جنرل فیض: پی ایم اے میں ’ری یونین‘ کی تقریب کیا ہے؟

فرحت جاوید - بی بی سی اردو، اسلام آباد


’صاحب یہاں پر وحید مراد تو نہیں بھرتی ہونے آئے؟ آج صاب کو دو منٹ میں نائی کی دکان پر لے کر جاؤ اور انھیں دکھاؤ نائی کے جلوے۔ اور صاحب کو وحید مراد سے نجم سیٹھی بناؤ۔‘

کیا آپ نے بھی پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) کی یہ وائرل ویڈیو دیکھی ہے؟ یہ گرج دار آواز پی ایم اے کے ایجوٹینٹ کی ہے جو وہ عام دنوں میں بھی اپنے سامنے کھڑے کیڈٹس کو سناتے ہی رہتے ہیں۔ اس وقت وہ اپنے سامنے موجود ایک افسر، جن کے یونیفارم پر کوئی رینک نہیں لگا ہوا، کو ہیئر کٹ کی سزا دے رہے ہیں۔

لیکن اس وقت سفید رنگ کے گھوڑے ’پریڈ چارجر‘ پر سوار میجر رینک کے اس آفیسر کے سامنے کوئی کیڈٹ نہیں بلکہ ایک لیفٹیننٹ جنرل کھڑا ہے جو آئندہ آرمی چیف کے عہدے کے لیے سینئیر ترین افسران میں سے ایک ہے۔

یہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ہیں اور ان کے ہمراہ 76ویں لانگ کورس کے دیگر افسران بھی موجود ہیں۔ ان افسران نے اپنے یونیفارم پر رینکس نہیں لگائے ہوئے اور یہ اپنے سامنے موجود ’ڈرل سٹاف‘ سے نہ صرف ہنستے ہوئے ڈانٹ کھا رہے ہیں بلکہ ان کا ہر حکم بجا لاتے ہیں۔

ایک دوسری ویڈیو میں جنرل فیض کہتے ہیں کہ ’لیڈیز کو بھیجیں ہماری بے عزتی ہو رہی ہے‘ جس پر وہاں موجود دیگر افسران قہقہے لگاتے ہیں۔ ایجوٹینٹ ان پر چیختا ہے کہ ’صاحب کو سمجھ نہیں آتی۔۔۔ صاحب پھر مسکرا رہے ہیں۔‘

سوشل میڈیا پر کئی صارفین ان ویڈیو کلپس سے متعلق سوال کر رہے ہیں اور سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آخر یہ کیا ہو رہا ہے۔ ان میں کچھ اسے پی ایم اے کی ایک خوبصورت روایت قرار دے رہے ہیں جبکہ کئی ایسے ہیں جو اس تمام تر عمل کو ’وقت کا ضیاع‘ سمجھتے ہیں۔

انھی ویڈیوز میں سے ایک میں موجودہ آئی جی ٹریننگ اینڈ ایویلوایشن لیفٹیننٹ جنرل عدنان بخاری کو دیکھا جا سکتا ہے۔ انھیں سامنے کھڑا ڈرل سٹاف ڈانٹتے ہوئے کہتا ہے کہ ’مجھے کہانی نہ سنائیں صاحب۔‘ لیفٹینٹ جنرل عدنان بخاری اپنی جیب سے ایک کاغذ نکال کر ڈرل سٹاف کو تھماتے ہیں۔

دراصل ہر پلاٹون اور کمپنی میں ایک سینیئر جی سی ہوتا ہے جو ہر صبح سٹاف کو ایک کاغذ پر ’پریڈ سٹیٹ‘ لکھ کر دیتا ہے جس میں بتایا جاتا ہے کہ ان کے کتنے کیڈٹس موجود ہوں گے، کون بیمار ہیں۔

تو ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ یہ مشق آخر کیوں کی جا رہی تھی اور یہ سینیئر ترین افسران پی ایم اے کے ڈرل سٹاف سے اتنی ڈانٹ کیوں کھا رہے ہیں۔

پی ایم اے میں ’ری یونین‘ کی تقریب کیا ہے؟

گزشتہ کچھ برسوں میں آپ نے اکثر ایسی ویڈیوز ٹوئٹر پر وائرل ہوتی دیکھی ہوں گی جن میں فوج کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران پی ایم اے روڈ پر مارچ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے اردگرد لوگ جمع ہوتے ہیں جو ان کی ویڈیوز اور تصاویر بناتے ہیں۔

یہ پاکستانی فوج میں نسبتاً ایک نئی روایت ہے جو سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے وقت سے جاری ہے۔ اس روایت کا بنیادی مقصد مادر علمی کے ساتھ تعلق اور افیلیئیشن کا اعادہ کرنا اور پی ایم اے کی ٹریننگ کے دنوں کو یاد کرنا ہے۔

https://twitter.com/Jinnah_Club/status/1581870281080991745

اس حوالے سے کوئی طے شدہ قواعد و ضوابط تو نہیں تاہم یہ ’ری یونین‘ کرنے کی اجازت صرف تین کورسز کو ہے۔

ان میں چیف آف دی آرمی سٹاف کورس، آئی جی ٹریننگ اینڈ ایویلوایشن کورس اور پی ایم اے کمانڈنٹ کورس شامل ہیں۔ تاہم ایسی کسی بھی تقریب کے لیے اجازت کی اتھارٹی آئی جی ٹی اینڈ ای کے پاس ہے۔

یہ ری یونین سال میں دو مرتبہ پی ایم اے کی اینڈ ٹرم بریک کے دوران ہوتا ہے۔ خیال رہے کہ پی ایم اے میں اپریل سے مئی اور اکتوبر سے نومبر کے دوران چھٹیاں ہوتی ہیں۔ جبکہ ان تقریبات کے علاوہ پی ایم اے میں اور کسی قسم کے گیٹ ٹو گیدر یا ری یونین تقریبات کی اجازت نہیں ہے۔

’صاحب‘ سے نوک جھونک

ری یونین کے دوران اس لانگ کورس کے افسران اپنا یونیفارم پہنتے ہیں مگر اپنے رینک نہیں لگاتے۔

ان افسران کو پی ایم اے کے ڈرل سکوائر، یعنی وہ گراونڈ جہاں کیڈٹس سے مشقیں کرائی جاتی ہیں، لے جایا جاتا ہے۔

اگر ان افسران کے لانگ کورس کے دوران ڈیوٹی پر رہنے والا سٹاف حیات ہو تو انھیں مدعو کیا جاتا ہے اور یوں ان کا اپنا ڈرل سٹاف ان سے مشق کراتا ہے۔

یہ ڈرل سٹاف انھیں مارچ ان کراتے ہیں اور انھیں ‘صاحب’ کہہ کر بلاتے ہیں۔

ان افسران کو پی ایم اے روڈ پر لے جایا جاتا ہے۔ ان کے ساتھ یہیں پی ایم اے کے ایجوٹینٹ بھی پھر رہے ہوتے ہیں اور بالکل اسی انداز میں ان افسران کی نونک جھونک کرتے ہیں جیسے عام دنوں میں کیڈٹس سے کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کابل ڈائری: ’اٹھو، اٹھو جنرل فیض آ رہے ہیں‘

آرمی چیف کی تعیناتی پر تنازع: فوجی افسران کی سینیارٹی کا تعین کیسے کیا جاتا ہے؟

محمد حنیف کا کالم: جنرل باجوہ کا ڈنڈا اور ففتھ جنریشن وارفیئر کا انجام

بہاولپور کور کی ملکی دفاع کے لیے سٹریٹیجک حیثیت اور اہمیت کیا ہے؟

پی ایم اے روڈ اور ڈرل سکوائر

اگر آپ کا پی ایم اے جانے کا اتفاق ہوا ہے تو آپ نے یقیناً پی ایم اے روڈ پر کیڈٹس کا مختلف انداز دیکھا ہو گا۔ یہ کیڈٹس آپ کو عام انداز میں واک کرنے کی بجائے اپنے مخصوص طریقے سے بھاگتے دوڑتے نظر آئیں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان ملٹری اکیڈمی میں پی ایم اے روڈ اور پی ایم اے سکوائر کو ’مقدس‘ سمجھا جاتا ہے اور یہاں ’لوز واک‘ کی اجازت نہیں ہے۔

اگر کیڈٹس یونیفارم میں ہیں تو وہ مارچ کرتے ہوئے گزریں گے، اگر وہ پی ٹی کٹ پہنے ہوئے ہیں تو ڈرل کرتے ہوئے ان مقامات سے گزریں گے اور اگر وہ شلوار قمیض میں ہیں تب بھی مارچنگ سٹائل یا پاؤں سے پاؤں ملا کر چلیں گے۔

یہاں تک کہ آرمی چیف بھی جب پی ایم اے سکوائر سے گزرتے ہیں تو وہ مارچ کرتے ہیں۔ اسی طرح پی ایم اے کا ایجوٹینٹ افسر پیدل چلنے کی بجائے ہمیشہ گھڑ سواری کرتے ہوئے پی ایم اے میں گھومتے ہیں۔

ری یونین کے لیے جمع ہونے والے لانگ کورس کے افسران سے بعض اوقات یہیں پی ٹی ٹیسٹ بھی کروایا جاتا ہے اور ان سے فائرنگ بھی کرائی جاتی ہے۔ جبکہ بعض اوقات انھیں کمپنی لائنز میں ٹھہرایا جاتا ہے۔ کمپنی لائنز وہ جگہ ہے جہاں کیڈٹس کے کمرے ہوتے ہیں۔

https://twitter.com/soldierspeaks/status/1581720844501647360

ڈرل سٹاف کون ہوتے ہیں؟

پی ایم اے میں پلاٹون کمانڈر کیڈٹس کی اکیڈیمک گرومنگ کرتا ہے جبکہ سویلین سے فوجی فزیکل کنورژن کے لیے ڈرل اور پی ٹی سٹاف مقرر ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ڈرل سٹاف (جو ان ویڈیوز میں افسران پر چلاتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں) اور کیڈٹس اور افسران کے درمیان گہرا تعلق ہوتا ہے۔

ڈرل سٹاف کے لیے فوج کے بہترین سولجرز کو چنا جاتا ہے اور اسے فوجی اپنے لیے ایک اعزاز سمجھتے ہیں کیونکہ فوج میں اس کا مطلب افسران کی تربیت کرتا ہے۔

گھڑسوار ایجوٹینٹ پی ایم اے

اس ویڈیو میں گھوڑے پر سوار ایک میجر، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سزا کے طور پر بال کٹوانے کا حکم دے رہے ہیں۔

یہ پی ایم اے کے ایجوٹینٹ ہیں جو کسی بھی فوجی افسر کے کریئر کی ایک اہم پوسٹنگ تصور کی جاتی ہے۔ جیسے فوج کے ڈسپلن کی ذمہ داری ایجوٹینٹ جنرل کی ہے جو کہ تھری سٹار جنرل ہوتا ہے، یونٹ میں کپتان رینک کے حامل ایجوٹینٹ کی ہے، ویسے ہی پی ایم اے میں ڈسپلن کی ذمہ داری ایجوٹینٹ کی ہوتی ہے۔

پی ایم اے ایجوٹینٹ یونیفارم کے ساتھ رائیڈنگ شوز پہنتے ہیں اور یہ آپ کو پی ایم اے میں گھوڑے پر گھومتے پھرتے نظر آئیں گے اور ہر کیڈٹ کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کے سامنے سے نہ ہی گزریں۔

ورنہ جنرل فیض حمید کی طرح انھیں بھی کوئی نہ کوئی سزا ملنے کا امکان کسی طور رد نہیں کیا جا سکتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments