آرمی چیف کی تعیناتی اور ٹیکنیکل بنیادیں


دنیا بھر میں فوجی سربراہان کی تعیناتی اور تقرری ایک معمول کی کارروائی ہوتی ہے۔ لیکن پاکستان کے منظر نامے میں یہ سب اتنا آسان نہیں ہے۔ پاکستان کے اکثر حکمران نئے آرمی چیف کے تقرر سے گریزاں گریزاں نظر آتے ہیں۔ میاں محمد نواز شریف پاکستان کی تاریخ کے وہ واحد وزیر اعظم ہیں، جنہوں نے کسی بھی آرمی چیف کو توسیع نہیں دی اور مختلف اوقات میں 5 آرمی چیفس کو تعینات کیا۔ اس طرح گزشتہ تین دہائیوں کے دوران صرف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے علاوہ تمام آرمی چیف میاں محمد نواز شریف کے ہی تعینات کردہ تھے۔

پاکستان کی تاریخ کے زیرک ترین شہرت کے حامل سیاستدان آصف زرداری بھی اس بھاری پتھر کو چومنے سے گریزاں ہی رہے اور جب ان کو موقع ملا تو انہوں نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کو توسیع دینے میں ہی اپنی عافیت جانی، ان کے بعد یہ موقع تبدیلی کے دعویدار عمران خان کی گود میں بھی تقدیر نے لا پھینکا، لیکن عمران خان بھی جنرل قمر جاوید باجوہ کے جانشین کا تقرر کرنے کی ہمت نہ جٹا پائے۔ اب یہ موقع پاکستان کے ایک ایسے وزیراعظم کو درپیش ہے، جن کی باڈی لینگویج سے لگتا ہے کہ شاید انہیں اپنے وزیراعظم بننے کا ابھی تک یقین نہیں ہوسکا ہے۔

وہ اپریل میں وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالنے سے لے کر تاحال ایک گومگو اور شش و پنج کی کیفیت میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ پاکستان کو درپیش خوفناک معاشی بحران نے شاید ان سے فیصلہ سازی کی صلاحیت چھین لی ہے۔ ایسے میں انہیں نومبر میں آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی دوسری مدت ملازمت مکمل ہونے پر ان کے جانشین کے تقرر کا چیلنج درپیش ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ وہ واحد جنرل ہیں، جو مارشل لا لگائے بغیر متنازعہ ترین جنرل ثابت ہوئے ہیں، پہلی بار ان کے خلاف مسلم لیگ نواز نے اور دوسری بار تحریک انصاف نے بھرپور عوامی مہم چلائی، تاہم جب ان کی مدت ملازمت میں توسیع کا وقت آیا تو دونوں جماعتوں نے ہم آواز اور ہم جماعت ہو کر پارلیمان میں قانون سازی کے ذریعے ان کو توسیع دی۔ اب ایک بار پھر ان کی مدت پوری ہو چکی اور جنرل باجوہ ایک بار پھر خبروں کی زینت بنتے جا رہے ہیں۔ اگر چہ آئی ایس پی آر کے ذریعے آرمی چیف یہ اعلان کرچکے ہیں کہ وہ اپنے عہدے کی مدت میں مزید توسیع نہیں چاہتے اور عہدہ کی مدت ختم ہونے پر ریٹائر ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تاہم افواہیں ہیں کہ خاموش رہنے سے انکاری ہیں۔

جس وقت جنرل قمر جاوید باجوہ کو ریٹائر ہونا ہے، اس وقت پاکستان آرمی کے سینیئر ترین جرنیل، جنرل ساحر شمشاد مرزا، جنرل اظہر عباس، جنرل نعمان محمود اور جنرل فیض حمید ہوں گے۔ اگر جنرل قمر جاوید باجوہ اپنے مقررہ وقت پر ریٹائر ہو جاتے ہیں، تو ان چاروں میں سے ایک چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور دوسرا آرمی چیف تعینات ہو گا۔

تاہم، ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت سینیارٹی لسٹ میں دوسرے نمبر پر موجود جنرل عاصم منیر نومبر میں سینیئر ترین جنرل ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ جنرل عاصم منیر کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر دیگر پانچ جرنیلوں جنرل عبد العزیز، جنرل ندیم ذکی منج، جنرل شاہین مظہر محمود، جنرل سید عدنان اور جنرل وسیم اشرف کی طرح ستمبر 2019 میں پروموشن ملی تھی، اور اصولی طور پر ان کو بھی ان پانچوں جرنیلوں کے ساتھ ستمبر 2022 میں ریٹائر ہوجانا چاہیے۔

لیکن چونکہ انہیں پوسٹنگ دو ماہ بعد یعنی نومبر 2019 میں ملی تھی۔ یہ وہ ٹیکنیکل بنیاد ہے، جس کی بنا پر جنرل عاصم منیر ستمبر کی بجائے نومبر میں ریٹائر ہوں گے اور یوں اگر نومبر میں آرمی چیف کا تقرر ہوتا ہے تو وہ سینیئر ترین جرنیل کی حیثیت سے اس دوڑ میں شریک ہوں گے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے، تو جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف تعینات کر دیا جائے گا۔

تاہم ذرائع ایک اور کہانی بھی سناتے ہیں، واقفان حال کا کہنا ہے کہ جیسی ٹیکنیکل بنیاد پر جنرل عاصم منیر کی مدت ملازمت میں دو ماہ کی توسیع ہو سکتی ہے، ایسا ہی ایک ٹیکنیکل ایڈوانٹیج جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی حاصل ہے اور اسی وجہ سے ان کی مدت ملازمت کو مئی 2023 تک بڑھا دیا جائے گا۔ اور نئے آرمی چیف کا انتخاب مئی 2023 میں ہو گا۔

یاد رہے کہ نومبر 2019 میں سپریم کورٹ نے جنرل باجوہ کو توسیع دینے والا سرکاری نوٹیفکیشن مسترد کر دیا تھا اور 28 نومبر 2019 کے حکم میں جنرل باجوہ کو 6 ماہ کی عبوری توسیع دینے کا حکم دیتے ہوئے حکومت سے اس معاملہ میں مناسب قانون سازی کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ قانون سازی جنوری 2020 میں کی گئی تھی جس کے بعد وزیر اعظم کے مشورہ پر صدر نے جنرل باجوہ کو مزید تین سال کے لئے آرمی چیف مقرر کیا تھا۔ تکنیکی لحاظ سے جنرل باجوہ کو سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق پہلے ہی 6 ماہ کی توسیع مل چکی تھی۔ اس لئے نئی قانون سازی کے بعد کی جانے والی توسیع کا اطلاق 29 نومبر 2019 کی بجائے 29 مئی 2020 سے ہوا تھا۔ اس حساب سے جنرل باجوہ کے عہدے کی مدت نومبر کی بجائے آئندہ سال مئی میں ختم ہوگی۔

اگر ذرائع کی جانب سے پیش کی جانے والی یہ تکنیکی توجیہات درست ہیں اور جنرل باجوہ کے عہدے کی مدت مئی 2023 میں ختم ہوتی ہے تو اپریل 2023 تک موجودہ 10 سینیئر ترین جرنیل بشمول جنرل عاصم منیر اور جنرل فیض حمید ریٹائر ہوچکے ہوں گے۔ یوں مئی 2023 میں سینیئر ترین جرنیل، جنرل محمد عامر، جنرل محمد چراغ حیدر، جنرل ندیم احمد انجم اور جنرل خالد ضیاء ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبے کے مطابق جنرل عامر کو مئی 2023 میں چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی اور جنرل ندیم احمد انجم کو آرمی چیف تعینات کر دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ جنرل ندیم احمد انجم اس وقت آئی ایس آئی چیف ہیں اور کہا جاتا ہے کہ ان کی آئی ایس آئی چیف تعیناتی کے مدعے کو لے کر ہی سابق وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل باجوہ کے تعلقات کشیدہ ہوئے جو کہ ان کی حکومت کے خاتمے پر منتج ہوئے۔

تو اس طرح آرمی چیف کے دو مضبوط امیدوار جنرل عاصم منیر اور جنرل نوید احمد انجم ہیں، لیکن دونوں کی قسمت کا فیصلہ ٹیکنیکل بنیادوں کا محتاج ہے، اب دیکھتے ہیں کہ یہ ٹیکنیکل بنیادیں کیا رنگ لاتی ہیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments