وزیراعلی پنجاب الیکشن کیس کی سماعت فل کورٹ کرے، حکومت کا مطالبہ


اسلام آباد: ‎حکمران اتحاد نے مشترکہ و متفقہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب کے انتخاب سے متعلق مقدمے کی سماعت فل کورٹ کرے۔

‎اعلامیے میں کہا گیا کہ حکمران اتحاد میں شامل تمام جماعتیں چیف جسٹس پاکستان سے پر زور مطالبہ کرتی ہیں کہ وزیر اعلی پنجاب کے انتخاب سے متعلق مقدمے کی سماعت فل کورٹ کرے۔

‎اعلامیے کے مطابق قرین انصاف ہوگا کہ عدالت عظمیٰ کے تمام معزز جج صاحبان پر مشتمل فل کورٹ ،سپریم کورٹ بار کی نظرِ ثانی درخواست اور دیگر متعلقہ درخواستوں کو ایک ساتھ سماعت کے لئے مقرر کرکے اس پر فیصلہ صادر کرے کیونکہ یہ بہت اہم قومی، سیاسی اور آئینی معاملات ہیں، اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیاسی عدم استحکام کی بھاری قیمت قومی معیشت دیوالیہ پن کے خطرات اور عوام مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کی صورت ادا کر رہے ہیں۔
‎حکمراں اتحاد نے کہا کہ عمران خان بار بار سیاست میں انتشار پیدا کر رہا ہے جس کا مقصد احتساب سے بچنا، اپنی کرپشن چھپانا اور چور دروازے سے اقتدار حاصل کرنا ہے، آئین نے مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ میں اختیارات کی واضح لکیر کھینچی ہوئی ہے جسے ایک متکبر آئین شکن فسطائیت کا پیکر مٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔

‎اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ حکمران اتحاد میں شامل جماعتیں اس عزم کا واشگاف اعادہ کرتی ہیں کہ آئین، جمہوریت اور عوام کے حق حکمرانی پر ہر گز کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ہر فورم اور ہر میدان میں تمام اتحادی جماعتیں مل کر آگے بڑھیں گی اور فسطائیت کے سیاہ اندھیروں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گی۔

ن لیگ مخالف سوچ رکھنے والے ججز کو ہمارے کیسز نہیں سننے چاہئیں، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ

لاہور: وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کو سزا سنانے والے ججز ہمارے کیسز نہ سنیں۔

رانا ثنااللہ نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس ہمارے لئے بھی انصاف کامعیار ٹھیک کریں، ان سے استدعا ہے کہ ہمارے کیسز فل بینچز سنیں۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ماضی میں نواز شریف سمیت ن لیگ کی قیادت کو سزا سنانے والے ججز ہمارے خلاف کیسز کی سماعت کرنے والے بنچز میں بیٹھتے ہیں، اس سے عدالتی روایات کی خلاف ورزی ہوتی ہے، جن کیسز میں ن لیگ فریق ہے ان میں یہ ججز نہ بیٹھیں یا پھر فل کورٹ ان کیسز کی سماعت کرے، تاکہ انصاف ہوتا نظر آئے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے ایک جج نے پرایسکیوٹر کو مخاطب کرکے کہا کہ کل لاہور میں ایک بہت بڑے ملزم شہباز شریف کی ضمانت ہوگئی ہے اور تم وہاں کیا کرتے رہے، ہم نے اس معاملے کو نہیں اچھالا، لیکن ہمارے خلاف بلیک ڈکشنری سے شروع ہونے والے اس سلسلے کو اب بند ہوجانا چاہیے اور ہمارے خلاف اپنا ذہن ایکسپوز کرنے والے ججز کو ہمارے کیسز والے بنچز میں نہیں بیٹھنا چاہیے۔

رانا ثنا نے کہا کہ 63 اے کے فیصلے سے ہمیں نقصان پہنچا اور دوبارہ الیکشن ہوئے، اب وہی فیصلہ دوسرے فریق پر نافذ ہوگیا ہے تو ان کے لیے اس فیصلے کی دوسری تشریح تو نہیں کی جاسکتی، پارٹی سربراہ عمران خان کی ہدایت پر اسد عمر نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا جس پر 25 ارکان اسمبلی ڈی سیٹ ہوگئے تو چوہدری شجاعت کا خط کیوں قبول نہیں ہوگا، اس عدالتی فیصلے کا تین جگہ ہمارے خلاف اطلاق ہوا اور ایک جگہ ن لیگ کے حق میں ہورہا ہے، تو ن لیگ کو دیوار سے نہیں لگانا چاہیے۔
بشکریہ ایکسپریس نیوز۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments