آٹھ ڈیجیٹل اسکلز؛ بچوں کو کیوں سکھائے جائیں؟


ہماری نسل کے لئے آئی ٹی اور ڈیجیٹل میڈیا خاص مہارتیں تصور کی جاتی تھیں لیکن آج کی نسل کے لئے یہ ایک بنیادی اور معمولی قابلیت ہے جو زیادہ تر کیریئر میں کامیاب ہونے کے لیے ضروری ہے۔ اسی لیے ڈیجیٹل مہارتیں ایک جامع تعلیمی فریم ورک کا لازمی حصہ بن چکی ہیں۔ ورلڈ اکنامک فورم کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈیجیٹل تعلیمی پروگرام کے بغیر، ٹیکنالوجی کی مہارت اور اس تک رسائی غیر مساوی طور پر تقسیم ہو جائے گی، جس سے عدم مساوات بڑھے گی اور سماجی و اقتصادی نقل و حرکت میں رکاوٹ پیش آئے گی۔

آپ کا DQ کیا ہے؟

اساتذہ کے لیے چیلنج یہ ہے کہ وہ کس طرح آئی ٹی کو ایک ٹول کے طور پر دیکھنے کی بجائے ”آئی ٹی سے چلنے والے تعلیمی پلیٹ فارمز“ کے بارے میں سوچنے سے آگے بڑھیں۔ انہیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ایسی دنیا میں جہاں ڈیجیٹل میڈیا ہر جگہ موجود ہے۔ آن لائن اور آف لائن دونوں پر سبقت حاصل کرنے کے لیے طالب علموں کی قابلیت اور اعتماد کو کیسے پروان چڑھایا جاسکتا ہے۔

جس طرحIQ یا EQ کو ہم کسی کی عمومی اور جذباتی ذہانت کی پیمائش کے لیے استعمال کرتے ہیں بلکہ اسی طرح ایک فرد کی ڈیجیٹل میڈیا کے موثر استعمال کی مہارت ایک قابلیت ہے جس کی پیمائش کی جا سکے۔ اسے ڈیجیٹل انٹیلی جنس کہتے ہیں۔ اور اچھی خبر یہ ہے کہ ڈی کیو ایک ایسی ذہانت ہے جو انتہائی موافق ہے اور سیکھی جا سکتی ہے۔

DQ کو بڑے پیمانے پر تین درجوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے :

لیول 1 : ڈیجیٹل شہریت: یہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور میڈیا کو محفوظ، ذمہ دار اور موثر طریقوں سے استعمال کرنے کی صلاحیت ہے۔

لیول 2 : ڈیجیٹل تخلیقی صلاحیت: اس میں ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال کر کے نئے مواد کو تخلیق کر کے اور نظریات کو حقیقت میں بدل کر ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام کا حصہ بننے کی صلاحیت کا بھرپور اظہار ہے۔

لیول 3 : ڈیجیٹل انٹرپرینیورشپ:عالمی چیلنجوں کو حل کرنے اور نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے ڈیجیٹل میڈیا اور ٹیکنالوجیز استعمال کرنے کی صلاحیت کو ڈیجیٹل انٹرپرینیورشپ کہتے ہیں۔

ہم ڈیجیٹل شہریت کو کیوں نظر انداز کر رہے ہیں؟

ان تینوں لیول میں سے ڈیجیٹل تخلیقی صلاحیتوں کو سب سے کم نظرانداز کیا جاتا ہے کیونکہ زیادہ سے زیادہ اسکول بچوں کو میڈیا کی خواندگی، کوڈنگ اور یہاں تک کہ روبوٹکس تک رسائی فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ان سبھی کو مستقبل کے روزگار اور ملازمت کی تخلیق سے براہ راست تعلق کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

لیکن اب ڈیجیٹل انٹرپرینیورشپ کی بھی فعال طور پر حوصلہ افزائی کی گئی ہے، خاص طور تعلیم میں شعبے میں اس پر نمایاں کام ہوا ہے۔ کووڈ 19 نے اس ضمن میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ بہت سی اعلیٰ یونیورسٹیوں نے تبدیلی کے اس کلچر کی حوصلہ افزائی کے لیے نئے کورسز جیسے کہ ٹیکنوپرینیورشپ اور انٹرپرینیورشپ ہیکاتھون کو متعارف کروایا ہے۔

لیکن ڈیجیٹل شہریت کو اکثر ماہرین تعلیم اور رہنماؤں نے نظر انداز کیا ہے۔ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ یہ ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے اور ڈیجیٹل دنیا میں رہنے کی کسی شخص کی صلاحیت کے لیے بنیادی اور کلیدی صلاحیت ہے اور ایک ایسی ضرورت جو بہت چھوٹی عمر سے پیدا ہوتی ہے۔ ایک بچے کو جتنی جلدی ممکن ہو ڈیجیٹل شہریت سیکھنا شروع کر دینا چاہیے، آئیڈیل طور پر جب کوئی بچہ گیمز، سوشل میڈیا یا کسی بھی ڈیجیٹل ڈیوائس کو فعال طور پر استعمال کرنا شروع کردے۔

وہ ڈیجیٹل مہارتیں جو ہمارے بچوں کو سیکھنی چاہئیں۔

ماہرین تعلیم یہ سوچتے ہیں کہ بچے یہ ہنر خود حاصل کر لیں گے یا ان مہارتوں کو گھر پر ہی استعمال کیا جانا چاہیے۔ تاہم، ڈیجیٹل جنریشن گیپ کی وجہ سے سمارٹ فونز اور سوشل میڈیا کے دور میں حقیقی معنوں میں پروان چڑھنے والی جنریشن Z کے ساتھ، نہ والدین اور نہ ہی اساتذہ یہ جانتے ہیں کہ بچوں کو ان مہارتوں سے کس طرح مناسب طریقے سے آراستہ کرنا ہے۔

چھوٹے بچوں کو اکثر سائبر خطرات جیسے ٹیکنالوجی کی حد سے زیادہ لت، سائبر کرائم اور گرومنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ منفی اور زہریلے رویوں کو بھی جذب کر سکتے ہیں جو دوسروں کے ساتھ بات چیت کرنے کی ان کی قدرتی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں۔ زیادہ تر بچوں کو اس طرح کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن کمزور بچوں کو زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بشمول خصوصی ضروریات کے حامل بچے، اقلیتوں اور معاشی طور پر پسماندہ بچے، یہ نہ صرف زیادہ کثرت سے خطرے سے دوچار ہوتے ہیں، بلکہ زیادہ سنگین نتائج کا بھی سامنا کرتے ہیں۔

اس لئے ہمیں اپنے بچوں کو ان کی ڈیجیٹل شہریت کے حوالے سے کیا ہنر سکھانا چاہیے؟ اس معاملے پر ورلڈ اکنامک فورم نے جو تحقیق کی ہے، اس میں ہم نے خاص طور پر آٹھ صلاحیتوں کو پیش کیا ہے۔

ڈیجیٹل شہری شناخت: یہ دیانتداری کے ساتھ آن لائن اور آف لائن مثبت اور مستند شناخت بنانے اور اس کا انتظام کرنے کی صلاحیت ہے۔

اسکرین ٹائم مینجمنٹ: یہ کسی کے اسکرین ٹائم، ملٹی ٹاسکنگ، آن لائن گیمز اور سوشل میڈیا پر مصروفیت پر قابو رکھنے کی صلاحیت ہے۔

سائبر دھوکا دہی سے تحفظ: سائبر دھوکا دہی کے واقعات کا پتہ لگانے اور ان سے سمجھداری سے محفوظ رہنے کی صلاحیت ہے۔

سائبر سیکیورٹی مینجمنٹ: مضبوط پاس ورڈ بنا کر ڈیٹا کی حفاظت کرنے سے لے کر مختلف سائبر حملوں سے محفوظ رہنے کرنے کی صلاحیت ہے۔

رازداری کا انتظام: اپنی اور دوسروں کی رازداری کے تحفظ کے لیے آن لائن شیئر کی گئی تمام ذاتی معلومات کو احتیاط کے ساتھ ہینڈل کرنے کی صلاحیت بڑی اہم مہارت ہے۔

تنقیدی سوچ: سچی اور غلط معلومات (فیک نیوز) ، اچھے اور نقصان دہ مواد، اور قابل اعتماد اور قابل اعتراض آن لائن رابطوں کے درمیان فرق کرنے کی صلاحیت بنیادی اور کلیدی صلاحیت ہے۔

ڈیجیٹل فٹ پرنٹ: کی نوعیت اور ان کے حقیقی زندگی کے نتائج کو سمجھنے اور ان کا ذمہ داری سے انتظام کرنے کی صلاحیت ہے۔

ڈیجیٹل ہمدردی: آن لائن اپنی اور دوسروں کی ضروریات اور احساسات کے لئے ہمدردی ظاہر کرنے کی صلاحیت ایک بنیادی خوبی ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ افراد کو ڈیجیٹل شہریت کی تعلیم اپنے اثر و رسوخ کے دائرے میں شروع کرنی چاہیے یعنی والدین اپنے گھروں میں، اساتذہ کو اپنی کلاسوں میں، اور اپنی برادریوں میں رہنماؤں سے آغاز کرنا چاہیے۔

ہمیں انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارے پاس انتظار کرنے کا کوئی وقت نہیں ہے۔ بچے پہلے ہی ڈیجیٹل دنیا میں ڈوبے ہوئے ہیں اور اس سے متاثر ہو رہے ہیں کہ دنیا کل کیسی ہوگی۔ یہ ہم پر منحصر ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ اسے ایک ایسی جگہ بنانے کے لیے مہارت اور مدد سے لیس ہیں جہاں وہ ترقی کر سکیں اور محفوظ محسوس کر سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments