سافٹ سکِلز: سی وی پر موجود چیزیں اب کافی نہیں، ملازمت کے لیے یہ ہنر بھی ضروری ہیں

کیٹ مورگن - بی بی سی ورک لائف


ملازمت

اپنا کام مؤثر انداز میں کرنے کے لیے آپ کو ’ہارڈ سکِلز‘ کی ضرورت ہوتی ہے یعنی وہ خصوصی مہارت اور علم جس کے ذریعے آپ اپنی ذمہ داری نبھا سکیں۔

مگر دنیا بھر میں اب کام کاج کے طریقے بدل رہے ہیں اور ممکنہ طور پر ’سافٹ سکِلز‘ بھی اتنے ہی اہم ہو سکتے ہیں جتنے کہ ہارڈ سکِلز۔

یہ ہنر اکثر اوقات اتنے نمایاں نہیں ہوتے: مثال کے طور پر وہ ذاتی خصوصیات اور رویہ جو کسی شخص کو ایک اچھا لیڈر یا ٹیم کا رکن بناتے ہیں۔

خاص طور پر ایسے وقت میں جب گھروں سے کام کرنا معمول بنتا جا رہا ہے، جہاں کئی لوگوں کا مل کر ایک کام کرنا اور نت نئے طریقوں سے یہ کام انجام دینا بالکل مختلف روپ اختیار کر چکا ہے، وہاں کمپنیاں زیادہ متنوّع اور کامیاب ٹیمیں بنانے کے لیے اس طرح کی خصوصیات کی اہمیت کو سمجھنے لگی ہیں۔

ماہرین کے مطابق نتیجتاً اب کمپنیاں ملازمت کے امیدواروں کے سافٹ سکِلز کو بھی اتنے ہی غور سے پرکھتی ہیں جتنا کہ ان کی واضح تکنیکی صلاحیتوں اور تجربے کو۔

کچھ لوگوں کے اندر اس طرح کی خصوصیات فطری طور پر ہوتی ہیں۔ مثلاً کچھ لوگ ہمیشہ سے ہی اپنی بات بہتر انداز میں دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں یا پھر کسی چیز کا اچھے سے تجزیہ کر لیتے ہیں۔

مگر کچھ لوگوں کے لیے سافٹ سکِلز اپنے اندر پیدا کرنا اور ان پر مہارت حاصل کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہوتا۔

لیکن اس کے باوجود یہ سافٹ سکِلز پیدا کرنا نہ صرف ممکن ہے بلکہ آپ ان پر اتنی مہارت حاصل کر سکتے ہیں کہ ان کا مظاہرہ بھی کر سکتے ہیں۔ اور ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ہم سب کو کرنا چاہیے۔

سافٹ سکِلز کیا ہوتے ہیں؟

ان کی کوئی واضح فہرست تو موجود نہیں مگر عام طور پر ان میں ان خصوصیات اور صلاحیتوں کو شمار کیا جاتا ہے جو تکنیکی نہیں ہوتیں، مثلاً کسی سافٹ ویئر کے استعمال میں اعتماد کو ہارڈ سکِل کہتے ہیں مگر مختلف سافٹ ویئرز کا جائزہ لے کر یہ پتا لگانا کہ کمپنی کو کون سا والا استعمال کرنا چاہیے، اس کے لیے تجزیاتی سوچ کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ ایک سافٹ سکِل ہے۔

اسی طرح اپنی بات کہنے کا فن بھی ایک اہم سافٹ سکِل ہے۔ دفتری ساتھیوں، کلائنٹس اور مینیجمنٹ کے ساتھ مؤثر انداز میں بات چیت کرنے کے لیے باریکیوں اور جذباتی ذہانت کی ضرورت پڑتی ہے۔ اسی طرح دوسرے کی مشکل سمجھ پانا، ٹیم ورک اور رحم دلی یہ سب بھی سافٹ سکِلز میں آتے ہیں۔

ملازمت

ییل یونیورسٹی کے سکول آف میڈیسن میں نفسیات کے اسسٹنٹ پروفیسر اور کتاب دی سائیکولاجی آف ٹاپ ٹیلنٹ کے مصنف ایرک فریزر کہتے ہیں کہ ‘سافٹ سکِلز’ صرف کوئی عام اصطلاح نہیں ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ‘رویوں کی سائنس کے نظریے سے دیکھیں تو یہ ذہنیتوں اور رویوں کی ایک سیریز ہے۔ کچھ سافٹ سکِل ذہنیتوں کی مثال یہ ہوسکتی ہے کہ کوئی شخص سیکھنے کا عمل مسلسل جاری رکھ سکتا ہے یا پھر کوئی شخص جو انتہائی لچکدار اور مزاحم ہو۔ کئی رویے مثلاً تنقیدی سوچ، ہمہ تن گوش ہو کر سننا، اور مسائل کے حل کا ہنر رکھنا بھی سافٹ سکِلز ہیں۔’

کئی سافٹ سکِلز کو ہم عملی طور پر دیکھ سکتے ہیں مثلاً مؤثر انداز میں کام کرنا، اہم کاموں کو زیادہ ترجیح دینا، ترتیب رکھنا اور وقت کا صحیح استعمال، یہ سب وہ خصوصیات ہیں جو گھروں سے کام کرنے کے دور میں نہایت ضروری ہیں۔

فریزر کہتے ہیں کہ ’وہ لوگ جو بے انتہا کارکردگی دکھا سکتے ہیں ان میں اپنے دن کو صحیح ترتیب دینے اور کسی مخصوص دورانیے کے اندر انتہائی مؤثر انداز میں کام کرنے کا نظم و ضبط ہوتا ہے۔‘

اور کچھ سافٹ سکِلز صرف کام کی جگہوں پر کام نہیں آتے بلکہ یہ انمول ہوتے ہیں۔ وہی ہنر جو کمپنی کے اندر کامیابی کا باعث بن سکتے ہیں وہ کامیاب تعلقات قائم کرنے میں بھی مدد دے سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

‘کیسی ماں ہو جو بچوں کو ڈے کیئر چھوڑ کر آتی ہو؟‘

33 سالہ ارب پتی خاتون، جن کے کاروبار کا لوگوں نے مذاق اُڑایا

’عورت ’دفتر کے گھریلو کام‘ سے منع کرے تو اسے کہا جاتا ہے اسی لیے تمھاری شادی نہیں ہوئی‘

واضح تبدیلی

ایک ایسے دور میں جب انتہائی تکنیکی کام آٹومیشن یا ٹیکنالوجی آلات کی وجہ سے اب ہاتھ سے نہیں کیے جا رہے تو کمپنیاں ایسے ملازمین کی تلاش کر رہی ہیں جو مسائل کا حل ڈھونڈ سکیں، زیادہ وسیع تر ذمہ داریاں نبھا سکیں اور دوسروں کے ساتھ بہتر انداز میں کام کر سکیں۔

اس کے علاوہ اہل افراد کی کمی کے باعث کمپنیوں کی ترجیح ایسے ملازمین بھی ہیں جو دوسروں کے ساتھ بہتر انداز میں پیش آ سکیں اور جذباتی ذہانت کے حامل ہوں تاکہ قیادت کے عہدوں پر آگے آ سکیں۔

اس کے علاوہ گھروں سے کام کرنے کے دور میں سافٹ سکِلز اور بھی زیادہ اہمیت اختیار کر چکے ہیں۔

مثال کے طور پر اپنی بات بہتر انداز میں بیان کرنا اس لیے بھی زیادہ ضروری مگر پیچیدہ ہو چکا ہے کیونکہ اکثر لوگ اپنے ساتھی کے ساتھ آمنے سامنے نہیں ہوتے۔ اسی طرح نئی صورتحال کے حساب سے خود کو ڈھالنا بھی ایک سافٹ سکِل ہے اور گذشتہ دو برسوں میں ہمیں اس کی خاصی ضرورت پیش آئی ہے۔

ملازمت

نتیجتاً کمپنیاں ایسے امیدواروں کو ترجیح دیتی ہیں جن میں یہ صلاحیتیں موجود ہوں۔

سنہ 2021 میں 22 صنعتی شعبوں میں آٹھ کروڑ ملازمتوں کا جائزہ لے کر غیر سرکاری تنظیم امیریکا سکسیڈز نے پایا کہ ان میں سے تقریباً دو تہائی ملازمتوں میں سافٹ سکِلز کو بھی مطلوبہ قابلیتوں میں شمار کیا گیا تھا اور تمام اشتہارات میں 10 سب سے زیادہ مطلوبہ قابلیتوں میں سے سات ’سافٹ‘ تھیں جن میں اپنی بات بہتر انداز میں پیش کرنا، مسائل کا حل اور منصوبہ بندی کی صلاحیت شامل تھیں۔

اسی رپورٹ میں پایا گیا کہ کچھ طرح کی ملازمتوں کے لیے سافٹ سکِلز کو زیادہ ترجیح دی گئی تھی۔ مثال کے طور پر مینیجمنٹ کی 91 فیصد، بزنس آپریشنز کی 86 فیصد اور انجینیئرنگ کی 81 فیصد ملازمتوں کے لیے سافٹ سکِلز درکار تھے۔ خاص طور پر انجینیئرنگ کے لیے یہ بات حیران کُن لگ سکتی ہے کیونکہ اسے انتہائی تکنیکی فیلڈ تصور کیا جاتا ہے۔

ایرک فریزر کہتے ہیں کہ ‘جب ہم آج کی افرادی قوت کو دیکھیں تو ‘مہارت’ اور ‘علم’ سے اب توجہ ہٹتی جا رہی ہے، یعنی اگر آپ انجینیئر ہیں تو آپ کوڈنگ یا ڈیزائننگ میں اچھے ہیں، یا اگر آپ فنانس میں کام کر رہے ہیں تو آپ اعداد و شمار کا تجزیہ کتنی اچھی طرح کر سکتے ہیں۔ اس کے بجائے اب کمپنیوں کی توجہ اس بات پر ہے کہ ترجیح اب کارکردگی سے پہلے لوگوں پر ہونی چاہیے۔’

مگر وہ کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ تکنیکی ہنر اب اہم نہیں رہے بلکہ کمپنیاں اب اس بات پر غور کر رہی ہیں کہ، انٹرپرسنل سکِلز یعنی آپ کا دوسروں سے پیش آنے کا ہنر بھی کمپنیوں کے ’زبردست نتائج کا سبب بنتا ہے۔‘

ملازمت

کیا یہ سیکھے جا سکتے ہیں؟

ملازمتوں کی ویب سائٹ مونسٹر ڈاٹ کام نے اپنی دی فیوچر آف ورک 2021 رپورٹ میں سافٹ سکِلز مثلاً اجتماعی کام، قابلِ بھروسہ ہونے اور لچکدار ہونے کو ایسے ہنر میں شمار کیا ہے جو کمپنیاں اپنے ملازمین میں سب سے زیادہ تلاش کرتی ہیں مگر اس کے باوجود ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک طویل عرصے سے ایسے امیدواروں کو تلاش کرنے میں ناکام رہی ہیں جن کے اچھے سافٹ سکِلز ہوں اور وہ کئی برسوں سے ان کے حامل ہوں۔

فریزر کہتے ہیں کہ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ تخیل اور لچک جیسے سافٹ سکِلز کی پیمائش کرنا مشکل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان باتوں کی آپ کسی سوالنامے کے ذریعے درست پیمائش نہیں کر سکتے اور ضروری نہیں کہ امیدوار ان صلاحیتوں کو اپنی سی وی یا پھر لنکڈ اِن پروفائلز پر لکھ رہے ہوں حالانکہ ان کے خیال میں اُنھیں ایسا کرنا چاہیے۔

کچھ افراد کو سافٹ سکِلز پر یہ بڑھتا ہوا انحصار پریشان کر سکتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کو جو قدرتی طور پر اپنی بات بہتر انداز میں بیان کرنے کا ہنر نہیں رکھتے یا فریزر کے الفاظ میں ‘پیدائشی لیڈر’ نہیں ہوتے۔ مگر ان کا کہنا ہے کہ یہ چیزیں سیکھی جا سکتی ہیں چاہے اس کے لیے کچھ لوگوں کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ کام ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔

وہ کہتے ہیں کہ ‘وہ لوگ جو اپنی کام کی جگہوں پر مزید بہتر ہونا چاہتے ہیں یا بہتر ورکر بننا چاہتے ہیں، یا اپنی ذاتی اور پروفیشنل زندگی میں زیادہ توازن چاہتے ہیں، وہ اس ذہنیت اور رویوں کی قدر اور انھیں مسلسل بہتر بنانے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔’

ہم لوگوں کو اپنی صلاحیتوں کا اندازہ ہوتا ہے مگر انٹرپرسنل سکِلز بہتر بنانے کا آغاز دوسروں سے رائے لے کر ہوتا ہے تاکہ آپ کو اپنی کمزوریوں کا علم ہو۔ انھیں بہتر بنانے کے لیے ہو سکتا ہے کہ آپ کو کچھ محنت کرنی پڑے۔ مثال کے طور پر اگر آپ اپنا تخیل یا مسائل کے حل کی صلاحیت بہتر بنانا چاہتے ہیں تو کمپنی کے تخلیقی ڈپارٹمنٹ کے لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر سوچ بچار کرنا اس کام میں مدد دے سکتا ہے۔

اسی طرح سماجی آگہی پیدا کر کے، اپنے جذبات پر کنٹرول کرنا سیکھ کر اور دوسروں کے جذبات کے ردِ عمل میں رحم دلی کے ساتھ پیش آ کر آپ اپنی جذباتی ذہانت بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔ نہ صرف یہ کہ اس سے آپ کو ملازمت ملنے اور ترقی کرنے کے امکانات بڑھ جائیں گے بلکہ تحقیق سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ زیادہ جذباتی ذہانت والے لوگوں میں تناؤ اور اینگزائٹی پیدا ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔

نیا زمانہ، نئے انٹرویوز

اب چونکہ کمپنیاں ایسے لوگوں کی زیادہ تلاش کر رہی ہیں تو وہ اپنے انٹرویو کے سوالات میں تبدیلی لا رہی ہیں تاکہ ان سافٹ سکِلز کو پرکھا جا سکے۔

فریزر کہتے ہیں کہ ‘مثال کے طور پر جب آپ کسی سے سوال کریں کہ ‘مجھے بتائیں کہ آپ آخری مرتبہ اپنی پروفیشنل لائف میں مشکلات کے باوجود کیسے نہیں جھکے’ یا پھر، ‘مجھے کوئی ایسا واقعہ سنائیں جس سے آپ کی ناقابلِ یقین چیزیں کر دکھانے کی ذہنیت نمایاں ہوتی ہو’، تو آپ درحقیقت لوگوں سے ان کی ذہنیت کا عملی مظاہرہ کر دکھانے کا کہہ رہے ہوتے ہیں۔’

اور اگر میز کے دوسری طرف کی بات کی جائے تو ‘مثال کے طور پر آپ سے پوچھا جائے کہ مسلسل سیکھتے رہنے کے بارے میں آپ کی حکمتِ عملی کیا ہے’ تو یہ وہ موقع ہے جب آپ انٹرویو لینے والے کو یہ بتا سکتے ہیں کہ آپ سیکھتے رہنے پر کتنے آمادہ اور اس کے لیے کتنے پرجوش ہیں اور آپ کے پاس اس کے لیے مطلوبہ ہنر بھی ہیں۔’

فریزر کہتے ہیں کہ ‘اس کا بہترین جواب یہ کہنا ہو گا کہ ‘دیکھیں میں گذشتہ برس اس کانفرنس میں گیا تھا، میں یہ ویبینار مہینے میں ایک مرتبہ اٹینڈ کرتا ہوں، یا میں نے ابھی ابھی یہ کتاب پوری کی ہے، میں نے فلاں صنعت کے میگزین سبسکرائب کر رکھے ہیں۔’

فریزر کے مطابق اس طرح کی صورتحال کی بہترین تیاری کے لیے امیدواروں کو پہلے اپنے سب سے مضبوط سافٹ سکِلز کی پہچان کرنی چاہیے اور ان کا مظاہرہ کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

آپ کی سی وی پر موجود تکنیکی صلاحیتیں اور تجربہ ہمیشہ اہم ہو گا مگر ایک بدلتی دنیا میں یہ کافی نہیں ہے، آپ کو انٹرویو لینے والے کو قائل کرنا ہو گا کہ آپ کے پاس کامیابی میں مدد دینے والے سافٹ سکِلز بھی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32542 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments