جب ماجد خان نے کرکٹ آسٹریلیا کو فون کیا کہ ’میرا یادگار بیٹ کہاں ہے؟‘


ماجد خان
پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر بازید خان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے میچوں کی کمنٹری کے لیے آسٹریلیا آئے تو ’اُنھیں اُس تاریخی کرکٹ بیٹ کی تلاش تھی جس سے ان کے والد اور اپنے دور کے مایہ ناز بیٹسمین ماجد خان نے ٹیسٹ میچ میں کھانے کے وقفے سے قبل سنچری بنائی تھی۔

بازید خان بی بی سی کو بتاتے ہیں ’میں جب پاکستان اور انڈیا کے میچ کی کمنٹری کے لیے میلبرن آیا تو میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں واقع میوزیم میں گیا جہاں یہ بیٹ رکھا گیا تھا لیکن مجھے وہ بیٹ نظر نہیں آیا جس پر میں نے  والد سے بات کی۔ اُنھوں نے کرکٹ آسٹریلیا کو فون کیا اور اس بیٹ کے بارے میں استفسار کیا کہ یہ کہاں گیا؟‘

بازید خان کہتے ہیں ’والد صاحب کے فون کے بعد کرکٹ آسٹریلیا نے اس بیٹ کے بارے میں پتہ چلایا تو معلوم ہوا کہ وہ اسی میلبرن میوزیم کے نیچے واقع سٹوریج میں محفوظ ہے۔ دراصل اس میوزیم میں رکھی گئی کوئی چیز خراب ہونے لگتی ہے تو اسے مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے سٹوریج میں رکھ دیا جاتا ہے جہاں کنٹرولڈ درجہ حرارت ہوتا ہے اور چیزیں خراب نہیں ہوتیں۔ اس بیٹ کی گرپ تھوڑی  خراب ہونے لگی تھی لہٰذا اسے بھی میوزیم سے ہٹا کر سٹوریج میں محفوظ کر دیا گیا۔‘

ان کے مطابق ’آسٹریلوی میوزیم میں محفوظ یادگار اشیا کے بارے میں مجھے یہ بتایا گیا کہ وہ کسی بھی چیز کو اس کی اصل شکل میں رکھتے ہیں۔ اس بیٹ کی گرپ اگرچہ معمولی خراب ہوئی ہے لیکن اس پر مزید گرپ نہیں چڑھائی جائے گی اور نہ ہی اسے ٹھیک کیا جائے گا۔ یہ بیٹ اب سٹوریج میں ہی رہے گا لیکن ہماری فیملی کا کوئی بھی فرد یہاں آتا ہے تو وہ اسے ضرور دکھائیں گے جیسے اُنھوں نے مجھے دکھایا۔‘

ماجد خان

یہ بیٹ آسٹریلیا کیسے آیا؟

یہ ماجد خان کا پسندیدہ بیٹ تھا جس سے اُنھوں نے 30 اکتوبر 1976ء کو نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی ٹیسٹ کے پہلے روز کھانے کے وقفے سے قبل سنچری بنائی تھی۔ 

نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ سیریز کھیلنے آسٹریلیا آئی تھی۔ وہ میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں پریکٹس کر رہی تھی کہ میلبرن کرکٹ کلب کے سیکریٹری ماجد خان کے پاس آئے اور ان سے کہنے لگے کہ کیا آپ اپنا یہ بیٹ ہمیں دیں گے تاکہ ہم اسے اپنے میوزیم میں رکھ سکیں۔ 

دراصل ماجد خان سے پہلے صرف تین بیٹسمینوں وکٹر ٹرمپر، چارلس میکارٹنی اور سر ڈان بریڈمین نے ٹیسٹ کے پہلے دن کھانے کے وقفے سے قبل سنچری سکور کی تھی اور ان تینوں کا تعلق آسٹریلیا سے تھا۔

میلبرن کرکٹ کلب کے سیکریٹری چاہتے تھے کہ چونکہ ماجد خان یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے غیر آسٹریلوی بیٹسمین بنے تھے لہٰذا وہ اس بیٹ کو اپنے میوزیم میں رکھنا چاہتے تھے۔

آسٹریلیا کے خلاف اس سیریز میں آسٹریلوی فاسٹ بولر ڈینس للی نے ماجد خان کو چیلنج کیا تھا وہ اپنے باؤنسر سے ان کے سر سے ہیٹ نیچے گرا دیں گے لیکن وہ تین ٹیسٹ میچوں میں تمام تر کوشش کے باوجود ماجد خان کا مخصوص ہیٹ  نیچے نہ گرا سکے، اس کے باوجود سیریز کے اختتام پر ماجد خان نے وہ ہیٹ ہنستے مسکراتے ڈینس للی کو تحفتاً دے دیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments