ہتھیار بزدل کا خوف


آج پاکستان میں ہنگامی صورتحال کے ذمہ دار حکومت کی بے جا ہٹ دھرمی اور طاقت کے سر پر حکمرانی ہے۔ آج پاکستان کی حکومتیں بھاگ دور ان لوگوں کے ہاتھ میں ہے جو کھلے عام پریس کانفرنس بلا کر قتل اور فسادات کی دھمکیاں دے کر اپنی طاقت کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ کوئی بھی آزاد مملکت عوام سے اس کا حق رائے نہیں چھین سکتی۔ کسی بھی حکومت کے لیے طاقت کا سر چشمہ عوام کی رائے ہونی چاہیے نہ کہ اس کے پاس موجود اسلحہ اور گورنمنٹ کے وہ ادارے جو عوام کی حفاظت کے لیے بنائے گئے ادارے جو عوام کی حفاظت کے لیے ہیں نہ کہ حکومت کے ارادوں کے پیچھے عوام پر ہی شیلنگ اور فائرنگ کر کے ہمارے حکمرانوں کو خوش کرنا ہے۔ ان حکمرانوں کو عادت ہی نہیں عوام کی رائے سننے اور اس کا حق دینے کی۔

اس وقت پورے پاکستان میں عمران خان سب سے پسندیدہ لیڈر مانا جاتا ہے۔ جس نے پاکستان میں بیداری کی ایک ایسی لہر پیدا کر دی ہے کہ پاکستانی عوام اس کی ایک آواز پر لبیک کہتے ہوئے اس کے ساتھ سڑکوں پر جوق در جوق نکل پڑتے ہیں۔

جبر اور دہشتگردوں کی حکومت کو اب عوام نہیں مانتی۔

اس 22 کروڑ عوام کو عمران خان کے مزید قریب کرنے کے لئے اس حکومت نے ایسے ہتھکنڈے اختیار کیے کہ جنتا نہ چاہتے ہوئے بھی عمران خان کو سننے پر مجبور ہو گئی۔ جس میں عمران خان پر ہونے والی فائرنگ میں جلتی پر تیل کا کام کیا یہ واقعہ جہالت کی انتہا اور حکومت کے نشہ کا وہ خمار ہے جو اترنے میں ہی نہیں آ رہا۔ لانگ مارچ سے پہلے جو دھمکیاں عمران خان اور لونگ واچ میں شامل ہونے والے شرکاء کو دی گئی اس سے حکومت کی بے بسی صاف ظاہر ہو رہی تھی۔

عمران خان پر گولی چلانے والا شخص بظاہر ایک پیادہ تھا۔ جس کے پیچھے ایک بہت بڑی گیم کھیلی گی۔ پاکستان میں آج تک حکومت نہیں کی گئی بادشاہی اور زور کا راج رہا ہمارے حکمرانوں کو عادت ہی نہیں عوامی رائے کو افضل جاننے کی۔

یہاں طاقت کو انکار سننے کی عادت نہیں۔ عوامی سپورٹ کے بغیر حکمران کچھ بھی نہیں۔ عوام پر بدترین شلنگ اور جگہ جگہ عوام کو روکنے کے لیے پولیس اہلکاروں کا استعمال بس یہ ہمارے سکیورٹی اداروں کا کام رہ گیا ہے۔

عمران خان کو مارنے کے ارادے سے جو شخص پنڈال میں داخل ہوا اس کو ایک نوجوان لڑکے نے اپنی جان پر کھیل کر روکا اس خوف سے بالاتر کے یہ گولی اس کو بھی لگ سکتی تھی اسے کہتے ہیں دلوں کا لیڈر۔ پاکستان میں اس سے پہلے بہت سے ایسے واقعات موجود ہے کہ حکمرانوں کو پورے پروٹوکول اور پولیس کی موجودگی میں سامنے سے گولی مار کر شہید کر دیا گیا اور آج تک ان کے قاتل کی خبر تک نہیں۔ عمران خان کے حامی اور سپورٹرز اس واقعے کے بعد اور مزید پر عزم اور پختہ ہو گئے ہیں کیونکہ عمران خان صرف ایک لیڈر نہیں وہ اس سوچ کا قائد ہے جس میں سب سے پہلے عوامی راج اور اس کے بعد حکومت۔

شر پسندی اور فرقہ واریت کی حکومت بس ایک خوف کے خواب سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں۔ اسلحہ اگر ہیجڑوں کے ہاتھ بھی آ جائے تو وہ وقتی ڈر اور خوف ضرور پیدا کر سکتے ہیں مگر دلوں پر راج کرنا ایک عظیم لیڈر کا کام ہے اور لیڈر وہ ہوتا ہے جو جنتا چنتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments