معیشت کی بحالی اور آئی ایم ایف کی کڑی شرائط


پاکستان کی ماضی میں مستحکم رہنے والی معیشت موجودہ سنگین حالات کے بھنور میں پھنس کر جس طرح وینٹی لیٹر پر سانسیں لے رہی ہے اس سے دنیا بھر کے ممالک خصوصاً دشمن ممالک بخوبی آگاہ ہیں اور وہ اس انتظار میں بیٹھے ہیں کہ کب سری لنکا کی طرح خدانخواستہ پاکستان کی معیشت کی سانسیں بھی ختم ہوجائیں لیکن ان کا یہ گھناؤنا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکے گا کیونکہ جب پاکستانی قوم اکٹھی ہوتی ہے تو ہر طوفان کا مقابلہ آسانی سے کر لیتی ہے شاید اسی لئے وزیراعظم شہباز شریف نے مسلم لیگی سینیٹرز سے اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں سمیت دنیا پر یہ بات واضح کردی ہے کہ سب سے پہلے ریاست ہے اور پھر بعد میں سیاست یعنی ریاست بچے گی تو سیاست بھی بچ جائے گی۔ وزیر اعظم کے اسی جذبہ کو لے کر تمام سیاسی پارٹیوں کو عوام کے ساتھ مل کر آگے بڑھتے ہوئے موجودہ حالات کا مقابلہ کر کے ریاست کو بچانا ہو گا۔

موجودہ حکومت کے مطابق پچھلی حکومت کی بدترین معاشی پالیسیوں کے باعث انھیں بہت بڑا معاشی چیلنج ملا ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مسلم لیگ نون اور اتحادی جماعتوں کو ایک ایسے وقت میں حکومت ملی ہے جبکہ دنیا میں کورونا وائرس کے باعث عالمی سطح پر مہنگائی، بے روزگاری اور غربت میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ کورونا سے قبل اقوام متحدہ نے دنیابھر کے ممالک کو سن 2030 تک غربت کے مکمل خاتمہ کا ٹارگٹ دیا تھا لیکن اب اس ٹارگٹ کو شاید ترقی یافتہ ممالک بھی پورا نہ کرسکیں گے کیونکہ کورونا کی وجہ سے غربت، مہنگائی کا گراف اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اس کے لئے نئے سرے سے مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہو گی۔

کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے بعد دنیا معیشت کی بحالی کے لئے کوشاں تھی کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا آغاز ہو گیا جس کی وجہ سے عالمی سطح پر تیل، پٹرول اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیا اس طرح دنیا ایک مرتبہ پھر سے شدید معاشی بحران کا شکار ہونے لگ گئی۔ معاشی بحران کا مقابلہ کرنا ترقی یافتہ ممالک کے بس سے باہر ہوتا جا رہا ہے ایسے میں پاکستان کی معیشت کی بحالی کسی معجزے سے کم نہ ہوگی۔

ان پریشان کن حالات میں وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنے ٹویٹ اور ایک میڈیا ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے عوام کو خوشخبری سنائی ہے کہ چین سے اگلے ایک دو روز میں 2.3 ارب ڈالر موصول ہونے کی توقع ہے ان کا کہنا تھا کہ چینی بنکوں کے کنسورشیم کے ساتھ 2.3 ارب ڈالر کی فنانسنگ کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ ادھر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپنے حالیہ ٹویٹر پیغام میں عوام کو خوشخبری دی ہے کہ چینی کنسورشیم آف بینکس نے 15 ارب چینی کرنسی پر مبنی قرضے کی سہولت کے حوالے سے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

چین کی جانب سے ایک بڑی رقم ملنے پر پاکستان کی معیشت کی بحالی کا عمل شروع ہو جائے گا، پاکستان کے فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے پر غیرملکی سرمایہ کاری بھی بڑھنے لگے گی جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ اور مالیاتی اقدامات کے حوالے سے بھی معاملات طے پاتے ہوئے نظر آرہے ہیں جس کی تصدیق وزیر اعظم اپنے حالیہ بیان میں کرچکے ہیں کہ اگر آئی ایم ایف نے کوئی اور شرط نہ لگائی تو معاہدہ طے پا چکا ہے۔

میڈیا رپورٹس اور دیگر ذرائع سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق اگلے بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 7 ہزار 5 ارب روپے سے بڑھا کر 7 ہزار 450 ارب روپے اور کسٹم وصولی کا ہدف 950 ارب روپے سے بڑھا کر ایک ہزار 5 ارب روپے کرنے پر اتفاق ہوا ہے اس کے علاوہ پیٹرولیم مصنوعات پر ہر ماہ 5 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے، جی ایس ٹی کی مد میں وصولیوں کا ہدف 3 ہزار 8 ارب روپے سے بڑھا کر 3 ہزار 3 سو ارب روپے کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات پر یکم جولائی سے سیلز ٹیکس 11 فیصد کی شرح سے وصول کرنے اور پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے اس طرح پیٹرولیم مصنوعات پر ہر ماہ 5 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط قبول کرنے کے بعد بھی پاکستان کو ایک دلچسپ لیکن سنگین صورتحال کا سامنا رہے گا جس کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط کو مان کر پاکستان کو قرضہ کی اگلی قسط جاری ہونے کے ساتھ پرانے قرضوں کی ادائیگی کے لئے مزید ایک سال کا وقت مل جائے گا تو دوسری جانب تیل اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ سے ملک میں مہنگائی مزید بڑھے گی جس سے عام لوگوں کی زندگی بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ عوام کی خوشحالی اور معیشت کی بحالی کے لئے حکومت کیا حکمت عملی اپنائے گی یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments