ایکس ٹینشن اور اس کی اقسام (مزاح)


ہماری تاریخ ایکسٹینشن کے نشیب و فراز کا مجموعہ رہی ہے۔ مرغوب و مطلوب ہونے کے موجب بہت سے، حق، مشرف بہ ایکسٹینشن ہونے کی خاطر ”قمر بستہ“ رہے۔ اصل میں ”ٹینشن، ڈی ٹینشن، ری ٹینشن، اٹینشن اور ایکس ٹینشن ایک ہی سپیشی سے متعلق ہیں اور ایک ہی ڈنڈے کے پانچ رخ ہیں۔ تاہم یہاں موضوع بحث صرف ایکسٹینشن ہے جس کے لغوی معنی پھیلنے اور مزید پھیلتے جانے کے ہیں۔ X کا ایک مطلب سابق یا پرانا بھی ہے۔ لہٰذا اسے خطے کی پرانی ٹینشن بھی کہا جاسکتا ہے۔ ایک اصطلاح axe۔ tention بمعنی کلہاڑے کا تناؤ بھی ہے جو نہایت خوفناک قسم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں ایکس ٹینشن ہمیشہon bone of contenti ہی رہی ہے۔ آئیے ایکسٹینشن کی کچھ اقسام دیکھتے ہیں۔

سنگل یا سادہ ایکسینشن: یہ ایکسٹینشن کی عام مگر جاندار قسم ہے۔ ہر شخص اپنی زندگی، عہدے، دولت مع بدعنوانی، شہرت اور معاشقوں میں ایکس ٹینشن کا شدید خواہاں ہے۔ اقتدار میں توسیع تو حیات و موت کی کشمکش ہے۔ کسی کا تخت گرے تو اقتدار کی ایکسٹینشن عوام، ووٹ اور آئین کے بیانئیے لے کر خوب زبان، ہاتھ اور پاؤں مارے جاتے ہیں۔ صاحبان جاہ و جلال اور کجکلاہوں کو مذکورہ ایکسٹینشن کے لئے زیادہ تگ و دو درکار نہیں پر کچھ مدت سے عروج آدم خاکی سے انجم کے سہم جانے کی رسم جاتی نظر آ رہی ہے۔

ڈبل ایکس ٹینشن : انسان اپنی پسند کے ”سٹیٹس کو “ کا عادی ہے سو اس کا کاسہ چشم حریصاں ایکسٹینشن کے در پے رہتا ہے۔ ایسے ابن الوقتوں کا دوسری بار بھی اقتدار سے جی نہیں بھرتا اور کسی صورت بھی کمبل کو چھوڑنا گوارا نہیں کرتے۔ مزے کی بات یہ کہ ان کے حصے کے بے شمار بے وقوف ان کے ہر ”ٹچ“ کو دل سے تسلیم بھی کر لیتے ہیں۔ سماجی معاملات میں دیکھیں تو نت نئی منکوحات کی خواہش اور نئے صبح و شام پیدا کرنے کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے۔ مرتبے کی جگہ مرتبان اور مقام بیچ کر مکان پیدا کرنا معیوب نہیں رہتا۔

” ٹرپل ایکس، ٹینشن : ایکسٹینشن کی یہ، خوش نام، قسم قومی، تاریخی اور عالمی نوعیت کی ہے۔ تاہم ٹرپل ایکس کے نام سے کوئی غیر اخلاقی مطلب نکالنا مناسب نہ ہو گا۔ ازمنہ قدیم سے مطلق العنان اور موروثی بادشاہ حکمرانی سے لے کر جملہ شعبہ ہائے حیات میں اپنی من مانیوں کو دوام دیتے تھے اور تادم مرگ اس ایکس ٹینشن سے مستفید و مستفیض ہوتے رہتے تھے۔ وہ سب مہابلی اور ظل الہٰی تھے جنہیں ہمہ قسم ایکسٹینشن کے لئے کسی ایرے غیرے کی دور دور تک حاجت نہ ہوتی تھی۔

گویا ٹرپل اکسٹینشن survival of the fittest کے میکیا ولین اصول پر مبنی تھی۔ تاہم ایسے شاہان کو قل اعوذی گروہ، علماء سو اور اطبا ء و حکماء کی خصوصی صحبت و اعانت درکار ضرور ہوا کرتی تھی۔ قدرت اللہ شہاب لکھتے ہیں کہ ایک دفعہ زمانہ طالب علمی میں وہ ایک ریاست کے بہت بڑے مہاراج سے ملنے گئے تو اطباء انہیں آئندہ شب کے لئے مختلف مقویات کھلا رہے تھے۔ معلوم ہوا کہ ابدی ایکسٹینشن کے حامل حکمران روز و شب ٹرپل ایکسٹینشن پر بھی قادر تھے۔

آج بھی دنیا کے کئی ممالک خصوصاً عرب دنیا میں دائمی توسیع یا ٹرپل ایکسٹینشن رائج ہے۔ مملکت خدا داد میں بھی کئی ایک“ دس سالہ ”ٹرپل ایکسٹینشنی پاپوش بردار ادوار گزرے ہیں۔ مگر ماننا ہو گا کہ صرف ایکس ٹینشن لینے والے اکیلے بھاگوان نہیں بلکہ ایکسٹینشن دینے والے بھی اپنا الو سیدھا کرنے کے چکر میں ہوتے ہیں۔ کہہ سکتے ہیں کہ ایکٹینشن لینے والے اور دینے والے سارے مقدر کے سکندر ہوتے ہیں۔ یاد رہے کہ سنگل ایکسٹینشن معمول کی بات، xx ایکسٹینشن قلیل المدتی خواہشات جبکہ ٹرپل ایکٹینشن ہر لحاظ سے طویل المیعادی منصوبے ہوتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments