کراچی کی سڑکیں اور اس پر ہوتی بے قاعدگیاں


کراچی شہر اپنے اندر بہت کچھ سمویا بیٹھا ہے یہاں پر وہ وہ نایاب و انوکھے مناظر دکھائی دیتے ہیں جو کسی اور شہر یا ملک میں دکھائی تو دور کی بات سوچے بھی نہیں جا سکتے۔ کراچی شہر کے اندر بہت سی اچھی باتیں بھی ہیں مگر یہاں کچھ بری باتیں بھی ہیں اور ان بری باتوں میں یہاں کا بے ہنگم ٹریفک ہے اور ٹریفک قانون پر لگتی روزانہ کی ضرب ہے جسے بڑی آرام سے لگایا جاسکتا ہے۔

کراچی میں بہت ساری اوچھی حرکتوں کی کھلے عام آزادی ہے بالخصوص سڑکوں پر آپ بالکل آزاد ہوتے ہیں اور جس طرح چاہے گاڑی چلائیں اور جس طرح چاہے روڈ پر قبضہ کر لیں۔ اب دیکھیں کراچی کی بہت سی سڑکوں پر ٹھیلے والے موجود ہوتے ہیں، چلے اس میں کوئی قباحت بھی نہیں البتہ کچھ علاقوں میں یہ بدمعاش ڈھٹائی کے ساتھ بیچ سڑک پر ٹھیلا لگا کر سبزیاں اور پھل بیچنے شروع کر دیتے ہیں اور سڑک جام کر دیتے ہیں۔ جی ہاں کراچی کی ایک سڑک ہے جو مرکزی سڑک ہے لیکن اس پر ٹھیلے کھڑے ہوتے ہیں اور وہ فٹ پاتھ سے 8 فٹ کے فاصلے پر کھڑے ہوتے ہیں اور اس فاصلے کی وجہ سے وہ سڑک اکثر جام ہوتی ہے اور کچھ فاصلے پر پولیس کے جوان متحرک کھڑے ہوتے ہیں، تاکہ ٹھیلے والوں کو کوئی کچھ نہ کہہ سکیں۔

آپ کو لگتا ہے کراچی کے بڑے مسئلوں میں ایک مسئلہ ٹریفک جام کا بھی ہے، جی بالکل ہے۔ مگر ضروری نہیں ٹریفک جام کی وجہ ٹوٹی سڑک ہو، وی آئی پی پروٹوکول ہو، یا پھر خراب سگنل، میرے طویل مشاہدے اور ذاتی تجربے کی بنیاد پر میں یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ ٹریفک جام کی سب سے بڑی وجہ ہماری خود کی جہالت ہے۔ اس جہالت میں بائیک سوار، گاڑی سوار، بس اور رکشے والے حضرات سب شامل ہیں کیونکہ جہاں ٹریفک پولیس اہلکار والے کوشش کر رہے ہوتے ہیں وہی ہم جیسے لوگ ان کی اشاروں کو دھتکارتے ہوئے آگے نکلنے کی کوشش کر کے نظام ٹریفک کو خراب کرتے ہیں اور جلدی کے بجائے اور دیر سے پہنچتے ہیں، لیکن اس کا ادراک ہم نہیں کرتے۔

دنیا کے مختلف ملکوں میں لیفٹ ہینڈ ڈرائیونگ ہے اور پاکستان میں رائٹ ہینڈ ڈرائیونگ ہے۔ اسی طرح سڑک پر ایک جانب جایا جاتا ہے اور دوسری سائیڈ سے آنا رانگ سائیڈ ڈرائیونگ کہلاتی ہے۔ لیکن کراچی میں یہ کام ڈھٹائی کے ساتھ کسی بھی سڑک پر کیا جاسکتا ہے۔ یعنی کے رانگ سائیڈ پر آپ ڈھٹائی کے ساتھ گاڑی یا بائیک چلا سکتے ہیں اور ہاں بنا شرمندگی کے، البتہ رائٹ سائیڈ سے آنے والا اپنے اوپر شک کر سکتا ہے کہ گویا اس نے ہی کوئی غلطی کردی ہے۔

ایک اور بڑا مسئلہ ہے جو کراچی میں بائیک سواروں کو فیس کرنا ہوتا ہے، کیونکہ شہر کے بڑی بڑی سڑکیں ٹوٹی ہوتی ہے اور گٹر کا پانی رستا ہے وہاں سے، اسی طرح بارش کے بعد بھی یہ مسئلہ شدت اختیار کر جاتا ہے۔ وہ مسئلہ یہ ہے بائیک کے مڈگارڈ پر دمچی نہیں لگی ہوتی جس کی وجہ سے پیچھے آنے والوں وہ پانی اچھل کر جاتا ہے اور کپڑے گندے کرتا ہے۔ مانا مہنگائی ہو گئی ہے مگر اتنی بھی نہیں کے 50 روپے کی دمچی نہیں لگائی جاسکیں۔

یہ ہی نہیں اور بھی مسائل ہیں جن کا سامنا کراچی کا شہری روز کرتا ہے، جیسے چلتی سواری سے پیک تھوکنا اور یا پھر کسی بھی سڑک پر گاڑی پارک کر دینا اور اس طرح کے بے شمار چیزیں ہیں۔ لیکن بات یہ ہے کہ یہ باتیں سب کو پتا ہے مگر سیکھتا ہوئی نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments