عمران خان کس ‘ڈرٹی ہیری ‘ کا ذکر کر رہے ہیں؟


imran khan

(عمیر علوی) پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے اپنی حالیہ چند تقاریر میں ‘ڈرٹی ہیری’ کا ذکر کیا جس کے بعد سے یہ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔

منگل کو پشاور میں وکلا کنونشن سے خطاب میں عمران خان نے کہا تھا کہ اسلام آباد میں ایک ‘ڈرٹی ہیری’ آ گیا ہے جس کا مشغلہ ہے کہ وہ لوگوں کو گھروں سے اُٹھاتا ہے اور ان پر تشدد کرتا ہے۔

اس سے قبل اپنی جماعت کے سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری اور اُنہیں مبینہ طور پر برہنہ کر کے تشدد کرنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئےبھی عمران خان نے ‘ڈرٹی ہیری’ کا نام لیا تھا۔لیکن دونوں بار عمران خان نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ ڈرٹی ہیری کسے کہہ رہے ہیں۔

ہالی وڈ فلموں کا شغف رکھنے والوں کو تو معلوم ہے کہ ڈرٹی ہیری کون تھا اور وہ ہر سسٹم کی ضرورت کیوں ہوتا ہے۔ البتہ بہت سارے لوگ جو فلمیں نہیں دیکھتے ، اس کردار سے ناآشنا ہیں۔

‘ڈرٹی ہیری’ کون تھا؟

ڈرٹی ہیری کا کردار 1971 میں اسی نام سے ریلیز ہونے والی ہالی وڈ فلم میں مشہور اداکار کلنٹ ایسٹ وڈ نے ادا کیا تھا۔ اس فلم میں ایسٹ وڈ ایک ایسے پولیس والے کے روپ میں نظر آئےتھے جو خطرناک مجرموں کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالنے کے بجائے انہیں سڑک پر گولی مار کر انصاف کرنے کا قائل تھا۔

اس کردار کا اصل نام ہیری کیلاہین تھا لیکن اس نے ‘ڈرٹی ہیری’ کے نام سے فلم میں دکھائے جانے والے امریکہ میں مقبولیت حاصل کی۔

فلم کے دوران جب ہیری کیلاہین سے اس کے ساتھی نے ‘ڈرٹی’ کہلانے کی وجہ دریافت کی تو اس نے کہا تھا کہ اسے یہ خطاب اس لیے دیا گیا ہے کیوں کہ وہ تمام ایسے کام کرتا ہے جو دیگر پولیس والے نہیں کرتے۔

ڈرٹی ہیری کو پاپ کلچر میں اتنی اہمیت کیوں حاصل ہے؟

ڈرٹی ہیری کا کردار بنیادی طور پر ایک اینٹی ہیرو پولیس والے کا تھا جو فلم کے دوران ایک سین میں شہر کے میئر سے کہتا ہے کہ اگر وہ کہیں جرم ہوتا دیکھے گا تو اس کو روکنے کی کوشش کرے گا، نہ کہ قانون کا انتظار کرے گا۔

کلنٹ ایسٹ وڈ نے اس کردار کو ‘ڈرٹی ہیری’ میں بخوبی ادا کیا اور اس کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس فلم کے مزید چار سیکول آئے۔ ان میں ستر کی دہائی میں ریلیز ہونے والی فلم ‘میگنم فورس’ اور ‘دی اینفورسر’ اور اسی کی دہائی میں ریلیز ہونے والے ‘سڈن امپیکٹ’ اور ‘دی ڈیڈ پول’ شامل ہیں۔

امریکی مصنفین ہیری جولین فنک اور ان کی اہلیہ ریٹا فنک نے ڈرٹی ہیری کا کردار ساٹھ کی دہائی میں لکھا تھا جو فلم میں ایک سیریل کلر کو مارنے کے لیے کئی مرتبہ قانون توڑتا ہے۔

اس کردار نے کلنٹ ایسٹ وڈ کو شہرت کی بلندیوں پر تو پہنچا دیا تھا۔ لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ ان سے قبل معروف اداکار جان وین، فرینک سناٹرا، اسٹیو مک کوئین اور پال نیومین کو یہ رول آفر ہوا تھا جسے ان سب نے مسترد کردیا تھا۔

تاہم پال نیومین نے پروڈکشن ہاؤس کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اس کردار کے لیے کلنٹ ایسٹ وڈ سے رجوع کریں کیوں کہ یہ ان کی ٹائپ کا رول ہے اور جب کلنٹ ایسٹ وڈ کو یہ رول آفر ہوا تو انہوں نے فلم کو اداکار کے ساتھ ساتھ بطور پروڈیوسر بھی جوائن کرلیا۔

‘ڈرٹی ہیری’ کی شہرت

پاپ کلچر میں ڈرٹی ہیری کے کردار کو اس کے بعض ڈائیلاگز کی وجہ سے جو مقام حاصل ہے وہ بہت کم ہی کرداروں کو ملا۔پہلی فلم میں اس کا ادا کیا ہوا ڈائیلاگ ‘ڈو آئی فیل لکی؟’ اور تیسری فلم میں ‘گو اہیڈ، میک مائی ڈے’ ہر بہترین ڈائیلاگ کی فہرست میں ٹاپ ففٹی میں شامل ہوتا ہے۔

سن 1985میں بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس وقت کے امریکی صدر اور سابق اداکار رونلڈ ریگن نے بھی ڈرٹی ہیری کے مشہور ڈائیلاگ ‘گو اہیڈ، میک مائی ڈے’کو اپنی تقریر میں استعمال کیا تھا جس سے اس دور میں اس ڈائیلاگ کی مقبولیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

اس تقریر میں انہوں نے یہ فلمی فقرہ اس وقت کہا تھا جب وہ حاضرین کو بتارہے تھے کہ اگر کانگریس نے ان کے پاس ٹیکس بڑھانے کا مسودہ بھیجا تو وہ اسے مسترد کرنے کے لیے تیار ہیں اور یہاں انہوں نے ڈرٹی ہیری کا ڈائیلاگ مار کر بزنس کمیونٹی کو باور کرایا تھا کہ وہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

یہی نہیں، امریکی ریاست کولوراڈو میں ‘دےمیک مائی ڈے’ کے نام سے ایک قانون بھی موجود ہے جس کے تحت گھر کے مکین بغیر اجازت اندر داخل ہونے والے کسی بھی فرد کے خلاف کارروائی کر سکتے ہیں۔

کلنٹ ایسٹ وڈ اور عمران خان کی مشابہت

مشہور برطانوی مصنف کرسٹوفراسٹینفرڈ عمران خان کے اوپر لکھی گئی اپنی کتاب ‘عمران خان: دی کرکٹر، دی سلیبرٹی، دی پولیٹیشن’ میں بیان کرتے ہیں کہ عمران خان کا موازنہ 70 کی دہائی کے آغاز میں ان کے دوست جس اداکار سے کرتے تھے، وہ کلنٹ ایسٹ وڈ ہی تھا جس نے ‘ڈرٹی ہیری ‘ کے کردار کو نبھایاتھا۔

جس وقت عمران خان انگلینڈ میں پڑھائی کرنے کے ساتھ ساتھ کرکٹ کھیلتے تھے، اس وقت کلنٹ ایسٹ وڈ اپنے ایک اور کردار ‘دی مین ود نو نیم’ کی وجہ سے دنیا بھر میں بے حد مقبول تھے۔

ان کے کاؤ بوائے کردار کی خاص بات یہ تھی کہ لوگوں سے جھگڑے میں زخمی ہونے کے باوجود بھی وہ شکست تسلیم نہیں کرتا تھا اور اس وقت تک تک واپس آتا تھا، جب تک اسے کامیابی نہ ملتی۔

اپنی کتاب میں کرسٹوفر اسٹینفرڈنے لکھا ہے کہ زمانۂ طالب علمی میں عمران خان بھی کلنٹ ایسٹ وڈ کے کردار جیسے تھے جنہیں شکست ناپسند تھی اور اسی لیے شاید وہ ایک ورلڈ کلاس بالر بننے میں کامیاب ہوئے۔

انہوں نے اس وقت عمران خان کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرنے والے ایک کرکٹر کا نام ظاہر کیے بغیر ان کا ایک کمنٹ کتاب میں شامل کیا جس میں انہوں نے عمران خان کو کلنٹ ایسٹ وڈ سے ملایا تھا۔

اس سابق ٹیسٹ کرکٹر کےبقول عمران خان اپنے مداحوں ، آٹوگراف کے لیے آنے والوں اور دیگر افراد کے لیے ہمیشہ تیار رہتے تھے لیکن اپنی ٹیم کے ساتھیوں کے لیے ان کی شخصیت کسی معمے سے کم نہیں تھی۔

کرسٹوفر اسٹینفرڈ کے مطابق “عمران میں ایک کلاسک کاؤ بوائے کی تمام خصوصیات تھیں جو اپنا کام کرکے خاموشی سے آگے بڑھ جاتا تھا۔ اسی لیے میں ہمیشہ سمجھتا تھا کہ اس میں کلنٹ ایسٹ وڈ جیسی کوئی بات ہے۔”

اسٹینفرڈ نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ سابق انگلش بلے باز پال پارکر کے بھی عمران خان کے بارے میں یہی خیالات تھے۔ کتاب کےمطابق پال پارکر کہتے تھے کہ عمران خان کی چھوٹی آنکھیں، بغیر شیو کے چہرہ، مجھے کلنٹ ایسٹ وڈ کی یاد دلاتا تھا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments