سرخ لکیر


جمعرات کے روز میں اپنے کچھ احباب کے ساتھ ون نیشن پاکستان کے چیئرمین محترم جناب چوہدری سلیم صادق کی دعوت پر ان کی تنظیم کے تحت ہونے والے ایک خوبصورت سیمینار میں شریک تھا۔ اس دوران موبائل فون پر ایس ایم ایس کے ذریعے خبر ملی کہ نوزائیدہ ضلع وزیر آباد کے اللہ والا چوک میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف محترم جناب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے جس میں عمران خان اور دیگر کچھ لوگ زخمی ہیں۔ ظاہر ہے اس خبر کی آمد نے موضوع کو یکسر تبدیل کر دیا عمران خان مملکت پاکستان کی ایک بڑی سیاسی جماعت کے بانی اور سربراہ ہیں۔ سابقہ وزیراعظم پاکستان اور کرکٹ کے ہیرو ہیں اور اس وقت کسی بھی دوسرے سیاسی راہنماء کی نسبت زیادہ فالونگ رکھتے ہیں۔ اللہ نے ان پر کرم کیا، ان کی جان بچ گئی اللہ کریم ان کو جلد صحت کاملہ عاجلہ عطا فرمائیں تاکہ وہ جلد اپنے سیاسی مشن کو ازسرنو شروع کر سکیں۔

حملہ کے بعد ملک کے مختلف گوشوں اور شہروں میں تحریک انصاف کے کارکنان نے احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے جو تاحال جاری ہیں۔ پاکستان میں ہونے والے اکثر احتجاجی مظاہروں کی طرح یہ بھی بے سمت ہیں۔ سوشل میڈیا پر عمران خان کو ان کے فالورز اپنی سرخ لکیر قرار دے رہے ہیں۔ حملہ کے فوراً بعد کنٹینر سے ہی جناب فواد چوہدری نے شرکاء سے بدلہ لینے کا وعدہ لیا۔ یہ بدلہ کن سے لیا جائے گا اس کی وضاحت جناب عمران خان اور جناب اسد عمر تین نام لے کر کر رہے ہیں جن میں وزیراعظم پاکستان محترم جناب میاں محمد شہباز شریف، وزیر داخلہ محترم جناب رانا ثناءاللہ اور ایک اعلی سیکورٹی اہلکار شامل ہیں۔

ان تینوں افراد کا تعلق وفاق سے ہے جبکہ خان صاحب پر حملہ صوبہ پنجاب کی حدود میں ہوا ہے جہاں پر تحریک انصاف کی اپنی حکومت ہے۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ جناب چوہدری پرویز الٰہی صاحب کا حلقہ انتخاب بھی حملہ والے مقام سے ملحقہ ہے۔ مبینہ ملزم بھی واردات کے مقام پر اسلحہ سمیت گرفت میں آ چکا ہے۔ اب تک اس کے دو ویڈیو بیانات بھی آچکے ہیں۔ اور ان بیانات کے لیک ہونے کی پاداش میں متعلقہ تھانہ کا پورا عملہ معطل بھی کیا جا چکا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ واقعہ کی ایف آئی آر ابھی تک درج نہیں کی جا سکی۔ ہمیشہ سے ہائی پروفائل کیس پولیس کے لئے دو طرفہ دباؤ کا باعث ہوتے ہیں اس کیس میں بھی مقامی پولیس کو آزادانہ کام نہیں کرنے دیا جا رہا جناب عمران خان اور ان کے مشیران وزیر اعظم، وزیرداخلہ اور اعلیٰ سیکورٹی اہلکار کے خلاف ایف آئی آر درج کروانا چاہتے ہیں جس کو شاید صوبائی انتظامیہ ماننے سے قاصر ہے لگتا یہی ہے یہ کیس بھی سیاست کی نظر ہو کر رہ جائے گا۔ جب فریقین سیاسی پوائنٹ سکورنگ پر کمربستہ ہوں تو مکمل غیر جانبدارانہ تحقیق اور تفتیش سے بھی مطمئن ہونا ممکن نہیں ہو پاتا۔

محترم عمران خان کے کارکنان بجا طور پر ان کو اپنی ریڈ لائن قرار دے رہے ہیں لیکن ان کے لئے یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ ہر جماعت کا لیڈر اپنی جماعت اور کارکنان کے لئے سرخ لکیر ہوتا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ کے لئے ان کی قیادت سرخ لکیر ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت پیپلز پارٹی کے کارکنان کے لئے سرخ لکیر ہے۔ دیگر تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین اپنی پارٹی کے کارکنان اور ذمہ داران کے لئے سرخ لکیر ہیں اور ان لکیروں میں سب سے بڑی سرخ لکیر ہماری آرمی اور آئی ایس آئی ہے۔ یہ سرخ لکیر میرے ملک کے ہر فرد کی لکیر ہے، ہر طبقہ فکر کی لکیر ہے، ہر مسلک کی لکیر ہے، ہر قومیت کی لکیر ہے۔

قومیں اپنی سرخ لکیروں کی حفاظت کرنے کے لئے جان کی بازی لگانے سے بھی دریغ نہیں کرتیں مگر اس کے ساتھ ساتھ دوسروں کی سرخ لکیروں کا احترام بھی کرتی ہیں اور یہ احترام ان کے قول، فعل اور عمل میں نظر آتا ہے۔ یہی بقائے باہمی کا اصول ہے۔

محترم عمران خان صاحب اور ان کی جماعت کو اپنی سرخ لکیر کی حفاظت کرتے ہوئے دوسروں کی سرخ لکیروں کی پامالی کا حق حاصل نہیں ہے اور پھر سب سے بڑی سرخ لکیر کراس کرنے کی ناحق کوشش سب کچھ ملیا میٹ کر سکتی ہے۔ اس لیے اپنی سرخ لکیر کے احترام کے لئے دوسروں کی سرخ لکیروں کو بھی پہچانیے۔ مسئلہ ہے تو سڑکوں پر نہیں میز پر بیٹھ کر بات کیجئے۔ سیاست کو عزت دینی ہے تو سیاستدان کو عزت دیں۔ اسٹیبلشمنٹ کی غیر جانبداری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ ایسا کر جائیں کہ مملکت پاکستان کا ڈنکا چہار دانگ عالم میں اس طور بجے کہ کسی اندرونی اور بیرونی دشمن کو ہماری سرخ لکیر کی طرف دیکھنے کی بھی جرآت نہ ہو سکے۔

پاکستان ہے تو ہم ہیں اور پاکستان کی بقا کی ذمہ دار پاکستان کی فوج ہے۔ خدا نا خواستہ اگر یہ سرخ لکیر مٹ گئی یا مٹا دی گئی تو پھر میں اور آپ اپنے آرام دہ بستر اور گھروں میں نہیں بلکہ میرے منہ میں خاک مہاجر کیمپوں میں بیٹھ کر اپنی ناکامیوں کا نوحہ پڑھ رہے ہوں گے۔ اس دن کی آمد سے پہلے پہلے عمران خان سمیت دیگر ارباب بست و کشاد کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے اپنی اپنی سرخ لکیروں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ دوسروں کی سرخ لکیروں کا احترام کرنا خود بھی سیکھنا چاہیے اور اپنے کارکنان کے بھی گوش گزار کرنا چاہیے۔

اللہ کریم مملکت پاکستان کو ہر قسم کی ناگہانی آفات سے محفوظ رکھے اور جناب عمران خان کو صحت کاملہ عاجلہ عطا فرمائے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments