قدر اپنے مقام پر ہی ہوتی ہے، کیا آپ درست مقام پر ہیں؟


اس کہانی نے 2007 میں اس وقت جنم لیا جب واشنگٹن پوسٹ نے لوگوں کے طرز عمل، خوبصورتی کے تصورات اور ترجیحات کے بارے میں ایک سماجی تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے عالمی معیار کے، نامور اور ثقہ ’وائلنسٹ‘ ، ”جوشوا بیل“ سے کہا کہ وہ واشنگٹن ڈی سی کے سب وے اسٹیشن میں تقریباً 45 منٹ تک کلاسیکی موسیقی بجائے تاکہ اس دوران وہ لوگوں کے طرز عمل کا مشاہدہ کرسکیں۔ ’جوشوا بیل‘ نے حامی بھری اور 12 جنوری بروز جمعہ: 51-7 بجے صبح کے رش کے وقت مطلوبہ جگہ آیا، اپنا وائلن کیس کھول کر وائلن نکالا اور کیس پر چند سکے بکھیر کر اسے کھلا ہی اپنے پیروں کے پاس رکھا اور اگلے 43 منٹوں تک وائلن پر چھ کلاسیکی فن پارے پیش کیے۔

تجربہ کرنے والوں نے اس دوران لوگوں کی نظروں سے اوجھل اس تمام سین کی ویڈیو ٹیپ کی اور لوگوں کے طرز عمل کا مشاہدہ کیا۔ ان 43 منٹوں میں عظیم ’وائلنسٹ‘ ، ”جوشوا بیل“ کے پاس سے 1,097 لوگ گزرے، 27 نے پیسے دیے، اور صرف 7 لوگوں نے ہی چند لمحے رک کر اسے وائلن پر کلاسیکل دھنیں بجاتے ہوئے سنا۔ مجموعی طور پر ’بیل‘ نے 52.17 ڈالر بنائے۔ اس تجربے سے واشنگٹن پوسٹ نے کیا اخذ کیا اس سے صرف نظر کرتے ہوئے ہم ان کے اس تجربے کو اپنے نقطہ ء نظر سے دیکھ کر اپنا سبق حاصل کرتے ہیں۔

دیکھیں ”جوشوا بیل“ کلاسیکی موسیقی کی دنیا کے سرخیل ہیں اور عالمی معیار کے چوٹی کے ’وائلنسٹ‘ ہیں، ان کے اکثر کنسرٹس میں ہاؤس فل ہوتا ہے۔ کوئی ایک بھی سیٹ خالی نہیں رہتی اور عام طور پر ان کے کنسرٹ کا سب سے سستا ٹکٹ 100 ڈالر کا ہوتا ہے۔ اس کے سال کا بیشتر حصہ ٹوورز اور کنسرٹس میں گزرتا ہے۔ ان تمام باتوں سے موسیقی کی دنیا میں اس کے مقام اور اس کی کمائی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے اور بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ نہ تو وہ معمولی مرتبہ کا موسیقار ہے نہ ہی اسے دولت کی کوئی کمی ہے۔

یہاں سوال بنتا ہے کہ اس پائے کا موسیقار 43 منٹوں تک وائلن پر چھ کلاسیکی فن پارے پیش کر رہا ہے اور اس کے پاس سے گزرنے والے ہزار لوگوں میں سے صرف سات لوگ چند سانیوں کے لئے رک کر اسے سنتے ہیں اور صرف ستائیس لوگ جوڑ جاڑ کر اسے صرف باون ڈالر دیتے ہیں۔ کیوں؟ اتنے عظیم فنکار کے ساتھ ایسا رویہ کیوں؟ جبکہ یہی ”جوشوا بیل“ جب اسی شہر میں کسی کنسرٹ کے دوران اسٹیج پر ہوتے ہیں تو یہی لوگ سینکڑوں ڈالر کے ٹکٹ خرید کر اسے سنتے ہیں۔ اس کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے اچھلتے کودتے ہیں اس سے ہاتھ ملانے کے لئے مرے جاتے ہیں۔ یہاں سب وے اسٹیشن میں، لوگوں کے مابین، ان کے سامنے لائیو وہ تقریباً پونے گھنٹے تک کلاسیکی موسیقی کے فن پارے پیش کر رہا ہے اور کوئی اسے درخور اعتنا نہیں سمجھ رہا، کسی نے اسے پہچاننے کی کوشش تک نہیں کی، ہزار لوگ اسے محض ایک اسٹریٹ پرفارمر سمجھ کر گزرتے رہے۔ کیوں؟ صرف مقام بدل جانے سے اتنا فرق۔ اسی شہر میں اسٹیج سے سب وے اسٹیشن اور قدر میں اتنی کمی۔ ہے نہ حیران کن بات؟

ثابت ہوتا ہے کہ بات ساری مقام کی ہے۔ سبق ملتا ہے کہ جس کسی نے جب کبھی خود کو درست مقام پر رکھا ہے اس نے قدر پائی ہے۔ اس لئے آپ نے اپنے مقام کا خود ہی تعین کرنا ہے اور یقیناً خود کو اعلیٰ تر مقام پر رکھنا ہے۔ اپنے مقام کا تعین آپ نے نہ کسی اور کی صوابدید پر چھوڑنا ہے نہ ہی نہ کسی کا کسی بھی طرح کا اثر لے کر اپنا مقام متعین کرنا ہے کیونکہ کوئی کتنا ہی قریبی کیوں نہ ہو وہ آپ کو مقام نہیں دلائے گا اپنی قدر آپ نے خود کرنی ہے اور پنے درست مقام تک آپ نے خود جا نا ہے۔

گھر میں، کام کی جگہ، دوستوں کے مابین، عمومی طور پر معاشرے میں اپنے مقام کا تعین اور حصول آپ کی خود کی ذمہ داری ہے۔ یہ فیصلہ آپ نے خود کرنا ہے کہ آپ نے اسٹیج پر ہو کر قیمتی، دلکش و دلپذیر ہونا ہے یا سب وے اسٹیشن پر ہو کر بے وقعت ہونا ہے۔ ہوں گے آپ انہی خواص کے ساتھ وہی شخصیت مگر وہ مقام جس پر آپ خود کو رکھیں گے وہ تعین کرے گا کہ آپ کی کیا وقعت ہے۔ خود کو کمتر کبھی نہ سمجھیں، خاکساری، سادگی اور عاجزی کے نام پر اپنے جائز مقام و مرتبہ پر ہر گز سمجھوتہ نہ کریں۔

وہ جگہ فوراً سے بیشتر چھوڑ دیں، وہ تعلق فوراً سے بیشتر توڑ دیں جہاں آپ کی جائز قدر نہ ہو، بے شک وہ آپ کے لئے کتنی ہی عزیز از جان جگہ اور لوگ کیوں نہ ہوں۔ کیونکہ جو جگہ، جو رشتہ، جو محفل آپ کو آپ کا جائز مقام و مرتبہ نہیں دے سکتے ان سے متعلق رہ کر آپ اپنی توہین کے علاوہ اور کچھ نہیں کر رہے۔ ہم انسانوں کو یہ زندگی ایک ہی بار ملی ہے اور اگر یہ منفرد زند گی ہم بے قدری میں گزاری، تو بھلا کیا گزاری۔ اپنی قدر کریں، اپنی زندگی کی قدر کریں، آپ جس صورت اور سیرت کے ساتھ ہیں یہ واحد آپ ہی ہیں آپ جیسا دوسرا کوئی نہیں، آپ کی اپنی انفرادیت ہے اپنی اہمیت ہے، آپ کی اپنی اوقات ہے جو صرف آپ کی ہے، اس لئے اپنی قدر آپ کرتے ہوئے خود کو اس جگہ رکھیں جہاں آپ سجتے ہیں، جہاں آپ جچتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments