لگانا نہیں بھولتے تاکہ زیادہ سے زیادہ ویوز اور لائیکس حاصل کر سکیں اور زیادہ سے زیادہ ڈالرز کما سکیں۔ نہ کوئی ایڈیٹر، نہ کوئی بڑا بزرگ روکنے والا اور نہ اپنی تعلیم اور تربیت کہ وہ خود فیصلہ کر سکیں کہ کیا اچھا ہے کیا برا۔ کیا صحیح ہے اور کیا غلط اور اس کے معاشرے پر اور معاشرتی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

عامر لیاقت حسین کی موت کی دوسری بڑی ذمہ دار ان کی تیسری منکوحہ دانیہ ملک اور ان کی عاقبت نا اندیش اور لالچی والدہ کا رویہ ہے۔ جن کا تعلق لودھراں سے ہے۔ دانیہ کی عمر اٹھارہ سال ہے۔ عامر لیاقت حسین مرحوم نے ان سے اختلاف کے بعد کچھ وائس نوٹس اپلوڈ کیے تھے جو مبینہ طور پر ان کی منکوحہ دانیہ کے ہیں۔ یہ وائس نوٹس اس لڑکی کے مبینہ معیوب ماضی کو ثابت کرتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود عامر لیاقت حسین نے اس لڑکی کو باعزت اور مقدس رشتے کی چادر دی اور مقام دیا۔

اس سب کے باوجود اس لڑکی نے محض چار ماہ کی قلیل مدت میں عامر لیاقت حسین کو نہ صرف چھوڑ دیا بلکہ ان کی ساری زندگی کی محنت سے کمائی ہوئی عزت کو بھی تار تار کر دیا۔ اور پھر سینکڑوں یوٹیوب چینلز کو بے تکے طویل انٹرویوز دیے اور ان انٹرویوز کا پیٹ بھرنے کے لیے جو کچھ منہ در آیا وہ لڑکی بکتی رہی اور سوشل میڈیا مجاہدین بھی بغیر تصدیق کے اس کو اپنے اپنے چینلز پر اپلوڈ کرتے رہے۔ یہاں تک کہا گیا کہ عامر لیاقت حسین، خدا کو بھی نہیں مانتا۔

عامر لیاقت حسین کی موت کی تیسری بڑی ذمہ داری ان کی پہلی بیوی سیدہ بشری اور ان کی صاحبزادی دعا عامر کے رویے پر ہے۔ عامر لیاقت حسین کے دوسرے نکاح کے بعد جس طرح ان کی پہلی بیوی بشریٰ اور ان کی صاحبزادی دعا عامر نے ردعمل دیا اور اس کو پبلک کیا اور جس طرح ان دونوں نے شدت کے ساتھ عامر لیاقت حسین کی سوشل میڈیا پر تذلیل اور تضحیک کی یہ عمل اپنی مثال آپ اور مرحوم عامر لیاقت حسین کی موت کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ یہاں پر چند بنیادی غلطیوں کی نشاندہی ضروری ہے

کیا دوسرا نکاح کر کے عامر لیاقت نے کوئی غیر شرعی کام کیا؟ کیا دوسرا نکاح کر کے عامر لیاقت نے کوئی غیر قانونی کام کیا؟ کیا دوسرا نکاح کر کے عامر لیاقت نے کوئی غیر اخلاقی کام کیا؟ کیا عامر لیاقت حسین وہ پہلے آدمی تھے جنہوں نے دوسرا نکاح کیا؟ اگر ان سب کا جواب نفی میں ہے تو محترمہ بشریٰ اقبال صاحبہ کو اور دعا عامر کو اتنا ہتک آمیز رویہ اختیار کرتے ہوئے دس بار سوچنا چاہیے تھا۔

عامر لیاقت حسین تو دنیا سے چلے گئے لیکن اخلاق باختہ اور تماش بین معاشرے کو آئینہ دکھا گئے۔ ہم سب جنہوں نے عامر لیاقت حسین کو بہتان لگا لگا کر سنگباری کر کے دنیا چھوڑنے پر مجبور کر دیا، سب ان کے قتل میں برابر کے شریک ہیں۔ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ، دانیہ، بشریٰ اقبال، دعا عامر، طوبیٰ انور اور ہم سب اپنے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں کیا ہم پارسا ہیں؟ کیا ہم سب سے زندگی میں غلطیاں سرزد نہیں ہوئیں؟ ہم اس لیے معزز ہیں کہ ستارالعیوب خدا نے پردہ رکھا ہوا ہے اور اور وہ پردہ پوشی کو پسند فرماتا ہے۔ ہمیں من حیث القوم ستر پوشی کی عادت کو سیکھنا ہو گا۔ ورنہ سوچیں اگر خداوند عالم ہم سب کی ویڈیوز بھی اسی طرح پبلک کر دے تو؟ اس لیے

’کسی بشر میں ہزار خامی
اگر جو دیکھو تو چپ ہی رہنا
کسی بشر کا جو راز پاؤ
یا عیب دیکھو تو چپ ہی رہنا
اگر منادی کو لوگ آئیں
تمہیں کریدیں تمہیں منائیں
تمہاری ہستی کے گیت گائیں
تمہیں کہیں کہ
بشر میں دیکھی برائیوں کو بیان کر دو
تو چپ ہی رہنا
جواز یہ ہے، دلیل یہ ہے
ضعیف لمحوں کی لغزشوں کو
حرام ناتوں کی قربتوں کو
ہماری ساری خباثتوں کو
ہماری ساری حماقتوں کو
وہ جانتا ہے، وہ دیکھتا ہے
مگر وہ چپ ہے
اگر وہ چپ ہے، تو میری مانو
وہ کہہ رہا ہے، کہ چپ ہی رہنا ’

محمد سجاد آہیر xxx

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

محمد سجاد آہیر xxx

محمد سجاد آ ہیر تعلیم، تدریس اور تحقیق کے شعبے سے ہیں۔ سوچنے، اور سوال کرنے کا عارضہ لاحق ہے۔ بیماری پرانی مرض لاعلاج اور پرہیز سے بیزاری ہے۔ غلام قوموں کی آزادیوں کے خواب دیکھتے اور دکھاتے ہیں۔

muhammad-sajjad-aheer has 38 posts and counting.See all posts by muhammad-sajjad-aheer

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments