نوبیل انعام آخر ہے کیا اور اس کی کیا اہمیت ہے؟


کمسٹری اور فزکس کے شعبوں میں 2021 کا نوبیل انعام پانے والے سائنسدان
کمسٹری اور فزکس کے شعبوں میں 2021 کا نوبیل انعام پانے والے سائنسدان
نوبیل انعامات کے اعلان کا سلسلہ جاری ہے اور شاید سب سے زیادہ جانے مانے امن کے نوبیل انعام کا اعلان جمعہ (7 اکتوبر) کو کیا جائے گا۔

امن کا نوبیل انعام (نوبیل پیس پرائز) اس شخص کو دیا جاتا ہے جس نے ’ملکوں کے درمیان رفاقت بڑھانے، مستقل فوجیں ختم یا کم کرنے، اور امن کے قیام اور فروغ کے لیے سب سے زیادہ یا بہترین کام کیا ہو۔‘

سال 2022 میں اس کے 300 سے زیادہ امیدوار ہیں تاہم مکمل فہرست کو آئندہ 50 برسوں تک ایک تجوری میں بند رکھا جائے گا۔ اس ایوارڈ کے چند فیورٹس میں کیئو انڈیپنڈنٹ اخبار، یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور بیلاروس سے ملک بدر کی گئی حزب اختلاف کی رہنما سوتلانا سکانوسکایا ہیں۔

مگر اس تنظیم کے انعامات اتنے معتبر کیوں ہیں اور ماضی میں انھیں کس کس نے جیتا ہے؟

نوبیل انعام

نوبیل اس انعامات کے سلسلے کا نام ہے جس میں کمسٹری، فزکس، طب، ادب اور امن جیسے شعبوں میں ایوارڈز دیے جاتے ہیں۔

نوبیل انعام کے فاتحین میں سائنسدان، معیشت دان، عالمی رہنما اور مفکرین شامل ہیں

نوبیل انعام کے فاتحین میں سائنسدان، ماہرینِ معیشت، عالمی رہنما اور مفکرین شامل ہیں

نوبیل انعام ان لوگوں کو دیے جاتے ہیں جنھوں نے گذشتہ 12 ماہ کے دوران ’انسانیت کو عظیم فائدہ پہنچایا۔‘

یہ سویڈن کی کاروباری شخصیت الفریڈ نوبیل کا بیان ہے جنھوں نے ڈائنامائٹ (بارود) ایجاد کیا۔ انھوں نے اپنے تقریباً تمام اثاثے یہ انعامات دینے کے لیے ایک فنڈ میں جمع کرا دیے۔ سال 1901 میں پہلی مرتبہ نوبیل انعامات تقسیم کیے گئے تھے۔

سنہ 1968 میں سویڈن کے مرکزی بینک نے اس میں اکنامک سائنسز کے انعام کو شامل کیا۔

تنظیم کی ویب سائٹ (Nobelpeace.org) کے مطابق 1901 سے 2021 تک الفریڈ نوبیل کی یاد میں 943 افراد اور 25 اداروں کو نوبیل انعامات سے نوازا جا چکا ہے۔

1901 سے 2021 تک 58 خواتین کو نوبیل انعامات ملے ہیں۔

صرف دو افراد، فرانسیسی مصنف ژاں پال سارتر اور ویتنام کے رہنما لی ڈک تھو، نے نوبیل انعام قبول کرنے سے انکار کیا۔

نوبیل انعام کے فاتحین کا انتخاب کیسے کیا جاتا ہے؟

تعلیمی ماہر، یونیورسٹی کے اساتذہ، سائنسدان، گذشتہ فاتحین اور دیگر لوگ اپنی طرف سے نامزدگیاں دائر کرتے ہیں۔ نوبیل فاؤنڈیشن کے اصولوں کے تحت نامزد کیے گئے افراد کی فہرست اگلے 50 سال تک شائع نہیں کی جاسکتی۔ کوئی بھی خود کا نام نامزد نہیں کر سکتا۔

الفریڈ نوبیل نے ان انعامات کے لیے اپنی تقریباً دولت سے ایک فنڈ قائم کیا

الفریڈ نوبیل نے ان انعامات کے لیے اپنی تقریباً تمام دولت سے ایک فنڈ قائم کیا

نوبیل انعام جیتنے والوں کو لوریٹس (یعنی نوبیل انعام یافتہ) کہا جاتا ہے۔ یہ قدیم یونان میں فاتحین کو ملنے والی پھولوں کی چادر کی علامت ہے۔

ہر انعام ایک سے زیادہ شخص جیت سکتا ہے لیکن ایک انعام تین سے زیادہ لوگوں کو نہیں مل سکتا۔

ایسے بھی کچھ سال گزرے ہیں جب نوبیل انعام کسی کو پیش نہیں کیا گیا۔ ان میں اکثر سال پہلی اور دوسری عالمی جنگ کے ہیں۔

نوبیل فاؤنڈیشن کے اصولوں میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی ایک شعبے میں انعام کا مستحق نہیں تو یہ کسی کو بھی نہیں دیا جائے گا۔ بلکہ انعام کی رقم اگلے سال کے لیے رکھ لی جائے گی۔

نوبیل انعام کے فاتحین کو کیا ملتا ہے؟

فزکس، کمسٹری، طب، ادب اور معاشی سائنسز کے نوبیل انعامات سویڈن کے شہر سٹاک ہوم میں دیے جاتے ہیں۔

جبکہ امن کے نوبیل انعام کا انتخاب ناروے میں کیا جاتا ہے۔ ناورے کے پارلیمان کی جانب سے اس کی کمیٹی میں پانچ ارکان تعینات کیے جاتے ہیں اور یہ ایوارڈ دارالحکومت اوسلو میں دیا جاتا ہے۔

ہر انعام جیتے والے کو تین چیزیں ملتی ہیں:

  • نوبیل ڈپلوما، یہ نایاب فن پارے ہوتے ہیں
  • نوبیل میڈل یا تمغہ، جن کے الگ الگ ڈیزائن ہوتے ہیں
  • ایک کروڑ سویڈش کرونا (جو فی الحال 911000 امریکی ڈالر بنتے ہیں)۔ ایک انعام کے لیے ایک سے زیادہ افراد ہونے کی صورت میں انعامی رقم کو تقسیم کیا جاتا ہے۔ پیسے وصول کرنے کے لیے انھیں ایک لیکچر دینا پڑتا ہے

نوبیل انعام کے معروف فاتحین

2009 میں سابق امریکی صدر براک اوباما کو ’عالمی سفارتکاری کو مضبوط کرنے اور مختلف لوگوں کے بیچ تعاون بڑھانے کے لیے غیر معمولی کوششوں‘ پر امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔

ملالہ یوسفزئی نوبیل انعام جیتنے والی سب سے کم عمر شخص ہیں

ملالہ یوسفزئی نوبیل انعام جیتنے والی سب سے کم عمر فرد ہیں

صدر اوباما نے کہا کہ انھیں اس پر ’حیرانی ہوئی‘۔ انھوں نے اس کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ اسے مؤثر اقدامات کے لیے استعمال کریں گے۔ تاہم اس پر نوبیل انعام تنقید کی زد میں آیا، خاص کر اس بنیاد پر کہ نامزدگی کی ڈیڈلائن سے صرف 12 روز قبل انھوں نے صدارت کا منصب سنبھالا تھا۔

دیگر اہم فاتحین میں امریکی صدر جِمی کارٹر (2002)، یورپی یونین (2012)، اقوام متحدہ اور اس کے اس وقت کے سیکریٹری جنرل کوفی عنان (2001 میں مشترکہ ایوارڈ) اور سینٹ ٹریزا آف کلکتہ (1979) شامل ہیں۔

البرٹ آئن سٹائن (فزکس 1921) اور میری کیوری (فزکس کے لیے 1903 میں اور کمسٹری کے لیے 1911) کو بھی نوبیل انعام دیے جا چکے ہیں۔

بچوں کی تعلیم کی کارکن ملالہ یوسفزئی (2014 میں مشترکہ ایوارڈ) کو جب امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تو ان کی عمر محض 17 سال تھی۔ وہ یہ انعام حاصل کرنے والی سب سے کم عمر شخص ہیں۔

2019 میں 98 برس کے جان بی گڈاینف کو کمسٹری میں نوبیل انعام ملا۔ وہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے سب سے معمر شخص ہیں۔

جان بی گڈ اینف 98 برس کے تھے جب انھوں نے اپنا ایوارڈ حاصل کیا

جان بی گڈ اینف 98 برس کے تھے جب انھوں نے اپنا ایوارڈ حاصل کیا

صرف دو افراد، 1964 میں فرانسیسی مصنف ژاں پال سارتر اور 1973 میں ویتنام کے رہنما لی ڈک تھو، نے نوبیل انعام قبول کرنے سے انکار کیا۔ چار دیگر افراد کو ان کے ممالک نے ایوارڈ وصول کرنے سے روک دیا۔

2016 میں اس حوالے سے غیر یقینی تھی کہ آیا گلوکار باب ڈلن ادب میں نوبیل انعام تسلیم کریں گے۔ انھوں نے جون 2017 میں لیکچر دے کر انعام قبول کیا۔

نوبیل فاتحین نے انعامی رقوم سے کیا کیا خریدا؟

میری کیوری کو دو بار نوبیل انعام سے نوازا گیا جبکہ ان کے شوہر اور بیٹی بھی ایک، ایک نوبیل انعام جیت چکے ہیں۔ کیوری خاندان کے پاس نوبیل انعامات کی ریکارڈ تعداد ہے

میری کیوری کو دو بار نوبیل انعام سے نوازا گیا جبکہ ان کے شوہر اور بیٹی بھی ایک، ایک نوبیل انعام جیت چکے ہیں۔ کیوری خاندان کے پاس نوبیل انعامات کی ریکارڈ تعداد ہے

میری کیوری اور ان کے شوہر پیری کیوری نے 1903 میں فزکس کے لیے نوبیل انعام جیت کر انعامی رقم سائنس کی مزید تحقیق کے لیے استعمال کی۔ 2006 میں فزکس کے لیے نوبیل انعام کے فاتح جان میتھر نے انعامی رقم اپنی فلاحی تنظیم کو عطیہ کی۔

سنہ 1993 میں برطانوی بائیو کیمسٹ رچرڈ رابرٹس نے طب میں نوبیل انعام حاصل کرنے پر انعامی رقم کروکیٹ لان پر خرچ کی۔ جبکہ 1993 کے فاتح فلپ شارپ نے 100 سال پرانا فیڈرل سٹائل گھر خریدا۔

طب کے شعبے میں 2001 کے فاتح سر پال نرس نے اپنے لیے مہنگی موٹر بائیک خریدی۔ دریں اثنا ادب کے لیے 2006 کے فاتح اورحان پاموک نے استنبول میں میوزیم قائم کیا۔

روسی صحافی ڈیمٹری موراتوف نے اپنے میڈل فلاحی کاموں کے لیے عطیہ کر دیے ہیں

Swaminathan Natarajan
روسی صحافی دمیتری موراتوف جیسے انعام یافتہ افراد نے اپنے میڈل فلاحی کاموں کے لیے عطیہ کر دیے ہیں

روسی صحافی دمیتری موراتوف نے، جو کہ ایک اخبار کے مدیر بھی ہیں، امن کے لیے اپنے نوبیل انعام کے تمغے کو 103.5 ملین امریکی ڈالر کے عوض نیلام کیا تاکہ جنگ میں بے گھر ہونے والے یوکرینی بچوں کی امداد کی جا سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments