دو خوبصورت نام آپ کی نذر


اچھے ناموں کا انتخاب اسلام کی تعلیم بھی ہے اور یہ اولاد کا اپنے والدین پر حق بھی ہے۔ نام کا شخصیت پر گہرا اثر پڑتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ نام خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ اس کا معنی و مفہوم بھی شرعی اعتبار سے درست ہو۔ چنانچہ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”تم قیامت کے دن اپنے اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے، لہٰذا اپنے نام اچھے اچھے رکھا کرو۔ ابو داؤد۔ خود نبی کریم ﷺ نے اپنے دور میں ایسے کئی ناموں کو تبدیل فرمایا جن کا معنی اور مطلب درست نہیں تھا۔

یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ آج کل ہمارے ہاں بھی عربی نام رکھے جانے لگے ہیں، مگر ساتھ ہی نت نئے نام رکھنے کا رجحان بھی اس قدر بڑھ گیا ہے کہ بعض اوقات لوگ علماء سے پوچھے بغیر صرف نام کی جدت اور انفرادیت کو دیکھ کر ایسے عجیب و غریب نام رکھ دیتے ہیں کہ جن کا معنی و مفہوم بھی خود نام کی طرح عجیب و غریب ہوتا ہے۔ نام رکھنے کے بارے میں بنیادی اصول یہ ہے کہ ناموں میں اصل اباحت ہے یعنی ہر قسم کا نام رکھنا جائز ہے بشرطیکہ ان میں کوئی شرعی ممانعت نہ ہو، اور شرعی طور پر فلاں نام میں کوئی قباحت ہے یا نہیں، ظاہر ہے یہ علماء سے پوچھ کر ہی معلوم کیا جا سکتا ہے۔

منفرد اور جدید نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں لیکن کم از کم اس حوالے سے علماء سے رہنمائی ضرور لینی چاہیے تاکہ انسان کسی ایسے نام رکھنے کی غلطی نہ کرے کہ جو اسے بعد میں بدلنا پڑے اور یا پھر اس نام سے موسوم شخص زندگی بھر پریشان رہے۔ بندہ نے مختلف اوقات میں بعض احباب کو ان کے مطالبے پر اپنے کچھ پسندیدہ نام لکھ کر واٹس ایپ کر دیے تھے۔ ان میں سے دو خوبصورت ناموں کا معنی اور مفہوم اور چند خصوصیات آپ سے شیئر کرنا فائدے سے خالی نہیں ہو گا۔ ان دو ناموں میں سے پہلا نام ’آلاء‘ ہے

آلاء۔ کا مفرد ’الی‘ (الف مکسور لام ساکن اور آخر میں ی پر دو پیش) بھی ہے اور اس کا مفرد ’الو‘ (الف مفتوح لام ساکن اور واؤ پر دو پیش) بھی ہے۔ معنی دونوں صورتوں میں نعمت ہی ہے اور آلاء کا معنی ہے بہت ساری نعمتیں۔

چنانچہ قرآن کریم کی سورہ رحمن میں اللہ تعالی بار بار انسانوں اور جنات دونوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں : پس تم دونوں اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ ایک ضعیف حدیث میں بھی یہ نام اسی معنی میں آیا ہے کہ: تم اللہ تعالی کی ذات میں غور و خوض مت کرو بلکہ اس کی نعمتوں میں غور و فکر کرو۔

(الآلاء) ایک ایسے درخت کا نام بھی ہے جو دیکھنے میں خوش منظر مگر ذائقہ میں کڑوا ہوتا ہے۔ اسی طرح یہ ایک ریتیلے درخت کا نام بھی ہے جو سدابہار ہوتا ہے اور اسے تر و تازہ ہونے تک کھایا جاتا ہے لیکن جب سوکھ جائے تو پھر اسے یوں ہی چھوڑ دیا جاتا ہے۔

آلاء۔ اصولی طور پر لڑکیوں کا نام ہے اور یہ نام عرب کی دنیا میں ان ناموں میں سے ایک ہے جو بہت زیادہ مشہور ہیں، لیکن چونکہ ناموں کا تعلق عرف سے بھی ہوتا ہے اس لیے اگر کہیں اس نام سے لڑکوں کو موسوم کرنے کا رواج ہو تو وہاں لڑکوں کا بھی یہ نام رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ چونکہ عموماً ہر نام شخصیت پر اپنا گہرا اثر چھوڑتا ہے، اس لیے آلاء نام کی بھی کچھ خصوصیات ایسی ہیں جو اس نام سے موسوم شخصیت کو دوسری شخصیات سے ممتاز کرتی ہیں۔

ان خصوصیات میں سے چند یہ ہیں : آلاء نام سے موسوم شخص اکثر دوسروں کی مدد کرنا پسند کرتا ہے۔ خود سخی ہوتا ہے اور بخل سے انتہائی حد تک نفرت کرتا ہے۔ ایسا شخص فضول خرچ نہیں ہوتا، بلکہ بچت کرنا پسند کرتا ہے اور رقم کو صحیح جگہوں پر خرچ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کو اپنے اہداف حاصل کرنے میں خود پر اعتماد ہوتا ہے۔ وہ دل کا ستھرا، زبان کا نکھرا اور اچھے اخلاق کا مالک ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ لوگوں کے دلوں میں گھر کر جاتا ہے۔

دوسرا نام افنان ہے۔ ’افنان‘ ’فنن‘ کی جمع ہے، ’فنن‘ کے شروع میں ف اور نون پر فتحہ جبکہ آخری ن پر دو پیش ہیں، اور اس کا معنی ہے لمبی اور سیدھی شاخ یا ٹہنی۔ پس افنان کے معنی ہوئے بہت سی شاخیں اور ٹہنیاں۔ یہ نام بھی قرآن و حدیث میں مستعمل ہے۔ چنانچہ قرآن کریم کی سورہ رحمن میں ہے کہ جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا، اس کے لیے دو باغ ہیں جو بہت سی ٹہنیوں اور شاخوں والے ہیں۔

اور حدیث میں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جنت میں ایک درخت ہے، سوار اس درخت کی شاخوں کے سایہ میں سو سال تک چلے گا پھر بھی اس سایہ کو عبور نہ کر سکے گا۔ ترمذی۔ یہ نام بھی ویسے اصولی طور پر مؤنث ہی ہے اور عرب میں اس کا استعمال تقریباً لڑکیوں ہی کے لیے ہوتا ہے تاہم عجم میں زیادہ تر یہ نام لڑکوں کا رکھا جاتا ہے اور جیسا کہ عرض کیا گیا کہ اگر عرف اجازت دے تو لڑکوں کو بھی اس نام سے موسوم کرنے میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے۔

افنان ایک طرح سے خیر کے سرچشمہ کو کہا جاتا ہے، کیونکہ پھل، پھول، رونق، حسن و جمال اور سایہ سب خیر ہی ہیں اور ظاہر ہے کہ ان کا تعلق شاخوں ہی سے ہوتا ہے۔ نیز ایک طرف یہ نام بلندی کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے، کیونکہ شاخوں کا سفر ہمیشہ بلندی ہی کی طرف ہوتا ہے اور دوسری طرف اس میں نزاکت اور لطافت کے معنی بھی پائے جاتے ہیں کیونکہ شاخ اور ٹہنیاں نازک بھی ہوتی ہیں۔ اس نام کی چند خصوصیات یہ ہیں کہ اس سے موسوم شخص سیاحت کا شوقین ہوتا ہے، اپنے کام سے دلچسپی رکھتا ہے، سخی اور فیاض ہوتا ہے۔ اس کی پرسنیلٹی قابل رشک ہوتی ہے اور اچھی خوشبو، خوبصورت پوشاک اور پھولوں کو پسند کرتا ہے۔ امید ہے میری طرح آپ بھی ان دو ناموں کو پسند فرمائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments