بارش کے دوران حادثات : ذمہ داروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی تو بنتی ہے؟


سہانا موسم ہر کسی کو اچھا لگتا ہے، یعنی موسم ابر آلود ہو، بوندا باندی ہو، ٹھنڈا ٹھنڈا موسم ہو، بارش ہو تو یہ موسم ہر کسی کے موڈ پر اچھا اثر ڈالتا ہے اور خود بخود ایک اندرونی خوشی پیدا ہوجاتی ہے۔ مگر کراچی کے باسی بھی اس چیز کو انجوائے کرنے سے گریز کرتے ہیں کیونکہ بارش دوسرے شہروں کے لئے تو خوش گوار احساس کا باعث ہوتی ہے مگر کراچی والوں کے لئے یہ ایک ڈراونے خواب کی مانند ہوتی ہے۔

بارش کے چند قطرے کراچی والوں کو بجلی سے کئی گھنٹے محروم بنا دیتی ہے، اور چند منٹ کی بارش شہر کی گلیوں کو کئی دنوں تک کے لئے تالاب بنا دیتی ہے۔ یہ ہی نہیں بارش کراچی والوں کے لئے رحمت کے بجائے زحمت بن جاتی ہے اور زحمت اتنی بڑھ جاتی ہے کہ کئی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑ جاتا ہے۔

آج سے دو سال پہلے بھی کراچی میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس نے پورے شہر کو دریائے کراچی بنا دیا تھا۔ ایسے میں درجنوں واقعات وقوع پذیر ہوئے جس میں کئی قیمتی جانوں کا نقصان ہوا تھا۔ ان قیمتی جانوں میں ایک قیمتی جانوں میں ہمارے علاقے کے ایک 50 سالہ شخص بھی تھا جو حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

ہوا کچھ یوں کے وہ 50 سالہ شخص کراچی کے علاقے اسکیم 33 میں اپنی زوجہ کے ہمراہ اپنے ایک عزیر کے گھر گیا ایسے میں بارش شروع ہو گئی تو وہ اپنے عزیر کے گھر محصور ہو گیا لیکن رات ہو گئی تھی۔ شہر پانی پانی تھا، لائٹ تھی نہیں ایسے میں گھر واپسی اس لئے بھی ضروری تھی کہ گھر پر 3 بچے موجود تھے۔ ایسے میں میاں بیوی بائیک پر نکل گئے لیکن شہر کی مرکزی سڑک پر پانی کا بہاؤ بہت تیز تھا، ہو کا اک عالم تھا۔ ایسے میں سڑک کے ساتھ ہی ایک گڑھا تھا جو دکھائی نہیں دے رہا تھا وہ اور ان کی وائف اس میں گر گئے۔ اس شخص کے سر میں شدید چوٹ آئی اور وہ اسپتال پہنچ کر انتقال فرما گئے جب کہ خاتون شدید زخمی ہوئی۔

یہ ایک واقعہ تھا جو میرے علاقے میں ہوا، اس طرح کے درجن بھر واقعات اس مون سون سیزن میں ہوئے جس میں کافی لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ کچھ لوگ گڑھے میں گرے، کچھ لوگوں کو کرنٹ لگا اور زخمی ہونے والوں کی تعداد تو پوچھئے ہی نہیں۔ چلے مان لیا حادثات تو پوری دنیا میں ہوتے ہیں مگر ابتدائی طبی امداد کی مدد سے بچایا جاتا ہے اور ہمارے یہاں ابتدائی طبی امداد کی کیا سہولت ہے آپ سب باخبر ہے۔

میرا سوال یہ ہے کہ روڈ ٹوٹی ہو اور کوئی حادثہ ہو جائے تو ذمہ دار حکومت ہوگی یا پھر وہ شخص؟ اسی طرح کسی شخص کو اگر اس دوران متعلقہ محکمے کی غلطی کی وجہ سے کرنٹ لگ جائے تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا؟ اس دوران سڑک کی اسٹریٹ لائٹ بند ہو اور کوئی شخص گڑھے میں گر کر مر جائے تو ذمہ دار کون ہو گا؟ ان سب کے قتل کی ذمہ دار حکومت وقت ہوگی نا؟ لیکن وہ ان سب سے بڑی الذمہ ہو جاتے ہیں۔ حکومت وقت کی بدترین کارکردگی اور نا اہلی کی وجہ سے عام شہری مشکل میں پڑ جاتا ہے لیکن کوئی جواب دہ نہیں ہوتا۔

جسمانی اور مالی نقصان اپنی جگہ جس پر سوال تو اٹھ جاتا ہے، لیکن کروڑوں لوگوں کو ہونے والی اذیت کو تو کوئی پوچھنے والا نہیں جو بارش کے وقت اور بارش کے بعد لوگ جھیلتے ہیں۔ کراچی میں آج بھی ایسے سڑکیں موجود ہیں جہاں روز کروڑوں، اربوں روپے کا کاروبار ہوتا ہے مگر وہاں بارش کے بعد گٹر ابلتے ہیں اور بارش کا پانی کئی کئی دنوں تک جمع رہتا ہے اور کوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔

یہ حال کراچی میں ہر بارش کے بعد ہوتا ہے اور نہ جانے کتنی قیمتی جانیں لے لیتا ہے۔ آخر میں میرا سادہ سا سوال یہ ہے کہ کیا ان حادثات کو قتل کا نام دیا جاسکتا ہے؟ اور اگر قتل کا نام دیا جاسکتا ہے تو کیا مقامی حکومت اور ذمہ پر ایف آئی آر ہونی چاہیے ور وہ بھی قتل اور اقدام قتل کی؟ جواب دے یا نہ دیں اپنے حقوق تو پہچانیں کم سے کم!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments