‘امن فٹ سال میلہ 2022 ‘ ـ موردیر، اپر چترال


موردیر اپر چترال کا ایک حسین گاؤں ہے۔ ٹھنڈے چشموں، قدرتی آبشاروں، ڈھلوان در ڈھلوان آباد ذیلی دیہات، کھلے آسمان اور سامنے کی طرف بلند و بالا پہاڑ (بونی زوم) کی موجودگی میں موردیر ہمیشہ فطرت کے شائقین کو دعوت نظارہ دیتا ہے۔ چترال گلگت مرکزی شاہ راہ سے کچھ دوری پر واقع ہونے کی وجہ سے یہ گاؤں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے ہمیشہ سرکاری سطح پر نظر انداز ہوتا رہا ہے۔ کم و بیش 500 گھرانوں پر مشتمل اس گاؤں میں آج تک گزشتہ 45 برسوں سے صرف ایک ہی پرائمری اسکول قائم ہے۔

چند سال قبل تک یہ گاؤں ایک ڈسپنسری تک سے بھی محروم تھا۔ کھیلوں کے لیے ایک مناسب و موزوں گراؤنڈ تک نہیں۔ تاہم! اس قدر پس ماندگی کے باوجود اس گاؤں کے بچے قومی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف شعبوں میں اپنی بے پناہ صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔ اس چھوٹے سے گاؤں سے کئی پی ایچ ڈیز، ڈاکٹرز، انجنیئرز، فوجی اور سول افسران، بینکرز، سیاست دان، ماہرین تعلیم، علما، فٹ بال کے مایہ ناز کھلاڑی، تاجر، ادبا اور شعرا نے قومی و عالم گیر شہرت حاصل کی ہے۔ موردیر کے یہ قابل فخر بچے اپنے علاقے کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈالتے رہتے ہیں۔ البتہ! تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے یہاں کی روایتی زندگی کو کافی متاثر کرنا شروع کیا ہے۔

اس گاؤں کے ایک محلے (آغیشی) کے کچھ غیور نوجوانوں کو اس تبدیلی اور اس کے اثرات کا ادراک ہوا اور انھوں نے اس صورت حال پر غور و خوض کر کے کچھ ایسا کرنے کی ٹھان لی جس سے گاؤں کے چھوٹے بڑے سب یک جا ہو جائیں اور مل بیٹھ کر محبت کے دو بول بول کر آپس میں آنے والی ممکنہ دوریوں کو کسی حد تک کم کریں۔ لہٰذا انھوں نے اپنے محلے کے بزرگوں سے صلح مشورہ کر کے اپنے محلے کے سامنے موجود اپنی مشترکہ ملکیت (آغیش توق۔ جو کہ ایک پر فضا اور سرسبز و شاداب میدان ہے، جہاں گاؤں کے لوگ مشترکہ طور پر اپنے مال مویشی چراتے ہیں ) میں تاریخ میں پہلی بار کسی عوامی میلے کے انعقاد کا فیصلہ کیا۔

اس میلے کو ’امن فٹ سال میلہ 2022‘ کا نام دیا گیا جس میں 32 فٹ سال (فٹ سال فٹ بال کی ایک جدید اور مختصر قسم ہے جس میں ہر ٹیم میں گول کیپر سمیت پانچ پانچ کھلاڑی ہوتے ہیں اور یہ نسبتاً چھوٹے میدان میں کھیلا جاتا ہے۔ اس کا دورانیہ بھی فٹ بال کے مقابلے میں تقریباً آدھا ہوتا ہے ) ٹیموں نے حصہ لیا۔ اس میلے میں فٹ سال کے علاوہ رسہ کشی اور غیر رسمی ادبی نشستیں بھی رکھی گئیں۔

فٹ سال کے ہر میچ کے لیے گاؤں کے مختلف شعبوں میں خدمات سر انجام دینے والی معتبر شخصیات کو مہمان خصوصی بنا کر مدمقابل ٹیموں کے کھلاڑیوں، کوچز اور میچ ریفریز سے تعارف اور خطاب کرنے کا موقع دیا گیا۔ ان تمام شخصیات نے میلے کے منتظمین کو جمود کے بت کو توڑ کر معاشرے میں مثبت ارتعاش، صحت مند سرگرمی کے انعقاد، مختلف مکتبۂ فکر کے لوگوں کو آپس میں محبت سے مل بیٹھنے اور امن کا پیغام عام کرنے پر دل کھول کر شاباش دی اور اپنی اپنی استعداد کے مطابق مالی امداد اور نقد انعامات کا بھی اعلان کیا۔ مذکورہ مہمانان خصوصی نے کھلاڑیوں سے بہتر کھیل، اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ کرنے، دوستی، محبت، امن، نوجوان کھلاڑیوں کی بہتر سرپرستی اور راہ نمائی کی خواہش کا اظہار کیا۔ میلے کے منتظمین، کھلاڑی اور شائقین نے ہر مہمان خصوصی کے خطاب کو تہہ دل سے سراہا۔

فٹ سال (بال) کا فائنل میچ موژودور سی اور ہمشت کی ٹیموں کے مابین کھیلا گیا۔ توقع یہی تھی کہ ہمشت کی مضبوط ٹیم کے آگے موژودور سی (یہ ٹیم گیارہ سال کے بچوں سے لے کر بیس سال تک کے نوجوانوں پر مشتمل تھی) کی ٹیم ریت کی دیوار ثابت ہوگی، تاہم! کم سن لڑکوں نے منجھے ہوئے کھلاڑیوں کو خوب آزمائش میں ڈالے رکھا اور یکے بعد دیگرے مخالف ٹیم پر پے درپے بھرپور حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔ دوسری طرف ہمشت کی ٹیم نے بھی تابڑ توڑ حملے کیے اور یوں شائقین کو انتہائی دل چسپ اور کانٹے دار مقابلہ دیکھنے کو ملا۔

کھلاڑیوں نے تماشائیوں سے خوب داد وصول کی۔ مقررہ وقت کے اختتام تک کوئی بھی ٹیم گول اسکور نہ کر سکی اور یوں فائنل میچ کا فیصلہ پینلٹی ککس پر ہوا اور موژودور سی ٹیم نے پورے ٹورنامنٹ میں اپ سیٹ کرنے کا سلسلہ نہ صرف جاری رکھا بلکہ ایک کے مقابلے میں دو گولوں سے میچ جیت کر ٹائٹل بھی اپنے نام کر لیا۔ میچ کے اختتام پر فاتح ٹیم کے کھلاڑی اور ان کے سپورٹرز کافی دیر تک روایتی رقص پیش کرتے رہے۔

اس فائنل سے قبل آخری روز موردیر پائین اور موردیر بالا کے پچاس سال سے زائد عمر کے سابقہ مشہور و معروف کھلاڑیوں کا ایک دوستانہ میچ بھی رکھا گیا تھا۔ کافی عرصے کے بعد اپنے سینئیر بلند حوصلہ ہیروز اور فٹ بال کے سابقہ مایہ ناز کھلاڑیوں کو پھر سے گراؤنڈ میں اپنے سامنے اترتے دیکھ کر تماشائی جھوم اٹھے اور بھرپور تالیوں سے ان کا استقبال کیا۔ دونوں ٹیموں نے بہت عمدہ کھیل پیش کیا اور موردیر پائین نے انتہائی دل چسپ اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد یہ میچ ایک گول سے جیت لیا۔

فائنل والے دن میلے کا ایک اور دل چسپ مقابلہ سابقہ فوجی جوانوں اور محکمۂ تعلیم سے وابستہ ’ایجوکیٹرز‘ ٹیم کے درمیان رسہ کشی کا تھا۔ یہ سچ مچ کی رسہ کشی تھی جس میں کبھی ایک ٹیم کھینچ کر مخالف کھلاڑیوں کو ایک طرف لے جاتی اور کبھی دوسری ٹیم۔ اس میچ کو دیکھنے اور کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے شائقین کی تالیاں، چیخیں اور زوردار ہدایات دیدنی تھیں۔ کافی دیر تک کھینچا تانی کا یہ سلسلہ جاری رہنے کے بعد آخر کار سابقہ فوجی جوانوں نے یہ مقابلہ جیت لیا۔

فائنل کے مہمان خصوصی علاقے کی نام ور سماجی و سیاسی شخصیت معراج خان تھے۔ موصوف نے ڈیولپمنٹ سیکٹر میں بین الاقوامی سطح پر اپنی بہترین خدمات سے مثالی ترقی کے دور رس اثرات چھوڑے ہیں۔ انھوں نے اپنے خطاب میں میلے کے منتظمین اور علاقے کے معتبرات کو کامیاب ایونٹ منعقد کروانے پر خراج تحسین پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ کافی عرصے کے بعد علاقے کے لوگ ایک جگہ بیٹھ کر پیار محبت، دوستی، امن اور بھائی چارے کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہترین صحت مند سرگرمیوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور انھوں نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ یہ سلسلہ اب مسلسل جاری رہنا چاہیے۔

اس سلسلے میں انھوں نے علاقے میں موجود فٹ بال گراؤنڈ کو وسعت دے کر پولو گراؤنڈ بنانے میں اپنا بھر پور حصہ ڈالنے کی یقین دہانی کروائی، جس پر شائقین کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا۔ معراج خان نے اپنے خطاب میں معاشرے میں محبت، یگانگت، بھائی چارے، ایک دوسرے کی مدد، منشیات سے انکار اور تعلیم سے پیار کے پیغام کو بار بار دہرایا۔ انھوں نے ایک دن قبل بونی کے مقام پر موردیر کی فٹ بال ٹیم کو ڈسٹرکٹ چیمپین بننے پر مبارک باد دی اور صوبائی سطح پر جانے سے قبل اپنی طرف سے مذکورہ ٹیم کو بیس ہزار روپے نقد انعام دینے کا اعلان کیا۔

اس کے علاوہ انھوں نے امن فٹ سال 2022 کے منتظمین کے لیے دس ہزار، فاتح ٹیم کے لیے پانچ ہزار اور رنر اپ ٹیم کے لیے چار ہزار روپے کا بھی اعلان کیا۔ آخر میں مہمان خصوصی نے ونر اور رنر اپ ٹیم میں ٹرافیاں اور میڈل بھی تقسیم کیے۔ تقریب سے نور الصباح، نعمان اور جاوید عالم نے بھی خطاب کیا۔ یاد رہے کہ اس میلے کے لیے ٹرافیاں اور میڈلز اپر چترال کے اسسٹنٹ کمشنر شاہ عدنان نے دیے تھے جس پر مقررین نے ان کا شکریہ ادا کیا۔

کسی علاقے کی شہرت صرف قدرتی حسن تک محدود نہیں بلکہ اس میں روایات، لوگوں کی دلچسپیوں، مثبت رویوں، کھیلوں، امن، دوستی، محبت، بھائی چارہ اور موجود سہولیات سب کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ لوگ جتنے زیادہ آپس میں مل بیٹھیں گے، میلوں اور کھیلوں کا انعقاد کریں گے معاشرہ اتنا پرامن اور مثالی ہو گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت، مختلف ادارے، تنظیمیں اور مخیر شہری علاقے کی تعمیر و ترقی کے لیے آگے بڑھیں، لوگوں کے لیے تفریح، امن، دوستی اور ایک دوسرے سے سیکھنے کے مواقع مہیا کریں تاکہ معاشرے میں بھائی چارے، یگانگت، امن اور ہر طرح کا توازن برقرار رہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments