ماحولیاتی تبدیلیاں۔ ذمہ دار کون!


وطن عزیز پاکستان میں بالخصوص، اور پوری دنیا میں بالعموم ماحولیاتی تبدیلیاں ایک بہت بڑا خطرہ بن کر سامنے آئی ہیں۔ ابھی تک تو یہ بات ہی نہیں سمجھ پائے کہ اس سب کا ذمہ دار کون ہے۔ پیسے اور طاقت کی دوڑ میں شاید آج کا انسان یہ بات بھول چکا ہے کہ اس کی اپنی بقاء کے لیے زیادہ ضروری کیا ہے۔ آکسیجن کی فراہمی ممکن نہ ہو تو فرق نہیں پڑتا آپ کتنے طاقت ور ہیں یا آپ کی معیشت کتنی مضبوط ہے، آپ کا زندہ رہنا ناممکن ہے۔

کرونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران وطن عزیز میں شاید تاریخ میں پہلی دفعہ لوگوں کو آکسیجن کی اہمیت کا اندازہ اس وقت ہوا جب کہ ہسپتالوں میں آکسیجن سلنڈرز کم پڑ گئے تھے۔ کئی اموات صرف اس وجہ سے ہوئیں کہ مریضوں کو وقت پر آکسیجن فراہم نہ کی جا سکی۔ کم از کم ان واقعات ہی سے لوگوں کو سیکھ لینا چاہیے تھا کہ آکسیجن کتنی بڑی نعمت ہے، جو قدرت ہمیں بغیر کسی پیسے کے فراہم کرتی ہے۔ اگر دوسرے لفظوں میں بات کی جائے تو ”ایک درخت کئی زندگیوں کی ضمانت ہے“ ۔

آج کے وقت کی ضرورت ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کو اہم ترین موضوع سمجھا جائے اور اس میں بہتری کے لیے فوری طور پر اقدامات لینے چاہیے۔ ہر فرد واحد کو ذمہ داری قبول کرنی ہو گی کہ ماحول میں جو جو بھی خرابیاں ہیں وہ ہماری ہی اپنی پیدا کردہ ہیں۔ شاید آج سب سے بہترین اور ضروری قدم جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم یا ختم کرنے کے لیے پہلا قدم ثابت ہو گا وہ زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ہے۔ حکومت کو حکومتی پالیسیاں ایسی تشکیل دینی ہوں گی جو ماحول دوست ہوں، پلاسٹک بیگز کا استعمال ہو، یا جنگلات اور کھیتوں میں لگنے والی یا لگائے جانے والے آگ ہو یا اور کوئی بھی وجہ ہو، اس میں اہم کردار ہمیشہ عوام ہی رہی ہے۔ ابھی بھی وقت ہے کہ عوام اپنے ماحول کی بہتری کے لیے خود سامنے آئے اور ذمہ داری کا احساس کرے۔ کیونکہ اگر ہمیں خود اپنا احساس نہیں ہو گا، تو کوئی دوسرا بھی احساس نہیں کرے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments