ناسا نے آسٹریلیا کے تجارتی خلائی اڈے سے راکٹ لانچ کر کے نئی تاریخ رقم کر دی

ٹفنی ٹرن بال - بی بی سی نیوز، سڈنی


شمالی علاقہ جات سے راکٹ لانچ
NASA
آسٹریلیا کی سرزمین سے سنہ 1995 کے بعد سے کوئی پہلا راکٹ لانچ کیا گیا ہے
سوموار کی صبح آسٹریلیا کے ایک دور دراز علاقے میں سرخ غبار کا ایک غیر معمولی بڑا سا مرغولہ نظر آیا اور اس طرح امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے امریکہ سے باہر کسی تجارتی خلائی اڈے سے اپنا پہلا راکٹ لانچ کر کے نئی تاریخ رقم کی ہے۔

ذیلی مدار میں جانے والے راکٹ کو مقامی وقت کے مطابق صبح سویرے اس چھوٹے سے مقام سے خلا میں بھیجا گيا۔

ناسا کا کہنا ہے کہ یہ فلکی طبیعیات کے مطالعے کے لیے بھیجا گیا ہے جو صرف جنوبی نصف کرے کا مطالعہ کرے گا۔

واضح رہے کہ 25 سال سے زیادہ عرصے میں یہ آسٹریلیا کی سرزمین سے پہلا راکٹ لانچ تھا۔

آسٹریلیا کے شمالی علاقہ جات کے کنارے پر نئے تعمیر شدہ ارنہم سپیس سینٹر سے اڑنے والے تین راکٹوں میں سے یہ پہلا راکٹ تھا۔

سائنسدانوں کو امید ہے کہ اس سے انھیں قریبی سیاروں پر ستارے کی روشنی کے اثرات کا مطالعہ کرنے میں مدد ملے گی کہ آیا وہاں انسان کا آباد ہونا ممکن ہے۔

اس دور دراز جگہ کا سفر کرنے والے راکٹ کو زمین کی فضا میں داخل ہونے سے پہلے صرف 10 سیکنڈ تک دیکھا۔

یرکلا سکول کے شریک پرنسپل مرکیاوئے گانامبر سٹبس نے آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کو بتایا کہ ’یہ پلک جھپکنے جیسا تھا لیکن میرے لیے یہ کوئی سست رفتار واقعہ تھا کیونکہ پورا علاقہ جگمگا اٹھا تھا۔‘

سائن بورڈ

NASA
ارنہم سپیس سینٹر میں خیر مقدم کا ایک سائن بورڈ

’یہ اوپر کی طرف اٹھا اور پھر ایک آواز آئی، جو بالکل ایک گڑگڑاہٹ کی طرح تھی، جیسا میں نے کبھی نہیں سنا تھا اور میں صرف حیرت سے کانپ کر رہ گیا۔‘

خلا میں آواز پیدا کرنے والے راکٹ کا دورانیہ بھی اسی طرح مختصر تھا کیونکہ یہ 13 میٹر لمبا پروجیکٹائل منصوبے کے مطابق 15 منٹ کے بعد زمین پر واپس گرا۔

یہ بھی پڑھیے

’ستاروں سے آگے جہاں‘ کی تلاش میں تاریخ کا عظیم ترین سائنسی مشن

ناسا کے دو نئے مشنز نظام شمسی کے گرم ترین سیارے سے کیا معلومات اکھٹی کریں گے؟

لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اسی مختصر دورانیے میں جمع ہونے والا ڈیٹا 430 ملین نوری سال دور ستاروں کے رازوں پر روشنی ڈالنے میں مدد کرے گا۔

ارنہم سپیس سینٹر کے چیف ایگزیکٹو مائیکل جونز نے مقامی نیٹ ورک نائن کو بتایا کہ ’سائنس میں زیادہ گہرائی میں جائے بغیر یہ مؤثر طریقے سے ایک بڑا ایکسرے کیمرہ تھا جو مختلف فلکیاتی رجحانات کو دیکھ رہا تھا اور ملکی وے میں پتھروں کے کچھ حصوں اور خاص طور پر الفا سینٹوری کے ستاروں کے جھرمٹ کو اپنے گرفت میں لانے کی کوشش کرتا تھا۔‘

ارنہم سیٹر پر آلہ جات

NASA
ناسا نے لانچ سے پہلے وہاں کے مقامی باشندوں سے صلاح مشورہ کیا

شمالی علاقہ جات کی وزیر اعلیٰ نتاشا فائیلس نے اس لانچ کو آسٹریلیا کے لیے ایک ‘انتہائی قابل فخر‘ لمحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خطے کے مقامی روایتی مالکان کی حمایت سے ہوا۔

انھوں نے کہا کہ ’یہاں یولنگو سرزمین پر علاقہ جاتی نوجوان آسمان کی طرف دیکھ کر جان سکتے ہیں کہ کیا کیا جا سکتا ہے۔‘

’جب ہم قدیم ترین زندہ ثقافت کو خلائی سائنس کے ساتھ ملتے ہوئے دیکھتے ہیں جیسا کہ ہم نے یہاں دیکھا تو یہ ایک ایسی چیز ہے جس پر ہم سب غور کر سکتے ہیں اور بہت فخر محسوس کر سکتے ہیں۔‘

یہاں سے اب اگلی لانچ 4 جولائی کو متوقع ہے۔ ناسا نے وعدہ کیا ہے کہ وہ لانچ کے بعد وہاں بچ جانے والا تمام مواد اور ملبہ جمع کر کے امریکہ واپس لے جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32299 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments