عمران خان کی دھمکیاں اور آئی ایم ایف کی چارج شیٹ


گزشتہ 4 سالوں کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی زبان پر چور اور ڈاکو کے سوا کچھ نہیں سنا۔ بس وہ ایک ہی رٹ لگاتے رہے کسی چور اور ڈاکو کو نہیں چھوڑوں گا۔ چور ڈاکوؤں کو عبرتناک سزائیں دینے کی بجائے خود ہی اقتدار سے محروم ہو گئے ہیں۔ اقتدار کی محرومی کیا ہوئی انہوں نے پچھلے 4 ماہ سے آسمان سر پر اٹھا رکھا ہے۔ اس کی آہ و زاری اور چیخ پکار دور دور تک سنی جا رہی ہے۔ کبھی کبھی ان کی چیخ پکار دھمکیوں شکل اختیار کر لیتی ہے اگرچہ وہ جن قوتوں کو دھمکی دیتے ہیں ان کا نام نہیں لیتے تاہم ان کا روئے سخن سب کو معلوم ہے۔ وہ کن قوتوں کی طرف ہے۔ وہ ان قوتوں کو بھی بخوبی علم ہے۔

پنجابی کی مشہور کہاوت ہے۔ روندی یاراں نوں ناں لے لے پر واں دے (وہ یاروں کو یاد کرنے کے لئے اپنے بھائیوں کا نام لے کر روتی ہے۔ ) عمران خان پچھلے چار ماہ سے مختلف انداز میں ان قوتوں کو ڈرانے اور دھمکانے کی کوشش کر رہے ہیں جو ان کو اقتدار میں لانے اور اتارنے میں سرگرم عمل رہی ہیں۔ کبھی کبھی تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے اور وہ سب کچھ کچا چٹھا بیا کر دیں گے لیکن وہ پھر مصلحتوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور کسی کا نام لینے کی جرات نہیں کرتے وزیر اعظم عمران خان اور ان کی پوری ٹیم سیلاب زدگان کی اشک شوئی کر رہی ہے لیکن عمران خان جلسہ جلسہ کھیل رہے ہیں اور جلسوں میں اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ کر کے انہیں نشان عبرت بنانے کی خواہش مند قوتوں کو آنکھیں دکھا رہے ہیں۔

انہوں بہاولپور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے حکومت اور مددگاروں کو پھر دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ دیوار سے لگایا گیا تو کارنرڈ ٹائیگر بن جاؤں گا۔ چیری بلاسم اور جو تمہارے پیچھے ہیں۔ سن لو ایک کال دوں گا۔ تمہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ سن لو، جتنا تم مجھے ڈرانے، دبانے کی کوشش کرو گے۔ میں اتنا ہی مقابلہ کروں گا۔ گھبرا کر پیچھے ہٹنے والا نہیں، سن لو میں کال دینے کے قریب پہنچنے جا رہا ہوں

عمران خان غصے کے عالم میں جو جی میں آتا ہے اپنے سیاسی مخالفین کو سنا دیتے ہیں۔ پاکستانی سیاست شاید ہی ان جیسا جگت باز ددیکھا ہو۔ اپنے سیاسی مخالفین کی بھد اڑانا کوئی ان سے سیکھے۔ اپنے سیاسی مخالفین کے نام بگاڑنا ان کا طرہ امتیاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سب سے خوفناک اور ملک کی بڑی بیماری زرداری ہے۔ چیری بلاسم جوتے دیکھ کر ہی پالش شروع کر دیتا ہے۔ شہباز شریف بڑے بوٹوں کی ایسے پالش کرتا ہے۔ اس میں شکل بھی نظر آنا شروع ہوجاتی ہے۔ شہباز شریف، زرداری، مولانا فضل الرحمان نے اندرونی و بیرونی طاقتوں سے مل کر ہماری حکومت گرائی، ملک میں تھری اسٹوجز مسلط ہیں۔ ان تھری اسٹوجز نے ہماری حکومت گرائی ہے۔ کبھی کبھی وہ چوتھے کا بھی ذکر کرتے ہیں لیکن اس کا نام لیتے ہوئے شرماتے ہیں جس خوفزدہ ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف ہر صبح سیلاب زدگان کے لئے قائم کردہ امدادی کیمپوں کا جائزہ لینے کے لئے نکل رہے ہیں جب کہ ان کا سب سے بڑا دشمن عمران شہر شہر جلسے کر انہیں للکار رہا ہے۔ اقتدار سے محرومی کے بعد عمران خان نے 25 مئی 2022 ء کو ریڈ زون پر قبضہ کرنے کی سنجیدگی سے کوشش کی لیکن ریڈ زون پر قبضہ ان کے بس کی بات نہیں تھی۔ ریڈ زون میں کھڑی کی گئی رکاوٹیں عبور کرنا پی ٹی آئی کے کارکنوں کے لئے ممکن نہیں تھا۔

لہذا پی ٹی کے کارکنوں نے اس بات کا غصہ شاہراہ قائد اعظم پر لگے درختوں پر نکال لیا رانا ثنا اللہ خان ڈنڈا لے کر ریڈ زون میں کھڑے رہے کسی کو ریڈ زون پر قبضہ کرنے کی جرات نہیں ہوئی اس کے بعد عمران محض تاریخیں دیتے رہے تاحال انہوں نے اسلام آباد کا رخ نہیں اب بھی وہ اسٹیبلشمنٹ کا نام لئے بغیر اس پر برستے رہتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل عمران خان کی جانب سے آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کی تقرری کے ایشو پر اعلیٰ عسکری قیادت سے ساتھ جو سلوک کیا قومی حلقوں میں تا حال اس کی باز گزشت سنی جا رہی ہے۔

10 اپریل 2022 کی شب ووٹ آؤٹ کیا گیا تو ان کا 2028 تک بر سر اقتدار رہنے کا خواب چکنا چو ہو گیا لیکن ان سے اقتدار کا چھن جانا ہی بڑا مسئلہ نہیں در اصل اس کے بعد پیش آنے واقعات میں ان کا سیاسی مستقبل خطرے میں پڑنے کا امکان ہے۔ غیر ملکی ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلہ میں عمران خان کے سیاسی مستقبل کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔ عمران خان کو اس بات کی فکر کھائے جا رہی ہے۔ آنے والے دنوں انہیں نا اہل قرار دے دیا جائے گا۔

اسی خدشے کے پیش نظر وہ دھمکیاں دے رہے ہیں کہ اگر ان کو دیوار سے لگایا جائے گا تو کارنرڈ ٹائیگر بن جائیں گے۔ عمران خان کارنرڈ ٹائیگر بننا دور کی بات ہے۔ وہ فی الحال ٹائیگر تو بن کر دکھائیں بہت دن پہلے کی بات ہے۔ ایچی سن کالج لاہور میں عمران خان کے ہم جماعت جو ان کے یار غار بھی تھے، نے انکشاف کیا تھا کہ عمران خان کو لانے والے بہت پہلے ان کے طرز عمل سے اکتا گئے تھے لیکن وہ اس خوف سے ان کو ہٹانے سے گریزاں تھے کہ اگر اس وقت ہٹایا گیا تو وہ ان کے گلے پڑ جائے گا۔

سو جب پونے چار سال بعد عمران خان کو آئین میں دیے گئے طریقہ کے مطابق اقتدار سے ہٹایا گیا تو انہوں نے جمہوری فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرنے سے انکار کر دیا اور پھر اسے امریکی سازش قرار دے کر ایک نیا بیانیہ بنایا جس کے سامنے ان کے سیاسی مخالفین کا بیانیہ ہیچ نظر آنے لگا مہنگائی نے ان کی مقبولیت کو پر لگا دیے اسٹیبلشمنٹ پر تنقید اور چیلنج ان کی مقبولیت میں اضافہ کرتا چلا گیا ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کوئی ججوں کی توہین کرے اور اسے جج ہاتھ ڈالنے سے گریزاں ہوں فوج کے جرنیلوں کو میر جعفر اور میر صادق کے خطاب دیے اور کوئی عمران خان پر ہاتھ نہ ڈالے اس سے ان کے حوصلے بڑھے اب انہوں نے کارنرڈ ٹائیگر بننے کا عندیہ دیا ہے۔

عمران خان پر لائیو کوریج کی پابندی تھی لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان پر یہ پابندی تو ختم کر دی تھی۔ اب ان سے مایوس ہو کر کہا کہ پیمرا سپریم کورٹ کے طے شدہ طریقہ کار پر عمل کرے۔ اگلے ہی روز عمران خان نے درفنطنی چھوڑی کہ نواز شریف اور آصف زرداری اس لئے الیکشن سے بھاگ رہے ہیں کہ یہ نومبر میں اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانا چاہتے ہیں۔ ’ان کی پوری کوشش ہے کہ اپنا آرمی چیف لائیں جو ان کے حق میں بہتر ہو‘ یہ ڈرتے ہیں کہ تگڑا اور محب وطن آرمی چیف آ گیا تو وہ ان سے پوچھے گا کیوں کہ انہوں نے پیسہ چوری کیا ہوا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی براہ راست تقریر پر پابندی کے پیمرا آرڈر کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ کیا افواج پاکستان سے متعلق بیان دے کر آپ ان کا مورال ڈاؤن کرنا چاہتے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ عمران خان کی براہ راست تقریر پر پابندی کے پیمرا آرڈر کے خلاف درخواست پر نمٹا دی ہے۔ پیمرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شوکاز نوٹس جاری کرنے کا مقصد صرف تقریر میں تاخیر کرنا تھا جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ ڈیلے پالیسی پر عمل درآمد کیوں نہیں کرتے؟

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ بڑے ذمہ دار لوگ غیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہیں۔ آپ نے قانون کے مطابق کام کرنا ہے۔ عدالت کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔ چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا آپ نے عمران خان کا کل کا بیان سنا؟ کیا سیاسی لیڈر شپ اس طرح ہوتی ہے؟ کیا گیم آف تھرونز کے لیے ہر چیز کو اسٹیک پر لگا دیا جاتا ہے؟ افواج پاکستان ہمارے لئے جان قربان کرتی ہیں۔ اگر کوئی غیر قانونی کام کرتا ہے تو سب تنقید کرتے ہیں۔ اپنی بھی خود احتسابی کریں کہ آپ کرنا کیا چاہ رہے ہیں۔ عدالتوں سے ریلیف کی امید نہ رکھیں، یہ عدالت کا استحقاق ہے۔ ہر شہری محب وطن ہے۔ کسی کے پاس سرٹیفکیٹ دینے کا اختیار نہیں، بیان دیں کہ کوئی محب وطن ہے۔ کوئی نہیں، پھر آپ کہتے ہیں۔ انہیں کھلی چھٹی دے دیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ افواج پاکستان سے متعلق ایسا بیان دے کر کیا آپ ان کا مورال ڈاؤن کرنا چاہتے ہیں؟ کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ افواج پاکستان میں کوئی محب وطن نہیں ہو گا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیمرا کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں تقاریر اور بیانات ریگولیٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے عمران خان کی درخواست نمٹا دی۔

عمران خان کے مخالفین یہ سمجھتے ہیں۔ عمران خان کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینکنے میں دانستہ کچھ دیر لگ رہی ہے لیکن عمران خان سمجھتے ہیں۔ ستمبر ان کے لئے ستم گر ہو سکتا ہے۔ اس لئے ان کی دھمکیوں کی شدت میں کچھ اضافہ ہو گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر عمران خان کی جتنی پد اڑائی جائے اس سے ان کے چاہنے والوں کی تعداد میں کوئی کمی نہیں ہو رہی عمران خان گجرات کے جلسہ میں الٹی شلوار پہن کر چلے جائیں پیغمبروں کی تعداد ایک لاکھ 24 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ 40 ہزار کر دے قیام پاکستان کے پاکستان کی آبادی 40 کروڑ کر دے ان کا فین کلب اسے دور حاضر کا ولی اور اوتار ہی سمجھتا ہے۔

امریکہ کو گالی دینے والا شخص 20 ہزار ڈالر سے زائد پر امریکیوں سے بہتر تعلقات استوار کرنے کے لئے فرم ہائر کر لے تو بھی وہ اسے امریکہ مخالف سمجھیں گے۔ فرسٹریشن کا شکار عمران خان اپنی تقاریر میں اس لئے توازن برقرار نہیں رکھ پا رہا اسے آنے والے دنوں میں اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے۔ باڑ میں جائے مقبولیت جس کو وہ کیش نہ کرا سکے اس مقبولیت کے زور پر اپنے لئے اقتدار کے دروازے نہ کھول سکے اسی لئے وہ بار بار کچھ لوگوں کو راز کھولنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ میرا بھی اندازہ ہے کہ جن قوتوں نے انہیں سیاسی طور ٹھکانے لگانے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ وہ بھی گرم نوالہ کھانے والی نہیں سب کام ایک طے شدہ شیڈول کے مطابق ہو رہا ہے۔ ستمبر کے بعد اکتوبر آئے گا اور پھر نومبر جس کے بعد ہر بات کھل کر سامنے آ جائے گی۔

عمران خان کے خلاف آئی ایم ایف نے بھی چارج شیٹ جاری کر دی ہے۔ ایسا شاذ و نادر ہی ہو تا ہے۔ ایک بین الاقوامی ادارہ کسی ملک کی حکومت کی وعدہ خلافیوں بارے پول کھول دے وہ اب بھی کرکٹ کی زبان میں بات کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم والے جو مرضی کر لیں، اب میچ نہیں جیت سکتے ’ہم پر الزام لگانے والے خود آئی ایم ایف کے سامنے ڈھیر ہو گئے‘ اللہ کا شکر ہے اس نے میری قوم کو جگا دیا ہے۔ بیدار کر دیا ہے۔ ’حقیقی آزادی کی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ عمران کے خلاف آئی ایم ایف کی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے وعدہ خلافی کر کے پٹرول، بجلی کی قیمتیں کم کیں۔

پاکستان کی حکومت کو 4 ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے جن کا آئی ایم ایف سے وعدہ کیا گیا ہے۔ ان اقدامات میں پیٹرولیم مصنوعات پر فوری طور پر جنرل سیلز ٹیکس کا نفاذ اور اس کو اسٹینڈرڈ ریٹ 17 فیصد تک لے کر جانا ہے۔ دوسرا میٹھے مشروبات پر جی ایس ٹی استثنا ختم کر کے 60 ارب روپے کا ریونیو جمع کیا جائے گا۔ تیسرا برآمد کنندگان کو دیا گیا غیر ضروری ٹیکس استثنا ختم کر نا ہو گا اور سگریٹ کے ٹیئر ون اور ٹیئر ٹو پر اضافی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانا ہوگی جو کم از کم دو روپے فی سگریٹ ہو گی۔ اس سے 120 ارب روپے کا ریونیو جمع کیا جائے گا۔

عمران خان کی حکومت کے وزیر خزانہ شوکت ترین کی دو صوبائی وزرائے خزانہ محسن لغاری اور تیمور جھگڑا کے ساتھ ہونے والی گفتگو کی آڈیو منظر عام آنے کے بعد یہ بات عیاں ہو گئی ہے۔ بنی گالہ کے مکین نے آخری وقت میں آئی ایم ایف کی امداد رکوانے کی جو سازش کی وہ ناکام بنا دی گئی وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ عمران خان کی مرضی سے آئی ایم ایف کو خط لکھا گیا شوکت ترین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لئے حکومت کی لیگل ٹیم کام کر رہی ہے اگرچہ شوکت ترین نے کھسیانی بلی کھمبا نوچے والی بات کی ہے اور ان پر ریاست کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کرنے والوں پر برس پڑے ہیں لیکن آڈیو ایک حقیقت ہے جس کوئی انکار نہیں کر سکتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments