انقلابی طبقہ


اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو تقریباً پاکستان کی ساٹھ فیصد آبادی نوجوان نسل پر مشتمل ہے لیکن پاکستانی ریاست بطور ”ماں“ اپنے اس نوجوان اولاد طبقے سے خاصی مایوس ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی کا دار و مدار زیادہ تر اس ملک کے سیاسی اور معاشی نظام پر ہوتا ہے اور اپنے وطن پاکستان کی سیاست اور معیشت میں نوجوان کا کردار کوئی خاص حیثیت نہیں رکھتا۔ چلیں اگر معیشت میں تھوڑا بہت حصہ مان بھی لیا جائے تو سیاست میں نوجوان کا کردار محض نعرے بازی، فین فالوور، جلسے جلوسوں میں ہلڑ بازیوں، اور سوشل میڈیا پر سیاسی پراپیگیشن کے شریک کار کی حیثیت کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں۔

پاکستان کی سیاست چند لوگوں کے ہاتھ کا کھلونا ہے اور نوجوان اس کھلونے میں بیٹری سیل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ سیاسی مہرے نوجوانوں کی انرجیز کو بڑی چالاکی سے مختلف ٹولز مثلاً ہیرو ازم، نیشنل ازم، ریس ازم، ریلیجن ازم وغیرہ کی مدد سے اپنے مفاد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

اگر کالج اور یونیورسٹیز میں پڑھنے والے نوجوان طبقے کی بات کی جائے تو سسٹم نے انھیں بڑے خوبصورت انداز سے معاشی و تعلیمی مسائل میں الجھا کر رکھا ہے ان مسائل کی موجودگی میں ملک کی سیاست میں تو کیا نوجوان اپنی زندگی میں بھی صحیح طریقے سے پرفارم نہیں کر سکتے۔ تعلیمی اخراجات اور تعلیمی نظام کی پیچیدگیوں میں الجھا کالج یونیورسٹیز کا نوجوان، پڑھا لکھا ہونے کے باوجود جاہل کے ٹائٹل کا اہل بن جاتا ہے۔

اور پھر گورنمنٹ سیکٹرز کی یونیورسٹیز جہاں بیشتر تعداد ملک کے مڈل کلاس کے نوجوانوں کی ہے جن سے امید یہ وابستگی کی جاتی ہے کہ اگر کسی جگہ بڑے پیمانے پر کوئی تبدیلی پیدا کر سکتا ہے تو وہ اس جگہ کا مڈل کلاس پسا ہوا باشعور طبقہ ہوتا ہے اور عام فہم میں اس تبدیلی کو ”انقلاب“ اور اس طبقے کو ”نوجوان مڈل کلاس باشعور انقلابی طبقہ“ کہتے ہیں۔ یہ انقلابی طبقہ سسٹم کے جال میں مکمل پھنسا ہوا ہے سسٹم نے اسے طرح طرح کے ہتھکنڈوں کے ذریعے سے اپنے اولین فرض ”لیڈرشپ“ سے میلوں دور بھگا رکھا ہے۔

از مختصر پاکستانی نوجوان کو ان تمام مسائل کے باوجود کسی ایسے روڈ میپ کی طرف اپنی توجہ مرکوز کرنا ہو گی جس سے پاکستان کو ترقی پذیر ممالک کی فہرست سے نکال کر دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کیا جا سکے اور یہ کام پاکستانی باشعور نوجوان کو ہی کرنا ہو گا اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments