”ہمارے ممبر بک گئے، ہم لٹ گئے“ تحریک انصاف


بائیس جولائی کو وزیراعلیٰ پنجاب کا چناؤ ہونا ہے۔ بظاہر تو ضمنی الیکشن میں واضح برتری حاصل کرنے کے بعد تحریک انصاف نمبر گیم کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ بنانے میں کامیاب ہوتی دکھائی دے رہی ہے، لیکن تحریک انصاف کے لیڈر جتنے نروس ہیں اس سے بات کچھ مختلف لگتی ہے۔ ان کے بیانات کچھ اور کہانی بتا رہے ہیں۔

اب معاملہ یہ ہے کہ ملاقاتیں یہاں لاہور میں آصف زرداری کر رہے ہیں، جو گاڈ فادر ڈان ویٹو کارلیونی ہی کی مانند ایسی منافع بخش آفر کرنے کے لیے مشہور ہیں جو کوئی ٹھکرا نہیں سکتا۔ اور ان کی آفر کی مارکیٹنگ تحریک انصاف کی ٹاپ لیڈر شپ کر رہی ہے۔

عمران خان کہہ رہے ہیں

”‏جو کچھ اسلام آباد میں ہوا اس کا نظارہ آج لاہور کر رہا ہے جہاں ایم پی ایز کو خریدنے کے لئے 50 کروڑ روپے تک کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ اس سب کے پیچھے مرکزی کردار زرداری ہے جو اپنی کرپشن پر این آر او لیتا ہے اور چوری کے اس پیسے سے لوگوں کو خریدتا ہے“

‏ ”سندھ کے چوری کردہ پیسے سے وفاقی حکومت گرانے اور این آر او ٹو لینے کے بعد مصدقہ مجرم آصف زرداری شریف مافیا کی ملی بھگت سے ایم پی ایز کو خریدنے کی اپنی کوششوں کے ذریعے اب پنجاب کے عوام کا مینڈیٹ چرانے نکلا ہے۔“

فواد چوہدری فرماتے ہیں
”ارکان کو چالیس چالیس کروڑ دے کر خریدا جا رہا ہے۔“
”عطا تارڑ ہمارے ایم پی ایز کو فون کر کے پیسوں کی آفر کر رہے ہیں“
”زرداری نے ایم پی اے مجید مسعود کو 40 کروڑ روپے دیے۔ وہ ترکی چلے گئے“ ۔
”آصف زرداری ان لوگوں کا سرغنہ بنا ہوا ہے“ ۔

ہم تو یہی کہیں گے کہ آصف زرداری کے لیے عمران خان اور فواد چوہدری بہترین مارکیٹنگ کر رہے ہیں۔ ادھر ادھر سے افواہ آتی تو انصافی ایم پی اے کچھ ڈھلمل ہوتے، مگر ان کی اپنی ٹاپ لیڈر شپ اس آفر کی سچائی کی ضامن ہے تو کون کم بخت اپنے گریٹ لیڈر کی بات پر یقین نہیں کرے گا؟ پتہ چلے کہ 22 جولائی کو یہاں پنجاب اسمبلی میں ووٹنگ ہو رہی ہو اور ادھر سب کے سب انصافی ایم پی اے ترکی میں انطالیہ کے ساحل پر بیٹھے ناریل پانی پیتے ہوئے سمندر کی موجیں گن رہے ہوں۔

تحریک انصاف کی لیڈر شپ کی اپنے خلاف کی جانے والی اس مارکیٹنگ کو دیکھ کر ایک لطیفہ یاد آ گیا۔

روایت ہے کہ بھولا اپنی گاڑی بیچنا چاہتا تھا کیونکہ وہ ڈھائی لاکھ کلومیٹر چل چکی تھی اور اس کا انجر پنجر ہل گیا تھا۔ چلتی کم تھی اور شور زیادہ مچاتی تھی۔ وہ گاڑی بیچ کر اس میں کچھ پیسے ڈال کر بہتر گاڑی خریدنا چاہتا تھا۔ اس نے اپنے بیسٹ فرینڈ گامے سے اپنے ارادے کا ذکر کیا۔

گامے نے کہا ”دیکھو بھولے تمہاری گاڑی کے میٹر پر ڈھائی لاکھ کلومیٹر ہیں۔ اس میں سے آوازیں وغیرہ بھی بہت آ رہی ہیں۔ ٹائر بھی گھسے ہوئے ہیں۔ اس کی تو بہت کم قیمت لگے گی۔“

بھولا کچھ پریشان ہوا تو گامے نے کہا ”پریشان مت ہو۔ میں اس کا میٹر پیچھے کروا کر ڈھائی لاکھ سے چالیس ہزار کروا دیتا ہوں، ٹائروں کی ری تھریڈنگ ہو جائے گی اور وہ نئے لگیں گے۔ مستری کو کہہ کر آوازیں دو تین مہینے کے لیے بند کروا دیں گے۔ بیس ہزار میں یہ سب کام ہو جائیں گے اور گاڑی تین چار لاکھ زیادہ میں بک جائے گی“ ۔

بھولے نے گامے کو بیس ہزار پکڑائے اور اگلے دن گامے نے اسے گاڑی فکس کروا کر دے دی۔ مہینے بعد گامے کی بھولے سے ملاقات ہوئی تو اس نے پوچھا ”گاڑی بیچ دی؟“

بھولے نے اسے غصے سے گھورا اور کہنے لگا ”میرا دماغ خراب ہے جو اپنی اتنی بہترین گاڑی بیچوں گا۔ اس کے ٹائر بالکل نئے ہیں، گاڑی سے ایک آواز بھی نہیں آتی اور وہ صرف چالیس ہزار کلومیٹر چلی ہوئی ہے۔“

کہیں انصافی ایم پی اے بھی اپنی مارکیٹنگ پر ایسے ہی یقین نہ کر بیٹھیں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments