سمیع چوہدری کا کالم: بابر اعظم سری لنکا کو 'بور‘ نہ کر سکے

سمیع چوہدری - کرکٹ تجزیہ کار


وسیم اکرم سے جب کسی ہم عصر بولر نے دریافت کیا کہ وہ کریئر کا بیشتر حصہ پاکستان جیسی سست اور بلے بازی کے لیے سازگار پچز پر باؤلنگ کرتے رہے مگر اس کے باوجود اتنے کامیاب کیوں کر رہے تو اُن کا سادہ سا جواب تھا کہ وہ ایسی پچز پر وکٹیں اڑانے کی کوشش ہی نہیں کیا کرتے تھے۔

وہ مکمل ڈسپلن کے ساتھ مڈل سٹمپ لائن کو ہدف بنا کر پے در پے فل لینتھ پر باؤلنگ کرتے چلے جایا کرتے تھے تاآنکہ بلے باز بور ہو کر کوئی ایسی خطا کر بیٹھتے جو ایل بی ڈبلیو یا بولڈ کی صورت نمودار ہوا کرتی۔

وسیم اکرم کے اس فارمولے کے تحت باؤلنگ کرنے میں محض پیسرز ہی نہیں، سپنرز کے لیے بھی مکمل فائدے کی صورتحال رہتی ہے کہ وکٹیں بھلے نہ ملیں مگر اکانومی ریٹ بہرحال تندرست رہتا ہے۔ اور یوں عصرِ حاضر کی کرکٹ میں بلے باز کو بور کرنا بھی آسان تر ہو جاتا ہے۔

مصباح الحق کی ٹیسٹ کپتانی میں اس قدر کامیابی کا بھی یہی راز تھا کہ وہ اپنے باؤلرز کو ایسی فیلڈنگ اور پلان مہیا کرتے جس کا بظاہر جارحیت سے دور دور تک کوئی تعلق نہ ہوتا مگر وہی بورنگ سا پلان بالآخر پاکستان کے لیے بار آور ثابت ہوتا اور بلے باز بوریت کے ہاتھوں ہی مجبور ہو کر کوئی غلطی کر بیٹھتے۔

گال ٹیسٹ کی پہلی صبح جب بابر اعظم ٹاس ہارے اور پاکستان کو باؤلنگ کی دعوت دی گئی تو ٹیم مینیجمنٹ کی جانب سے پاکستانی اٹیک کو وہی وسیم اکرم والا فلسفہ سمجھانے کی ضرورت تھی کیونکہ بیٹنگ کے لیے کُلی طور پر سازگار یہ پچ پچھلے میچ سے کہیں مختلف تھی اور اس پر وکٹوں کے حصول کی تگ و دو یقیناً ایک سعئ لاحاصل ثابت ہونا تھی۔

مگر شاید یہ پلان سمجھایا ہی نہ گیا اور پاکستانی اٹیک نے آتے ہی وکٹیں بٹورنے کی سرتوڑ کوشش شروع کر دی۔ اور یہ کوئی راز نہیں کہ جب وکٹ میں سیم موومنٹ اور کسی غیر فطری ٹرن کا امکان موجود نہ ہو تو وہاں جارحانہ باؤلنگ سے کیا نتیجہ نکلا کرتا ہے۔

بہت عرصے بعد پاکستان کو شاہین شاہ آفریدی کے بغیر کسی ٹیسٹ میچ میں اُترنا پڑا اور یہاں یہ کمی بھی شدت سے محسوس ہوئی کہ اگر ابتدا ہی میں وکٹیں نہ ملیں تو باؤلنگ اٹیک پر کس قدر دباؤ آ جایا کرتا ہے۔ ان کی غیر موجودگی میں پاکستان نے جن جارحانہ خطوط پر باؤلنگ کی کاوش کی، اس کا نتیجہ سری لنکا کے غیر معمولی رن ریٹ کی شکل میں برآمد ہوا۔

اسی بات کا اعتراف محمد نواز نے بھی کیا کہ جن کے بقول جہاں پاکستان کو محض چست اور درست لائنز پر باؤلنگ کرنے کی ضرورت تھی، وہاں وکٹوں کے حصول کی خاطر غیر ضروری جارحیت کی کوشش کی گئی اور نتیجہ یہ نکلا کہ پہلے روز کے دو سیشنز میں تو رن ریٹ بھی ون ڈے کرکٹ جیسا رہا۔

یہ بھی پڑھیے

عبداللہ شفیق کی آنکھوں میں جھانکیے

بابر اعظم کے آؤٹ ہوتے ہی میچ بچانے کی فکر شروع

گال ٹیسٹ: ’چائے کے بعد چیزیں مثبت نہ رہیں‘، سمیع چوہدری کا کالم

لیکن اس کے عین برعکس جب پاکستانی بلے باز میدان میں اُترے اور گیند میزبان باؤلرز کے ہاتھ لگی تو انھوں نے وکٹیں بٹورنے اور جلد از جلد بساط لپیٹنے کی کوئی خواہش نہیں کی۔ وہ محض ڈسپلن کا مظاہرہ کرتے ہوئے انھی درست لائنز پر باؤلنگ کرتے چلے گئے جہاں سے رنز کا حصول بھی دشوار تھا اور بلے بازوں کی بوریت بھی یقینی تھی۔

سو، جب بلے بازوں کی بوریت یقینی ہو اور سکور بورڈ پر سجا ہدف بھی ایسا خطیر ہو تو پھر بلے باز زیادہ دیر بور ہونے کو ترجیح نہیں دیا کرتے۔ وہ قدموں کو استعمال میں لاتے ہیں، روایت سے ہٹ کر کچھ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنی جارحیت سے باؤلرز کی لائن و لینتھ کو گڑبڑانے کی کوشش کرتے ہیں۔

یہی کچھ یہاں پاکستانی ٹاپ آرڈر نے بھی کیا۔ عبداللہ شفیق تو خیر بدقسمت رہے کہ پاؤں جمانے سے پہلے ہی ایک نہایت خوبصورت گیند سے ان کا پالا پڑ گیا۔ مگر باقی ماندہ بلے بازوں کی اکثریت نے خود اپنے پیروں پر کلہاڑی ماری۔

برائن لارا کا یہ قول ہر ٹیسٹ بلے باز کو ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ اگر سپن کے خلاف آپ فارورڈ نہیں جا سکتے تو پھر بیک ورڈ بھی مت جائیں۔

مگر یہاں پاکستانی بلے باز موجودہ پچ اور حالات کو مدِنظر رکھنے کی بجائے ذہنی طور پر شاید پچھلے میچ کی پہلی اننگز میں ہی پھنسے ہوئے تھے۔ سو، جہاں فارورڈ کھیلنے کی ضرورت تھی، وہاں کسی غیر فطری ٹرن کی توقع میں وہ بیک فٹ پہ کھیلتے چلے گئے اور بیشتر وکٹیں اسی مخمصے کی نذر ہوئیں جہاں بلے باز ٹرن کی توقع میں بیک فٹ پر جمے مگر گیند ٹرن کی بجائے بالکل سیدھی رہی اور اندرونی کنارے یا پیڈ سے ٹکرا گئی۔

سری لنکا نے پہلی اننگز میں پاکستان کی توقعات سے کہیں بڑا مجموعہ تشکیل دے ڈالا ہے اور سلمان آغا کی مزاحمت سے بھرپور اننگز اگرچہ پاکستان کو فالو آن کے خدشے سے باہر کھینچ لائی ہے مگر میچ میں اپنی حیثیت مستحکم کرنے کے لیے یاسر شاہ اور نعمان علی کو اپنے کریئرز کی بہترین اننگز جیسی ہی کاوشیں دہرانا ہوں گی ورنہ یہ میچ فی الوقت پاکستان کی گرفت سے پھسلتا نظر آ رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32538 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments