ظاہر سہراب فقیر کنگرانی: ایک تاریخی بزرگ شخصیت


سندھ کے مورخین نے ظاہر سہراب فقیر کنگرانی کا تعلق یا حسب نسب مری قبیلے سے بتایا ہے۔ تاریخ دانوں نے کنگرانی جو اب بھی مری قبیلے کی شاخ یا ذیلی ذات (Subcaste) ہے اور سندھ میں ضلع سانگھڑ، ضلع دادو، ضلع گھوٹکی، ضلع قمبر۔ شہدادکوٹ، ضلع جیکب آباد، نواب شاہ اور دوسرے اضلاع میں اب بھی مقیم ہے۔ اس کے علاوہ بلوچستان سبی اور نصیرآباد ضلعوں میں بھی کنگرانی مقیم ہیں اور پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان میں شہر وڈور اور قصبہ واہی کنگرانی میں رہائش پذیر ہیں سندھ اور پنجاب میں کچھ کنگرانی کہلاتے ہیں۔ جب کہ ایران میں کنگرانی مقیم ہیں۔ ایران کا سعید کنگرانی مشہور آرٹسٹ ہے۔ علاوہ ازیں سندھ میں ہندو کمیونٹی میں بھی کنگرانی ہیں۔ بہرحال ظاہر سہراب فقیر کنگرانی کا مری قبیلے کی شاخ یا ذیلی ذات سے تعلق بتایا گیا ہے۔ سہراب فقیر کے حالات زندگی اور تاریخی کردار پر تاریخ میں روشنی کم ڈالی گئی ہے۔

دادو ضلع کے شہر خیرپور ناتھن شاہ کے کالج کے رٹائرڈ پرنسپل پروفیسر نزاکت گادہی نے عقیدت سے بتایا کہ ظاہر سہراب فقیر کنگرانی ایک بزرگ شخصیت تھے اور ان کے آباء اجداد سہراب فقیر کنگرانی کے مرید تھے۔ میں اس رائے کا ہوں کہ ظاہر سہراب فقیر کنگرانی میاں نصیر محمد کلہوڑو ( 1692۔ 1657 ء) کی میانوال تحریک کے کارکن اور بزرگ شخصیات میں سے تھے اور ان کارکنوں سے تھے۔ سہراب فقیر جیسے کارکن اپنے اپنے حلقۂ عقیدت مندوں میں میانوال تحریک تشہیر کرتے تھے۔

کلہوڑا خاندان نے پیری مریدی کے بل بوتے پر سندھ میں حکومت قائم کی تھی۔ میانوال تحریک دراصل میراں محمد جونپوری کی مہدوی تحریک کی مسخ صورت تھی۔ مہدوی تحریک کی سندھ میں ابتدا سمہ حکمران جام نظام الدین المعروف جام نندو کے دور میں ہوئی جس کی جام نندو اور شہید مخدوم بلاول نے بھرپور مخالفت کی تھی۔ بہرکیف میاں نصیر نے خود کو فقیر کہلوایا تو ان کے سارے میانوال تحریک سے منسلک معتقدین نے بھی خود کو فقیر کہلوایا جن کے نام کی بڑی فہرست ہے اس فہرست میں ظاہر سہراب فقیر کنگرانی بھی شامل ہے جس نے خود کو فقیر کہلوایا۔

سہراب فقیر کے دور کا تعین فقیر کہلوانے کے علاوہ ایک سبب یا ایک دلیل یہ بھی ہے کہ اس کے تکیے، عبادت کرنے یا مراقبے کی جو جگہیں بتائی گئی ہیں وہ سب سندھ کے اس علاقے میں ہیں جن پر میاں نصیر محمد کلہوڑو کا اثر رسوخ تھا۔ میاں نصیر محمد کلہوڑو کا زیادہ اثر موجودہ ضلع دادو اور لاڑکانہ کے علاقے میں تھا۔ ظاہر سہراب فقیر کنگرانی کے تکیے یا مراقبے کی جگہیں ان علاقوں میں آج بھی موجود ہیں۔ اس وجہ سے میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ ظاہر سہراب فقیر کا تعلق میاں نصیر محمد کلہوڑو کے دور میں اور میانوال تحریک سے تھا۔

ظاہر سہراب فقیر کنگرانی کے تکیے یا مراقبے کی ایک جگہ دادو ضلع کی تحصیل خیرپور ناتھن شاہ کے گاؤں گاڑھی کے قریب ہے جو میاں نصیر کلہوڑو کا مرکزی شہر تھا، دوسرا تکیہ، عبادت کی یا مراقبے کی جگہ جوہی تحصیل کے گاؤں ٹوڑ کے قریب پہاڑی علاقے کے قریب ہے اور تیسرا تکیہ یا مراقبے کی جگہ جوہی تحصیل کے گاؤں راجو لیکھی اول کی نہر (واہ) کے قریب گاؤں راجو گنڈھو میں ہے۔ راجو لیکھی اول میاں نصیر محمد کلہوڑو کا اہم ساتھی اور سپہ سالار تھا۔

لیکھی خاندان اس وقت پنجاب کے شہر لیہ اور اس کے آس پاس مقیم ہے۔ ظاہر سہراب فقیر کنگرانی کے دفن ہونے یا اس کے مزار کے بارے میں دو متضاد قیاس آرائیاں ہیں۔ ایک کے مطابق سہراب فقیر تحصیل خیرپور میں میاں نصیر کے قبرستان میں دفن ہے اور دوسری روایت کے مطابق جوہی تحصیل کے تاریخی شہر ڈرگھ بالا کے قریب میر الہیار خان تالپور اول کے قبرستان میں دفن ہے۔

سندھ کے معروف حکیم، محقق اور مورخ حکیم عبدالحمید چانڈیو اپنی کتاب ”سندھ جو اتر (شمالی) کاچھو کے صفحہ 303 اور 304 پر لکھتے ہیں کہ،“ ظاہر سہراب فقیر کنگرانی شاہ شمس تبریز رحمت اللہ علیہ کا مرید اور خلیفہ تھا۔ یہ مجرد تھا۔ ان کو ظاہر کا لقب شمس تبریز نے ہی عطا کیا تھا۔ اس کی مراقبے کی بہت جگہیں بتائی گئی ہیں اور اس کے دفن کی جگہیں بھی مختلف مقامات پر بتائی جاتی ہیں۔ ”

میں حکیم عبدالحمید چاں ڈیو کی رائے کے ساٹھ اتفاق نہیں کرتا۔ ایک تو حکیم صاحب نے کوئی حوالہ درج نہیں کیا۔ دوسری بات یہ ہے کہ ظاہر سہراب فقیر کنگرانی کو مری قبیلے کی ذیلی ذات اپنا اب بھی دادا مانتے ہیں۔ سندھ کے سانگھڑ ضلع کے شہر بوبی کے میرے دوست محمد حیات کنگرانی مری جو مجھے رشتے دار سمجھتے ہیں وہ ظاہر سہراب فقیر کو دادا مانتا ہے۔ محمد حیات کنگرانی مری کے مطابق ان کے آباء اجداد موجودہ دادو ضلع کی حدود میں رہتے تھے اور تالپور دور حکومت میں نقل مکانی کر کے ضلع سانگھڑ اور دوسرے اضلاع میں آباد ہوئے۔ اس لئے دور کے حوالے سے میں حکیم صاحب کی رائے سے متفق نہیں۔ ظاہر سہراب فقیر کلہوڑوں کے دور کا تھا۔ کلہوڑوں اور تالپور حکمرانوں نے اپنے مری قبیلوں کے حامی سالاروں کو جاگیریں عطا کیں تھیں جو اب بھی ان کے پاس ہیں۔

بہرصورت تاریخی طر پر بزرگ شخصیت ظاہر سہراب فقیر کنگرانی کا تعلق سندھ میں کلہوڑا حکمرانی کے دور سے تھا۔ اس سلسلے میں مستند اور سائنسی تحقیق کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے اور نہ ہوں گے ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments