کیا ہم بھی توہین انسانیت کرنے والوں میں شامل ہیں؟


ہمارے معاشرے میں بہت ساری ایسی چیزیں جاری ہیں جو معاشرے کے لئے زہر ہے مگر ہمیں اس کا ادراک نہیں کیونکہ ہم اس میں شریک ہیں، یا پھر اگر ہے بھی تو اس کو سمجھ نہیں سکتے کیونکہ ہم بھی اس گندے سلسلے میں کسی نہ کسی طرح موجود ہے۔ ان سلسلوں میں ایک سلسلہ غیر اخلاقی اور توہین انسانی کے زمرے میں آتا ہے جس کا احساس اکثریت کو اب تک نہیں ہو پایا ہے۔

اس سلسلے کو ہم بلی کرنا یعنی دھونس جمانا یا پھر ہراساں کرنا کہہ سکتے ہیں۔ ہم سب اس سلسلے میں کسی نہ کسی طرح سے شریک ہیں۔ عجیب و غریب بات بتاتا ہوں جس طرح ہم نے جھوٹ کا نام ٹوپی رکھا ہے، رشوت کا نام چائے پانی رکھا ہے اسی طرح ہراساں کرنا کا نام تبدیل کر کے فٹ بال یا گیند رکھ دیا ہے۔ فٹ بال اس زمرے میں کہ کسی انسان کو گیند تصور کر کے اس سے کھیلا جائے، یعنی جملے کسے جائے یا پھر اس کی کسی کمزوری پر مذاق اڑایا جائے۔

غور کریں، ہمارے کانوں میں اکثر اس طرح کے جملے سنائی دیتے ہیں جو برے محسوس ہوتے ہیں جیسے موٹا، کالا، لمبا، لنگڑا، بھینگا، کانگڑی وغیرہ۔ بلکہ شاید ہم بھی اس طرح کے الفاظ بولتے ہوں گے جو دراصل کسی کا مذاق اڑانے کے لئے ہوتے ہیں، لیکن جن کا مذاق اڑایا جاتا ان کے دل پر یہ جملے کتنے گراں گزرتے ہیں اس کا اندازہ ہم ہرگز نہیں لگا سکتے۔ صرف یہ ہی بے حسی نہیں، ہم نارمل تو نارمل ہم اسپیشل لوگوں کو بھی نہیں چھوڑتے۔

ہر علاقے میں دو چار لوگ ایسے ہوتے ہیں جو دماغی طور پر کمزور ہوتے ہیں۔ یعنی اسپیشل ہوتے ہیں جو دماغی طور پر چھوٹے رہ جاتے ہیں اور ان کا دماغ بچوں سا رہتا ہے اور اس طرح کی بہت سے بیماریاں ہیں جو مینٹل ڈس آرڈر میں شمار کی جاتی ہے جیسے ڈاؤن سنڈروم، دماغی جینیاتی بیماری وغیرہ شامل ہے۔ یہ بیمار لوگ دراصل بہت سے ذہنی بیمار لوگوں کے لئے کھیل تماشے ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ مذاق کیا جاتا ہے ان کا مذاق اڑایا جاتا ہے اور یہ کام سر عام کیا جاتا ہے۔ ان کے لئے یہ لوگ انسان نہیں بلکہ تفریح کا سامان ہوتے ہیں۔

یہ منظر بہت سی جگہوں پر نظر آتے ہیں بالخصوص مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس علاقوں میں توہین انسانی کے یہ مناظر عام ہیں۔

بالخصوص ان علاقوں میں یہ بہت عام بات ہے جن میں ناخواندگی بہت زیادہ ہے۔ بدقماش اور بدتمیز قسم کے لوگ ان لوگوں کو باقاعدہ چھیڑتے ہیں، ان کو مارتے ہیں، ان کے جسمانی اعضاء پر ہاتھ لگاتے ہیں لیکن یہ بے چارے کچھ بول نہیں پاتے یا اپنا بچاؤ نہیں کر پاتے۔

اس کے علاوہ ایک تیسرے قسم کا طبقہ ہوتا ہے جو ہمارے آفسز میں ہوتا ہے۔ وہ شخص تھوڑی ہڑبڑی طبعیت کا مالک ہوتا ہے، جو غلطیاں بھی کرتا ہے، یا تھوڑا ہکلاتا ہے، وہ جسمانی طور پر بھی بھی ہو سکتا ہے اس کو ہم اتنا بلی کرتے ہیں کہ وہ لڑنے بھڑنے پر آ جاتا ہے، اور باقاعدہ اس کو منظم طریقے سے تنگ کیا جاتا ہے اور جب وہ جواب دیتا ہے تو وہ ہی قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے۔ ہم اس شخص کو کوفت میں مبتلا کر دیتے ہیں جس سے وہ ذہنی اذیت سے دوچار ہوجاتا ہے۔

یہ ہراسانی بہت عام ہے مگر اس بارے میں کوئی نہیں سوچتا۔ ہمارے نزدیک ہراسانی سے مراد کسی کو خوف دلانا، ڈنڈے دکھانا یا پھر گن سے خوف دلانا ہی سمجھا جاتا ہے۔ مگر یہ ہراسانی کی سیکنڈری ٹائپ ہے۔ لیکن جس ہراسانی کا ذکر مندرجہ بالا تحریر کیا ہے وہ ہی دراصل پرائمری قسم کی ہراسانی ہے، لیکن اس پر اس لئے بات نہیں کی جاتی کیونکہ ہم سب کسی نہ کسی طرح اس ہراسانی میں شامل ہے یعنی ہم توہین انسانی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments