جب ہم قرآن پڑھنے کا ارادہ کریں


جب ہم قرآن پڑھنے کا ارادہ کریں تو سب سے پہلے یہ کام کریں کہ ہم اپنی تمام طرح کی وابستگیوں، دلچسپیوں، امیدوں، اندیشوں اور خوف کو نیز شکوک و شبہات کو اپنے جسمانی اور روحانی وجود سے اس طرح نچوڑ کر نالی میں بہا دیں جس طرح ہم گیلے کپڑے نچوڑا کرتے ہیں اور پانی زمین پر بہا دیتے ہیں۔ شاید اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم کا پورا تقاضا اور مدعا یہی ہے۔ قرآن کھولنے کے بعد ہم کچھ دیر کے لیے یہ بھول جائیں کہ ہمارا سماجی مرتبہ کیا ہے، ہم کس زمانے میں پیدا ہوئے ہیں اور ہم زندگی کے کس اسٹیج پر ہیں، عمر کے کس پڑاؤ پر ہم ٹھہرے ہوئے ہیں، ہمیں کیا پریشانیاں لاحق ہیں اور ہمیں کسی کام کے لیے جلدی ہے۔ ہماری وابستگیاں کیا ہیں، ہم کس مکتبۂ فکر سے تعلق رکھتے ہیں، ہم عالم دین ہیں یا ہم کوئی فنکار ہیں۔ جب ہم قرآن کھولیں تو ہماری حیثیت صرف یہ ہو کہ ہم محض ایک قاری ہیں اور قرآن ہم سے مخاطب ہے۔

جب ہم قرآن شروع کرنے سے پہلے اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھیں تو صرف ایسا نہ ہو کہ ہم صرف اس معروف شیطان سے اللہ کی پناہ چاہیں جس کے بارے میں ہم نے کتابوں میں پڑھا ہے بلکہ ایسا ہو کہ ہم اس شیطان سے بھی اللہ کی پناہ مانگیں کہ جسے ہم اپنے وجود پر طاری کیے رہتے ہیں۔ بلکہ ہم اسے اپنے جسم سے غذا کھلا رہے ہیں۔

قرآن کھولنے کے بعد ہم اپنا ذہنی افق اتنا وسیع اور بلند کر لیں کہ وہ تمام طرح کی بلندیوں سے بلند ہو جائے۔ تمام سطحی اور زمینی واسطوں اور نسبتوں سے ہم خود کو الگ کر لیں اور بھول جائیں کہ ہمارا کوئی مسلک بھی ہے، کوئی زبان بھی ہے، کوئی علاقائی نسبت بھی ہے اور یہ کہ ہماری کچھ ترجیحات ہیں اور ہماری اپنی کوئی لگی بندھی پسند و نا پسند ہے۔ جب ہم قرآن کھولیں تو کل کائنات کو ایک اکائی بلکہ ایک نکتہ تصور کر لیں اور خود کو اس کا ادنی مگر اہم جزو۔ ادنیٰ اس نسبت سے کہ ہم خاکی ہیں اور اہم اس نسبت ہے کہ ہم اس کائنات میں ایک ذمہ دار وجود ہیں۔ جب تک ہم یہ نہیں کریں گے تب تک یہ کتاب ہم پر نہیں کھل سکتی، چاہے ہم کتنے بھی ذہین اور کتنے بھی صاحب علم کیوں نہ ہوں۔

پھر اگر ہم صاحب ایمان ہوں گے تو یہ مطالعہ ہماری ہدایت میں اضافے کا باعث ہو گا۔ اور اگر صاحب ایمان نہیں ہیں تو اس سے ہدایت ملنے کے امکانات روشن ہوجائیں گے۔ یقیناً ً! یہ قرآن کے ساتھ زیادتی ہے کہ قرآن کو وابستگیوں کے ساتھ پڑھا جائے اور اس سے بھی بڑی زیادتی یہ ہے کہ قرآن کی آیات میں بلکہ بین السطور میں اپنے عقائد اور افکار و رجحانات تلاش کیے جائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments