وہ والدین جو اپنے بچوں کی بینائی ختم ہونے سے پہلے انھیں پوری دنیا دکھانا چاہتے ہیں
پانچ سالہ ننھے لارینٹ اپنے والدین سے پوچھتے ہیں کہ ’اندھا ہو جانے کا کیا مطلب ہے؟‘
وہ اور اس کے تین بہن بھائیوں میں سے دو، میا اور کولن، ایک غیر معمولی جینیاتی بیماری کے باعث بلآخر اپنی بینائی کھو دیں گے جو آنکھ کی پتلیوں کو متاثر کرتی ہے۔
جب ان بچوں میں اس بیماری کی تشخیص کی گئی تو ماہرین نے انھیں کتابوں کے ذریعے زیادہ سے زیادہ تصاویر دکھانے کا مشورہ دیا، تاکہ وہ انھیں ہمیشہ کے لیے اپنی یادداشت میں ریکارڈ کر سکیں: مختلف علاقے، جانور، فن پارے۔۔۔
لیکن یہ خیال ان کی ماں کو قائل نہ کر سکا۔
بی بی سی کو دیے انٹرویو میں ایڈتھ کہتی ہیں ’میں نے خود سے کہا: ’میں انھیں کتابیں نہیں دکھاؤں گی۔ میں انھیں اصلی ہاتھی اور اصلی زرافے دیکھانے کے لیے لے جاؤں گی۔‘
بیماری کیا ہے؟
ایڈتھ بتاتی ہیں کہ یہ بیماری، جسے ریٹینائٹس پگمنٹوسا کہتے ہیں، اس کے باعث ریٹنا کے خلیے آہستہ آہستہ مرنے لگتے ہیں۔
وقت گزرنے کے ساتھ، لارینٹ، میا اور کولن اپنی بینائی سے محروم ہو جائیں گے اور بلآخر وہ مکمل طور پر نابینا ہو جائیں گے۔
اس خوفناک پیشن گوئی کے سامنے ایڈتھ اور ان کے شوہر’ سیبسٹین نے اپنا گھر چھوڑ کر بچوں کے ساتھ سفر پر جانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی، وہ اب تک انھیں تین براعظموں کے چھ ممالک کا دورہ کرنے کے لیے لے جا چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
نابینا افراد کو ٹیکنالوجی سِکھانے والا نابینا جوڑا
’میری نظر مستقل دھندلائے ہوئے کیمرے کی طرح ہے‘
’وہ دو گئے تھے اور چھ لوٹے‘: ایک جوڑا جس نے 22 سال تک دنیا کی سیر کا خواب پورا کیا
وہ کہتی ہیں ’ہم ان کی بصری یادداشت کو بھرنا چاہتے ہیں، لیکن ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے قدرے مضبوط ہو جائیں کیونکہ زندگی گزارنے کے لیے انھیں خود میں لچک لانی ہو گی اور بہت مضبوط بننا پڑے گا۔‘
اس کا مقصد انھیں زندگی میں آگے آنے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تیار کرنا ہے۔
ایڈتھ نہیں چاہتی کہ اس کے بچے اس نایاب بیماری کو ’بدعا یا کسی خوفناک چیز کے طور پر دیکھیں‘ بلکہ یہ سمجھیں کہ ’زندگی میں یہی ان کا راستہ ہے۔‘
اب تک ان چاروں بھائیوں نےدور دراز خوبصورت مقامات کی سیر اور وہاں رہنے کا تجربہ حاصل کیا ہے۔
لارینٹ نے بی بی سی کو بتایا ’میرا پسندیدہ لمحہ میری سالگرہ کا تھا جب میں نے گرم ہوا کے غبارے میں اڑان بھری‘ جب کہ ان کا بھائی لیو اس دن کو بہت خاص سمجھتا ہے جب انھوں نے بالی (انڈونیشیا) میں سمندر کی لہروں سے کھیلتے وقت گزارا۔
والدین نے فیس بک پر ایک ذاتی بلاگ میں ان کے تجربات کو بیان کیا ہے۔ اس پیج کے نام کا مطلب ہے ’ان کی آنکھوں سے دنیا۔‘
’لارینٹ نے ابھی ایک تکلیف دہ سوال پوچھا ہے : ’اندھا ہو جانے کا کیا مطلب ہے؟‘
میرا دل بیٹھ رہا ہے اور جیسے میرا سانس رک رہا ہو۔۔۔ لیکن جتنا ممکن ہو سکے میں مسکراتے ہوئے اس کے سوالات کا جواب دینے کی کوشش کرتا ہوں۔
’اس کا کوئی علاج کیوں نہیں ہے؟ میں سڑک کیسے پار کروں گا؟ کیا میری بیوی بھی بینائی سے محروم ہو جائے گی؟‘
’آج رات میرا دل پھٹ رہا ہے، آج میں اس درد کو برداشت کروں گا۔۔۔ اور کل ہم سے اٹھ کر ایک اور دن گزارنے کی کوشش کریں گے۔‘
- کیا آئی پی ایل میں ’بے رحمانہ‘ بلے بازی کرکٹ کو ہمیشہ کے لیے بدل رہی ہے؟ - 25/04/2024
- مریم نواز اور پنجاب پولیس کی وردی:’کیا وزیراعلیٰ بہاولنگر کے تھانے کا دورہ بھی کریں گی؟‘ - 25/04/2024
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں لاپتہ اہلخانہ کی تلاش: ’ہم اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ یہ چھوٹا سا معاملہ بن کر دب جائے‘ - 25/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).