محمد بن سلمان: سعودی ولی عہد کو ملکہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات میں شرکت کا متنازع دعوت نامہ

فرینک گارڈنر - بی بی سی ، سکیورٹی نامہ نگار


سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، دو ہزار اٹھارہ میں، جمال خاشقجی کے قتل سے قبل، ملکہ الزبتھ دوم سے ملاقات کرتے ہوئے
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان،2018 میں، جمال خاشقجی کے قتل سے قبل، ملکہ الزبتھ دوم سے ملاقات کرتے ہوئے
برطانیہ کی جانب سے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کو ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات میں شرکت کی دعوت دیے جانے پر انسانی حقوق پر کام کرنے والوں نے شدید احتجاج کیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی حال ہی میں ایک رپورٹ منظر عام پر لائی گئی تھی جس میں سعودی شہزادے کو 2018 میں استنبول کے سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کو قتل کرنے کے احکامات دینے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔

سعودی ولی عہد اور حکومت نے اس الزام کو رد کر دیا تھا لیکن مغربی دنیا میں ان کو ناپسند کیا جاتا ہے۔ اس وقت کے بعد سے محمد بن سلمان نے برطانیہ کا ایک بھی دورہ نہیں کیا۔

سعودی سفارت خانے کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ شہزادہ ایم بی ایس لندن پہنچ رہے ہیں تاہم اب تک یہ واضح نہیں کہ وہ 19 تاریخ کو ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے یا نہیں۔

خدیجہ چنگیز، جو جمال خاشقجی کی منگیتر تھیں، نے کہا ہے کہ ’یہ دعوت نامہ ملکہ البتھ دوم کی یاد پر ایک دھبہ ہے۔‘

انھوں نے کہا ہے کہ محمد بن سلمان کو لندن پہنچتے ہی گرفتار کر لینا چاہیے تاہم ان کو ایسا ہونے کا یقین نہیں ہے۔

محمد بن سلمان، خدیجہ چنگیز

اسلحہ تجارت کی مخالفت کرنے والے پریشر گروپ ’کیمپین اگینسٹ آرمز ٹریڈ‘ نے سعودی عرب اور مشرق وسطی کے دیگر ممالک پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات کو استعمال کرنا چاہتے ہیں اور انسانی حقوق کے اپنے ریکارڈ کو ’وائٹ واش‘ کرنا چاہتے ہیں۔

اس گروپ کے اندازے کے مطابق آٹھ سال قبل یمن میں تباہ کن جنگ کے آغاز سے اب تک برطانیہ نے سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے اتحاد کو 23 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کا اسلحہ فروخت کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اثر و رسوخ کی کہانی

’اگر صدر بائیڈن کو میرے متعلق غلط فہمی ہے تو مجھے بھی پرواہ نہیں‘

محمد بن سلمان ایک بار پھر اہم شہزادوں کے خلاف سرگرم کیوں

2017 میں محمد بن سلمان کے ولی عہد بننے کے بعد سے ملک میں سیاسی آزادی، جو پہلے ہی کم تھی، مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔ حکومت پر تنقید کرنے والوں کو قید کی سزا سنائی جاتی ہے حتی کہ سوشل میڈیا پوسٹ کرنے پر بھی۔

دوسری جانب سعودی ولی عہد نے معاشرتی تبدیلی کے ایک بڑے منصوبے کا آغاز کر رکھا ہے جس کے تحت سینیما اور عوامی تفریح، جن پر سعودی عرب میں غیر اسلامی تصور ہونے کی وجہ سے پابندی عائد تھی، کھل رہے ہیں۔

محمد بن سلمان کے احکامات پر خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت ملی اور صحرائی ملک اب بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں اور موسیقی کی تقریبات منعقد کروا رہا ہے، جس میں ڈی جے ڈیوڈ گویٹا کا ایک کنسرٹ بھی شامل ہے۔

انسانی حقوق کے ریکارڈ پر تنقید کے باوجود سعودی عرب برطانیہ کا قریبی اتحادی ہے اور مشرق وسطی میں اسے ایران کے خلاف دفاعی دیوار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

سعودی عرب مغربی ہتھیار خریدتا ہے، ہزاروں غیر ملکیوں کو روزگار فراہم کرتا ہے، سالانہ حج منعقد کرواتا ہے اور تیل کی قیمت مستحکم رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ تمام نکات کسی حد تک یہ سمجھنے میں مدد دیتے ہیں کہ سعودی ولی عہد کے خلاف بین الاقوامی تنقید اس قدر کم کیوں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32538 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments