بیٹیوں کا عالمی دن! میرا جرم گناہ بتلا دو پوچھتی رہ گئی بیٹی


بڑا تعجب ہوا یہ دیکھ کر کہ ہمارے ہاں بیٹیوں کا عالمی دن بھی منایا جاتا ہے، جبکہ اس معاشرے کی ستم ظریفی دیکھئے اس نے کتنی ہی بیٹیوں کو اس روز سوگ منانے پر مجبور کر رکھا ہے۔

بیٹیاں اللہ کی طرف سے رحمت ہوتی ہیں۔ لیکن ہمارے ہاں بیٹیوں کو رحمت کم اور زحمت زیادہ سمجھا گیا ہے۔ اس لیے تو بیٹی کی پیدائش پر عورتوں کو طلاق دی جاتی ہے تو کہیں بیٹی سمیت موت کی گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔  بیٹیوں کو غیرت کے نام پر کبھی باپ تو کبھی بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے کے واقعات بھی عام ہیں۔ جرگوں میں بیٹیوں کو ونی کرنے والے  قصے بھی عام ہیں۔ اور جو ان سب سے بچ جاتی ہیں وہ وحشی درندوں کی درندگی کا نشانہ بن جاتی ہیں 6 دن کی بچی سے لیکر 60 سال تک کی ماں، بہن بیٹی کسی کی بھی عزت محفوظ نہیں رہتی۔

جو ان سب سے بچ جائیں انہیں معاشرے کے گندے رسم و رواج اور خاندان کی جھوٹی روایات مار دیتی ہیں۔ جن گھروں میں بیٹی کی پیدائش پر خوشی سے زیادہ سوگ منائے جاتے ہیں۔ اور  اس کے بالغ ہونے تک اسے ایک بوجھ کی طرح پالا جاتا ہے ۔ اور کہیں بیٹیوں کو ساری زندگی بیٹوں کی طرح پال کر معاشرے کی ہر سختی اور تلخی سے لڑنا سکھاتے ہیں اورجب شادی کا وقت آتا ہے تو وہی بیٹے جیسی بیٹی معاشرے کی مرحون منت ایسے رسم و رواج، معاشرتی روایات اور کھوکھلے اصول و اقدار کی بھینٹ چڑھا دی جاتی ہے۔

بیٹی ہے اپنے پیروں پر کیوں کھڑی ہے؟ کیوں کما رہی ہے؟ اسے کب تک گھر بیٹھا کر رکھنا ہے؟ اس کی عمر نکلتی جا رہی ہے، اچھے رشتے آنا بند ہو جائیں گے، زیادہ عمر ہوگئی تو بچے کیسے پیدا کرے گی؟ جب تک وہ بیٹی بیٹوں کی طرح کماتی رہی، گھر کے چھوٹے موٹے مسئلے مسائل سلجھاتی رہی، آپ کے اور آپ کے اپنوں کی مدد کرتی رہی تب تک وہ ٹھیک تھی؟ اب شادی کیلئے آپ کے پسند کے لڑکے سے شادی بھی کرے، ان کی تمام شرائط بھی مانے، بھلے زمیں آسماں کا جوڑ ہو لیکن کر دو، کیونکہ بس اب ہر حال میں بیٹی کی شادی کرنی ہے۔ اس کی خوشی اس کا مستقبل اس کا کیرئیر سب جائے بھاڑ میں، کیونکہ آپ نے تو اس کی زندگی کا فیصلہ کرلیا۔ اب چاہے وہ خوش ہو نا ہو آپ نے بس اپنا فرض نبھانا ہے اور اپنے سر سے یہ زمہ داری پوری کرنی ہے۔

اور جب کل کو وہی بیٹی ایک اور بیٹی کا بوجھ اٹھا کر گھر واپس آجاتی ہے تو اسے کوئی قبول نہیں کرتا۔ تب کہاں جاتے ہیں وہ سب معاشرے کے اصول و اقدار والے، رشتے دار جن کی باتوں پر آکر آپ اپنی بیٹیوں کی زندگی تبا و برباد کر دیتے ہیں ۔ خدارا اگر بیٹیوں کو معاشرے کی سختیوں اور آزمائشوں سے لڑنا سکھاتے ہیں تو ان پر بھروسہ بھی رکھیں، انہیں کسی معاشرتی دباؤ میں آکر اس دلدل میں زبردستی مت پھینکیں۔

جب جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں تو آپ زمین پر غلط فیصلوں کی نظر کیوں کرتے ہیں اپنی بیٹیوں کو، شادی سنت ہے اور فرض اسے ہماری تلخیوں نے بنا دیا ہے جن سے لڑنا بھی اپنے آپ میں بہت بڑی جنگ ہے۔ بیٹی کو بھی بیٹوں کی طرح اپنا بازو سمجھیں، فخر سمجھیں، سہارا سمجھیں نا کہ بوجھ ۔

اسے ہم پر تو دیتے ہیں مگر اڑنے نہیں دیتے

ہماری بیٹی بلبل ہے مگر پنجرے میں رہتی ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments