انڈیا کے ’کپل دیو‘ ہاردک پانڈیا کی غربت اور درد کو شکست دینے کی داستان


انڈین کھلاڑی کپل دیو جیسے ہی ریٹائر ہوئے تو انڈیا نے اُن کے متبادل کی تلاش شروع کر دی۔۔۔ ایک ایسا تیز رفتار بولر جو سنچریاں بھی بنا سکے۔

اس کردار کے لیے کئی نام سامنے آئے جن میں چیتن شرما، اجیت اگارکر، عرفان پٹھان اور بھونیشور کمار شامل رہے۔

اِن سب کو کامیابیاں بھی ملیں۔ اگارکر نے لارڈ میں سنچری سکور کی اور پھر آسٹریلیا میں ایڈیلیڈ میں انڈیا کی فتح میں چھ وکٹیں حاصل کر کے مرکزی کردار ادا کیا۔

تاہم ان کھلاڑیوں کو ان کی بولنگ کی بنا پر تو ٹیم میں شامل کیا جا سکتا تھا لیکن صرف اپنی بیٹنگ کے بل بوتے پر وہ ٹیم میں جگہ نہیں بنا سکتے تھے۔

کپل دیو ایک مختلف کھلاڑی تھے جو ہاتھ میں گیند پکڑ لیتے تو اتنے ہی خطرناک ہوتے جتنا اپنی بلے بازی کی بنا پر ہوتے۔ انھوں نے ایک الگ سے انداز اور شان سے وہ سب کچھ حاصل کیا جس نے ان کو ممتاز بنایا۔ 16 سال کے کیریئر میں انھوں نے انجری کی وجہ سے ایک بھی ٹیسٹ نہیں چھوڑا۔

کپل دیو کے تازہ ترین متبادل ہاردک پانڈیا ہیں جنھوں نے اپنے ٹیسٹ ڈیبیو پر سری لنکا کے خلاف نصف سنچری سکور کی اور پھر اسی سیریز میں سات چھکوں کی مدد سے ایک سنچری بھی بنا ڈالی۔

جنوبی افریقہ میں اگلے ٹیسٹ میں انھوں نے 93 رنز سکور کیے۔ پھر جب انھوں نے نوٹنگھم ٹیسٹ میں انگلینڈ کے خلاف پانچ وکٹیں حاصل کیں، جن میں جو روٹ اور جونی بیئرسٹو کی وکٹیں بھِی شامل تھیں، اور ناقابل شکست نصف سنچری بھی بنائی تو ایسا لگا کہ وہ کپل دیو کی جگہ لے چکے ہیں۔

گذشتہ ایک سال کے دوران 29 سالہ پانڈیا ایک آل راؤنڈر کے طور پر ٹی ٹؤنٹی کرکٹ میں ابھرے ہیں۔ ان کا سٹرائک ریٹ 150 کے قریب ہے اور مشکل صورتحال میں وہ سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کی طرح پرسکون نظر آتے ہیں۔

ٹی ٹؤنٹی ورلڈ کپ کے دوران پاکستان کے خلاف پانڈیا کی وراٹ کوہلی کے ساتھ پانچویں وکٹ پر ایک 113 رن کی شراکت داری نے انڈیا کی فتح میں مرکزی کردار ادا کیا۔

نومبر میں وہ نیوزی لینڈ کے خلاف انڈیا کی قیادت بھی کریں گے۔ پانڈیا کی بولنگ بھی تیز رفتار ہے اور ان کی سپیڈ اکثر 140 کلومیڑ فی گھنٹہ ہوتی ہے۔

چار سال قبل دبئی میں ایشیا کپ کے دوران پانڈیا بولنگ کرتے ہوئے زخمی ہوئے تھے اور ان کو سٹریچر پر باہر لے جانا پڑا۔ کئی لوگوں کا اس وقت خیال تھا کہ اب پانڈیا کبھی اس لیول تک واپس نہیں آ سکیں گے۔

انڈیا کو ایک بار پھر ایک ایسی صورتحال کا سامنا تھا جہاں ان کو ایک بہترین آل راؤنڈر کی تلاش دوبارہ سے شروع کرنی پڑ سکتی تھی۔

پانڈیا نے آئی پی ایل ٹورنامنٹس میں بھی اپنی ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے بولنگ نہیں کی۔

سابق کوچ روی شاستری بتاتے ہیں کہ جب پانڈیا زخمی ہوا تو ’ہم جانتے تھے کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے۔‘

انھوں نے سٹار سپورٹس کو بتایا کہ ’میڈیکل روم میں وہ ہل نہیں پا رہے تھا۔ بس وہ اپنا سر گھما سکتا تھا۔ وہ واقعی شدید درد میں تھے۔‘

اس جگہ سے واپس آنا بہت پختہ عزم کی نشان دہی کرتا ہے۔

رواں سال اگست میں ایشیا کپ کے پاکستان کے خلاف میچ میں پانڈیا نے پہلے 25 رن دے کر تین وکٹیں لیں اور پھر 17 گیندوں پر 33 رن سکور کیے جن میں آخری بال پر فتح سے ہمکنار کروانے والا چھکا بھی شامل تھا۔

کئی لوگوں نے یاد دلایا کہ یہ پرفارمنس اسی گراؤنڈ پر اسی ٹیم کے خلاف اسی ٹورنامنٹ میں دی گئی جہاں سے چار سال پہلے ان کو سٹریچر پر میدان سے باہر لے جایا گیا تھا۔

پانڈیا اور ان کے بھائی، کرونال، کم عمری میں ہی انڈیا کے سورت شہر سے برودا منتقل ہوئے تھے اور اس کی واحد وجہ وہاں پر کرکٹ کی بہتر سہولیات کی دستیابی تھی۔ یہ فیصلہ ان کے والد نے کیا تھا اور دونوں بھائی ہمیشہ ان کے شکر گزار رہے کیوں کہ ان کا خاندان مالی اعتبار سے اتنا مستحکم نہیں تھا۔

دونوں بھائیوں نے سابق انڈین وکٹ کیپر کرن مورے کی اکیڈمی میں ٹریننگ حاصل کی۔ سنہ 2015 میں ممبئی انڈینز کے لیے نئے کھلاڑیوں کی تلاش کے دوران جان رائٹ نے ہاردک پانڈیا پر نظر رکھی۔

ان کی ابتدائی قیمت 16 ہزار امریکی ڈالر تھی۔ تین سال بعد ان کو 1.7 ملین (17 لاکھ) امریکی ڈالر کا معاوضہ دیا گیا۔

رواں سال کے آغاز میں ہاردک پانڈیا نے پہلی بار آئی پی ایل کھیلنے والی گجرات ٹائٹنز کو فتح سے ہمکنار کروایا اور فیصلہ سازی اور کپتانی کی عمدہ مثال قائم کی۔

حالات نے شاید ان کو ایک جدید کرکٹر بننے پر مجبور کر دیا یعنی ایک ٹی ٹونٹی سپیشلسٹ۔ اس فارمیٹ میں ٹیسٹ کرکٹ کی نسبت مختلف انداز اپنانا پڑتا ہے اور جسم پر دباؤ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ انھوں نے ڈیبیو کے بعد سے انڈیا کے لیے صرف چھ ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں جبکہ دوسری جانب ٹی ٹونٹی پر نظر ڈالیں تو وہ 60 فیصد میچ کھیل چکے ہیں۔

اپنی جسمانی ساخت کے باوجود وہ حیران کن طاقت سے بیٹنگ کرتے ہیں اور ان کی بولنگ کی رفتار بھی بلے بازوں کو چونکا دیتی ہے۔ وہ فیلڈنگ بھی کمال کی کرتے ہیں۔ تاہم افسوس کی بات ہے کہ انڈیا ان کو ایک ہی فارمیٹ کا کھلاڑی سمجھتا ہے۔

شاید وہ دوسرے کپل دیو نہیں ہیں۔ لیکن وہ پہلے ہاردک پانڈیا ضرور ہیں۔ اور انڈیا کے لیے یہی کافی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments