بارہ سال نہ نہانے کا تجربہ


ایک پروفیسر صاحب اپنی ایک دوست کی دعوت پر اس کے فارم ہاؤس جاتے ہیں اور وہاں جانوروں کو مٹی میں نہاتا ہوا دیکھ کر ان کی دوست ان سے یہ سوال کرتی ہے یہ جانور ایسا کیوں کرتے ہیں، تب وہ پروفیسر صاحب اپنا بہت سا وقت اس عمل کو جاننے میں مصروف کر دیتے ہیں اور اس کے بارے میں ریسرچ شروع کرنے کا فیصلہ کر لیتے ہیں۔ اصل میں ان کی حیرانی کی وجہ یہ تھی کہ جانور پتوں اور پودوں اور گھاس کی بجائے مٹی کو ہی کیوں پسند کرتے ہیں اور مٹی میں کیا خاصیت ہے؟

ان کو اس بات کا یقین تھا کہ اگر جانور ایسا کر رہے ہیں تو یہ ضرور ان کے لیے مفید ہو گا کیوں کہ اگر یہ ان کے لیے مفید نہ ہوتا تو ایسا کبھی نہ کرتے۔ اپنی ریسرچ کے دوران ان کو معلوم ہوا ہے کہ مٹی کے اندر بہت ہی مفید بیکٹیریا ہوتے ہیں اور مٹی کو جسم پر ملنے سے آپ ان بیکٹیریا سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو آپ کی جلد کو بہت ہی نرم اور ملائم کر دیتے ہیں اور آپ کے اپنے جسم پر جو مفید بیکٹیریا ہوتے ہیں مٹی ان کو بھی مارتی نہیں ہے۔

مگر جب آپ پانی، صابن شیمپو یا اور کسی کیمیکل کا استعمال کرتے ہیں تو آپ کے جسم پر جو مفید بیکٹریا ہوتے ہیں وہ آہستہ آہستہ مر جاتے ہیں اور اس کے نتیجے میں آپ کی جلد قبل از وقت بوڑھی اور کمزور لگنا شروع ہو جاتی ہے۔ مٹی کے استعمال سے گندگی کے بیکٹیریا تو ضرور مر جاتے ہیں مگر اچھے بیکٹیریا کو مٹی مارتی نہیں ہے بلکہ وہ آپ کے جسم کو اور ترو توانا کر دیتی ہے۔ یہ کہنا ایک معروف امریکن پروفیسر ڈیوڈ وٹلاک کا ہے جو ایک بہت ہی معروف یونیورسٹی ایم آئی ٹی میں بطور کیمیکل انجنیئر پڑھاتے ہیں۔

پروفیسر ڈیوڈ صاحب نے اپنی ریسرچ سے حاصل کی ہوئی تھیوری کو ثابت کرنے کے لئے خود پانی سے نہانا چھوڑ دیا اور اپنے جسم پر مٹی کو ملنا شروع کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ میں پچھلے بارہ سال سے نہایا نہیں ہوں بلکہ اپنے جسم کو مٹی سے صاف کر لیتا ہوں اور اس کی وجہ سے ان کی جسم کی جلد نرم اور ملائم ہو گئی ہے اور نہ ہی ان کے جسم سے بدبو آتی اور نہ ہی ان کو پانی سے نہانے کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ ہاں پروفیسر صاحب کا کہنا ہے کہ کبھی کبھی سپنج باتھ کر لیتا ہوں مٹی اور پسینے کی تہہ جو جسم پر جم جاتی ہے اس کو اتارنے کی خاطر۔

انہیں پروفیسر صاحب نے اب ایک کمپنی بھی کھول لی ہے جو مٹی کا اسپرے بناتی ہے اور اس کمپنی کو جو مدر ارتھ کے نام سے مٹی کہ بنے ہوئے سپرے اور شیمپو وغیرہ بیچتی ہے۔ ان کی اس کمپنی کا کہنا ہے کہ نہانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ مٹی کا سپرے اپنے جسم پہ کر لیا کریں جس کی وجہ سے آپ کے جسم میں سے بد بو بھی نہیں آئے گی اور نہ ہی آپ کی جلد کا نقصان ہو گا بلکہ آپ قدرتی طور پر اپنی جسم اور جلد پر مزید مفید بیکٹیریا کا اضافہ کر رہے ہوں گے۔

اسی بات کی تائید کرتے ہوئے ایک اور معروف یونیورسٹی کے پروفیسر جیمزھیم بلن نے بھی نہانا چھوڑ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پچھلے پانچ سال سے نہائے نہیں ہیں بلکہ مٹی سے اپنے جسم کو صاف کر لیتے ہیں۔

لنڈا ولیم صاحبہ جو ایروزونا اسٹیٹ یونیورسٹی میں منرل سائنسدان کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں ان کا کہنا ہیں کہ مٹی میں دو ایلیمنٹس ہوتے ہیں جو دونوں مل کر بیکٹیریا کو مار دیتے ہیں۔ ان کی یہ ریسرچ 2016 میں شائع ہوئی تھی۔ نہ صرف یہ لوگ بلکہ اور بہت سی یونیورسٹیز میں اس پر ریسرچ کی گئی ہے اور یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ مٹی بہت ہی مفید چیز ہے اور ہمیں اس کا استعمال کرنا چاہیے۔ لوگ مٹی کو اپنی زندگیوں میں سے نکال رہے ہیں۔

نکالنے کی بجائے ان کو چاہیے کہ مٹی کو زندگی میں میں استعمال کریں۔ استعمال کرنے کا مطلب ہے کہ بچوں کے اور خود بھی کبھی کبھار مٹی میں ہاتھ ڈالنے سے گریز مت کریں۔ اور کھلی گھاس والے جگہ پر بھی بغیر چادر بچھائے بیٹھیں۔ بلکہ گھر میں بھی پھول پودے وغیرہ لگائیں اور چھوٹا سا باغیچہ گھر میں بنا لیں اور خود اپنے ہاتھوں سے اس کی رکھوالی کیا کریں۔

جن لوگوں کے پاس جگہ میسر نہ ہو تو وہ یہ عمل چھوٹے پیمانے پر گھروں میں گملے وغیرہ رکھ کر کر سکتے ہیں۔ ویسے بھی مٹی میں بیٹھنے سے انسان کی طبیعت عجز و انکسار کی طرف مائل ہوتی ہے۔

انتہائی حیرت کی بات ہے خدا تعالیٰ نے انسان کو پانی نہ دستیاب ہونے کی صورت میں صاف اور شفاف مٹی سے تیمم کرنے کا حکم قرآن میں پندرہ سو سال پہلے دے دیا تھا۔ اب یہ دو پروفیسر حضرات اور دیگر سائنسدان قرآن کی تائید میں سائنس کے حوالے سے قرآن کی صداقت کا ثبوت پیش کر رہے ہیں۔

مگر پروفیسر صاحبان کی وہ بات جو قرآن کی تائید میں ہے ہم اس کا اقرار کرتے ہیں مگر جو بات قرآن کے خلاف ہے ہم اس سے ہرگز بھی متفق نہیں ہوتے ہیں۔ اللہ تعالی نے قرآن میں پانی نہ دستیاب ہونے کی صورت میں یہ اجازت دی ہے نہ کہ پانی کو چھوڑ کر مٹی استعمال کرنے کی۔

یہاں ایک بات کی وضاحت کردوں کہ مٹی انسان کی جلد اور جسم کے لئے مفید ہے نہ کہ اس کے پھیپھڑوں کے لئے۔ اس لیے اگر آپ کے اردگرد کی فضا گرد آلود ہو گی تو آپ اپنے سانس کے ذریعے تمام مٹی اپنے پھیپھڑوں کے اندر لے کے جائیں گے جو آپ کو سانس کی تکلیف میں مبتلا کر دے گی۔

ہر چیز کا مفید ہونا اس کے استعمال کے صحیح طریقہ کو اپنانے ہی میں ہے نہ افراط میں نہ تفریط میں میانا روی ہی دراصل رائی مفید ہے چاہے پھر وہ دین ہو یا دنیا یہ ہی حکم خداوندی اور رائی نجات ہے

ہر طرف قدرت کی رب کا جلوہ نظر آتا رہے
سوچ کو جتنا بھی اونچا کر کے اپنی دیکھئے

مسعود اشرف
Latest posts by مسعود اشرف (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments