اودے پور میں ہندو درزی کے قتل کے بعد بین الاقوامی سطح پر ’مذہبی جنونیت‘ کی مذمت
انڈیا میں تنازعات اور تشدد بین الاقوامی برادری کی توجہ حاصل کر رہا ہے۔ حال ہی میں انڈیا کو سفارتی سطح پر بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ نوپور شرما کے پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازع ریمارکس بنے۔
بہت سے اسلامی ممالک نے اس پر مذمتی بیانات جاری کیے اور انڈیا سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ قطر نے انڈیا سے معافی کا مطالبہ کیا۔
جواب میں انڈیا کی جانب سے نوپور شرما کی بی جے پی سے رکنیت کو معطل کر دیا گیا تھا۔
پیر کو محمد زبیر کو، جو کہ فیکٹ چیک نیوز ویب سائٹ ’آلٹ نیوز‘ کے شریک بانی ہیں، گرفتار کر لیا گیا تھا۔ یہ خبر عرب ممالک میں شہ سرخیوں میں دکھائی دی۔
دوحا نیوز نے لکھا کہ منگل کے روز زبیر کی حمایت میں سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلتا رہا۔
Mohammed Zubair is one of the founders of Indian fact-checking website Alt News. Find out why #IStandWithZubair is trending in Qatar. pic.twitter.com/RPRBFpLl1e
— Doha News (@dohanews) June 28, 2022
قطری نیوز چینل الجزیرہ نے رپورٹ کیا کہ محمد زبیر کو سنہ 2018 میں کی جانے والی ٹویٹ کی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔
زبیر کی جانب سے نوپور شرما کے معاملے کو کھل کر اٹھایا گیا تھا۔
پھر بعد میں یہ معاملہ ملک سے نکل کر اسلامی ممالک کے لیے ایک مسئلے کی صورت میں سامنے آیا اور اس کے بعد ایک اسلامی ملک نے انڈیا کے خلاف بیان بھی دے دیا۔
نوپور شرما کے معاملے پر جاری تنازع ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ منگل کو ایک ہندو درزی کو مبینہ طور پر دو مسلمانوں نے اودے پور میں قتل کر دیا۔ اس کی گردن پر وار کیا گیا تھا۔
اس قتل کے بعد ان دونوں افراد نے ویڈیو بنائی اور تسلیم کیا کہ انھوں نے درزی جس کا نام کنہیا لال تھا کو قتل کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ وہ جنھوں نے پیغمبر اسلام کی توہین کی ہے ان کو ایسی ہی سزا ملے گی۔ مقتول درزی پر الزام ہے کہ انھوں نے فیس بک پر نوپور شرما کی حمایت میں پوسٹ لگائی تھی۔
مقتول کنہیا لال کو قتل کرنے کے دعوے دار ریاض اتاری کی عمر 38 برس ہے اور غوث محمد کی عمر 39 برس ہے ان کا تعلق بہلوارا سے ہے۔ راجھستان پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
Please India as a friend I tell you: stop being tolerant to the intolerant. Defend Hinduism against the extremists, terrorists and jihadists. Don’t appease Islam, for it will cost you dearly. Hindus deserve leaders that protect them for the full 100%!#HinduLivesMatters #India
— Geert Wilders (@geertwilderspvv) June 28, 2022
قتل کے اس حالیہ واقعے پر غیر ملکی میڈیا سمیت سوشل میڈیا پر ردعمل آیا ہے۔
The #Udaipur attack is seen as Islamist terrorism targeting Hindus. Condemn it. Join India in battling terrorists. Do those who called for a boycott of India over one man want Indians to boycott all Muslims today?The response is no. We stand united.#JusticeForKanhaiyaLal #उदयपुर
— Amjad Taha أمجد طه (@amjadt25) June 28, 2022
امجد مشرق وسطی میں برٹش سینٹر کے مقامی سربراہ ہیں۔ انھوں نے اودے پور میں قتل کے واقعے پر ردعمل میں ایک ٹویٹ میں لکھا۔
’اودے پور میں حملے کو ہندوؤں کو مسلمان دہشت گردوں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، اس کی مذمت کریں، دہشت گردی کے خلاف لڑنے میں انڈیا کی مدد کریں۔ وہ جنھوں نے ایک شخص کی وجہ سے انڈیا کا بائیکاٹ کرنے کا کہنا تھا کیا وہ انڈیا کے لوگوں سے چاہتے ہیں کہ وہ تمام مسلمانوں کا بائیکاٹ کریں؟ اس کا جواب ہے نہیں۔ ہمیں متحدہ ہونے کی ضرورت ہے۔‘
امجد نے اپنی ٹویٹ کے ساتھ جسٹس فار کنہیا لال کا ہیش ٹیگ لگایا ہے۔
اودے پور میں ہونے والے اس قتل کی خبر عرب میڈیا پر بھی نشر ہوئی۔ العریبہ نے لکھا، اودے پور میں ہندو شخص کے قتل پر کشیدگی۔
’اودے پور میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کر دی گئی ہے۔ پولیس نے قتل میں ملوث دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ ہندو شخص کنہیا لال کو ان کی دکان میں ان کی گردن کاٹ کر قتل کیا گیا اور اس کی ویڈیو بھی بنائی گئی۔
Swapan Kumar Biswas a Hindu principal of a Bangladesh college was forced to wear a garland of torn shoes by fanatics for defending a student who supported Nupur Sharma on social media. And in Udaipur, India, a Hindu tailor was killed by 2 mullahs for supporting Nupur Sharma.😱
— taslima nasreen (@taslimanasreen) June 28, 2022
بنگلہ دیش سے جلا وطن مصنفہ تسلیمہ نسرین نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ’ریاض اور غوث نے بے رحمانہ انداز میں کنہیا لال کو قتل کیا۔ انھوں نے سوشل میڈیا پر قتل کی ویڈیو بھی لگائی اور لکھا کہ وہ پیغمبر کی شان کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ یہ جنونیت بہت خطرناک ہے، اب ہندو بھی انڈیا میں محفوظ نہیں ہیں۔‘
اپنی دوسری ٹویٹ میں تسلیمہ نے لکھا کہ ’بنگلہ دیش کے ایک کالج میں ہندو پروفیسر کمار بسواس کو مذہبی جنونیوں نے اس بات پر مجبور کیا کہ وہ جوتوں کا بنا ہار پہنیں۔
انھوں نے ایک ایسے سٹوڈنٹ کی حمایت کی تھی جس نے سوشل میڈیا پر نوپور شرما کی حمایت کی تھی۔ انڈیا میں ہندو ٹیلر کو دو ملاؤں نے اس لیے قتل کیا کیونکہ اس نے نو پور شرما کی حمایت کی تھی۔
جہادی نہ صرف غیر مسلم بلکہ روشن خیال مسلمان اور آزادانہ سوچ رکھنے والوں کا سر قلم کر سکتے ہیں۔‘
پاکستانی صحافی روحان احمد نے اودے پور کے متعلق ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کو ٹویٹ کیا۔ اس ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق دو لوگوں جنھوں نے اودے پور میں ایک ہندو ٹیلر کو قتل کیا ان کا تعلق دعوت اسلامی سے ہے جو کراچی میں موجود بریلوی جماعت تحریک البیک سے وابستہ ہے۔
According to Hindustan Times, the two men who had beheaded a Hindu tailor in Rajasthan's #Udaipur city had "links with Karachi-based Dawat-e-Islami, which has links with Barelvi pan-Islamic Tehreek-e-Labbaik organization in Pakistan." https://t.co/LeINHbFKfx
— Roohan Ahmed (@Roohan_Ahmed) June 29, 2022
- میٹا کو فیس بک، انسٹاگرام پر لفظ ’شہید‘ کے استعمال پر پابندی ختم کرنے کی تجویز کیوں دی گئی؟ - 28/03/2024
- ’اس شخص سے دور رہو، وہ خطرناک ہے‘ ریپ کا مجرم جس نے سزا سے بچنے کے لیے اپنی موت کا ڈرامہ بھی رچایا - 28/03/2024
- ترکی کے ’پاور ہاؤس‘ استنبول میں میئر کی نشست صدر اردوغان کے لیے اتنی اہم کیوں ہے؟ - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).