سبز معاشی اور سماجی ترقی کا حصول


چین کے تناظر میں گزشتہ ایک دہائی کو بہترین ”ماحول دوست دور“ قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ ایک دہائی کے پختہ عزم کے ساتھ، چین نے ٹھوس اقدامات کو نتیجہ خیز کامیابیوں میں تبدیل کرتے ہوئے حیاتیاتی اور ماحولیاتی تحفظ میں نمایاں کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ گزشتہ 10 سالوں میں ملک کے سخت ترین اقدامات اور ماحولیات کے حوالے سے انتہائی غیر معمولی پیش رفت کا مشاہدہ کیا گیا ہے، جس سے ایک ”خوبصورت چین“ کی تعمیر کو شاندار انداز سے آگے بڑھایا گیا ہے۔

ہر قسم کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے چین کی مسلسل کوششوں کی بدولت، صاف شفاف پانی اور نیلا آسمان ملک بھر میں ایک عام اصطلاح بن چکی ہے۔ اسی عرصے کے دوران ہوا کے معیار میں بھی نمایاں طور پر بہتری آئی ہے، PM 2.5 خطرناک ہوا سے پیدا ہونے والے ذرات کا اوسط ارتکاز 2015 میں 46 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر سے کم ہو کر گزشتہ سال 30 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر رہ گیا ہے۔ اچھے فضائی معیار کے حامل دنوں کا تناسب 2021 میں 87.5 فیصد ہو چکا ہے، جو 2015 کے مقابلے میں 6.3 فیصد زیادہ ہے، یوں چین دنیا بھر میں ہوا کے معیار میں سب سے زیادہ بہتری کا حامل ملک بن چکا ہے۔ شہری علاقوں میں سیاہ اور بدبودار پانی کے ذخائر کو عام طور پر ختم کر دیا گیا ہے، اور پینے کے محفوظ پانی کا موثر تحفظ کیا گیا ہے۔

تاہم، ان شاندار کامیابیوں کے پیچھے ایک کٹھن جنگ تھی، جس کے دوران ملک نے آلودگی کے خاتمے کے لیے علاقائی بنیادوں اور صنعت پر مبنی مخصوص حل سامنے لائے ہیں۔ توانائی کی کھپت میں سبز تبدیلی کو آگے برہانے کی کوششوں میں، چین نے گزشتہ 10 سالوں میں اپنے شمالی علاقوں میں 27 ملین سے زیادہ دیہی گھرانوں کو کوئلے کی توانائی سے صاف حرارتی نظام میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس تبدیلی سے 60 ملین ٹن سے زیادہ بلک کوئلے کی بچت ہوئی ہے۔

یوں رکازی ایندھن سے پیدا ہونے والی آلودگی کو کم کرنے کے لیے سبز کوششوں کے تحت توانائی کی شفاف پیداوار سامنے لائی گئی ہے۔ آج چین کے پاس دنیا کا سب سے بڑا صاف کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والا نظام ہے، اور ملک نے 1.03 بلین کلو واٹ کی مجموعی پیداواری صلاحیت کے ساتھ کوئلے سے چلنے والے جنریٹرز کو کم اخراج کے موڈ میں تبدیل کر دیا ہے۔ گرین ٹرانسپورٹ کی ترقی میں، چین نے پچھلی دہائی کے دوران 30 ملین سے زیادہ متروک اور بھاری اخراج والی گاڑیوں کو مرحلہ وار ختم کیا ہے، اور دنیا کی سب سے بڑی نئی توانائی والی گاڑیوں کی مارکیٹ وجود میں آ چکی ہے۔ اسی طرح چین نے گزشتہ برسوں میں آبی وسائل کے تحفظ سے متعلق قانون سازی یا ان پر نظر ثانی کے حوالے سے اہم سنگ میل عبور کیے ہیں، جس میں دریائے یانگسی کے تحفظ کا قانون اور آبی آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول کا قانون وغیرہ جیسے مثالی اقدامات شامل ہیں۔

چین کی جانب سے پہلے ہی یہ اعلان کیا جا چکا ہے کہ وہ 2030 سے پہلے تخفیف کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو عروج پر لے جائے گا اور 2060 سے پہلے کاربن نیوٹرل حاصل کر لے گا۔ یہی وجہ ہے کہ چین نے سبز ترقی کے راستے پر آگے بڑھتے ہوئے، اپنے وعدوں پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ اس ضمن میں چین اپنے توانائی کے ڈھانچے کو سرسبز بنانے کی کوشش کر رہا ہے، آج ملک میں قابل تجدید توانائی کی مجموعی پیداواری صلاحیت 1 بلین کلو واٹ سے تجاوز کر چکی ہے، جس میں 10 سال پہلے کے مقابلے میں 210 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اسی طرح چین ہوا، شمسی توانائی، پن بجلی اور بائیوماس پاؤر کی اپنی مجموعی پیداواری صلاحیتوں میں عالمی سطح پر سرفہرست ہے۔ ملک نے کاربن اخراج میں کمی کی کوششوں کو تیز کرتے ہوئے اپنے مارکیٹ پر مبنی میکانزم کو بھی زیادہ سے زیادہ بڑھایا ہے۔ جولائی 2021 میں، چین نے ایک قومی کاربن ٹریڈنگ مارکیٹ کا آغاز کیا، جو دنیا بھر میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے اور اس میں 2,100 سے زیادہ بڑی پاور جنریشن کمپنیاں شامل ہو چکی ہیں۔

ان کوششوں کے ثمرات یوں برآمد ہوئے ہیں کہ اپنی ”گرین مہم“ کی بدولت چین نے گزشتہ 10 سالوں میں کاربن اخراج کی شدت میں 34.4 فیصد کمی لائی ہے اور ملک کو سبز معاشی اور سماجی ترقی کے رنگ میں ڈھال دیا ہے۔ دریں اثنا، چین نے ماحولیاتی تحفظ میں بین الاقوامی تعاون کو فعال طور پر ترقی دی ہے اور اس میں حصہ لیا ہے۔ گزشتہ سال، چین کے صوبہ یونان میں حیاتیاتی تنوع کنونشن کے فریقین کے 15 ویں اجلاس میں کھون مینگ اعلامیہ منظور کیا گیا تھا، جس میں عالمی سطح پر حیاتیاتی تنوع کے تحفظ پر اتفاق کیا گیا۔

اسی طرح چین نے عالمی پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے گرین بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو بھی فعال طور پر آگے بڑھایا ہے۔ ایک بڑے ذمہ دار ملک کے طور پر چین کے ماحول دوست اقدامات ثابت کرتے ہیں کہ وہ فطرت اور انسانیت کے مابین ہم آہنگ ترقی کا خواہاں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ باقی ممالک بھی چین سے سیکھتے ہوئے عملی اقدامات وضع کریں تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے سنگین چیلنج سے بھی نمٹنے میں مدد مل سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments