ایران میں مظاہرے: فساد پھیلانے کے ’جرم‘ میں پہلے شخص کو سزائے موت سنا دی گئی
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق تہران کی ایک عدالت نے ملک میں جاری مظاہروں میں حصہ لینے کے الزام میں گرفتار ایک شخص کو سزائے موت سنا دی ہے۔ یہ ان مظاہروں کے سلسلے میں سنائی جانے والی پہلی سزائے موت ہے۔
تہران کی ایک انقلابی عدالت کو بتایا گیا کہ مدعا علیہ نے، جس کا نام نہیں بتایا گیا، ایک سرکاری تنصیب کو آگ لگائی تھی اسے ’خدا کے خلاف دشمنی‘ کا قصوروار ٹھہرایا گیا۔
ایک اور عدالت نے قومی سلامتی اور امن عامہ میں خلل ڈالنے کے الزامات میں پانچ افراد کو پانچ سے دس سال کے درمیان قید کی سزا سنائی۔
انسانی حقوق کے ایک گروپ نے خبردار کیا ہے کہ حکام ’جلدی جلدی پھانسیوں‘ کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
ناروے میں قائم ایران ہیومن رائٹس گروپ نے سرکاری رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کم از کم 20 افراد کو اس وقت سزائے موت کے الزامات کا سامنا ہے۔
اس کے ڈائریکٹر، محمود امیری۔مقدم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری کارروائی کرے اور ’اسلامی جمہوریہ کو مظاہرین کو پھانسی دینے کے نتائج سے سختی سے خبردار کرے۔‘
ایران میں مظاہرے دو ماہ قبل اس وقت شروع ہوئے تھے جب ملک کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں حجاب کے سخت قوانین کو توڑنے کے الزام میں زیرِ حراست ایک نوجوان خاتون کی موت ہو گئی تھی۔
اطلاعات کے مطابق مظاہرے ملک کے 140 شہروں اور قصبوں میں پھیل چکے ہیں اور ایک دہائی سے زیادہ عرصے کے بعد اسلامی جمہوریہ کے لیے سب سے اہم چیلنج بن چکے ہیں۔
ایران ہیومن رائٹس کے مطابق، سکیورٹی فورسز کے پرتشدد کریک ڈاؤن میں 43 بچوں اور 25 خواتین سمیت کم از کم 326 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایک اور انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ نیوز ایجنسی (ہرانا) نے ہلاکتوں کی تعداد 339 بتائی ہے اور کہا ہے کہ مزید 15,300 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس نے 39 سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کی بھی اطلاع دی ہے۔ یہ تنظیم بھی ملک سے باہر ہی قائم کی گئی ہے۔
ایرانی رہنماؤں نے کہا ہے کہ مظاہروں کو غیر ملکی دشمن ہوا دے رہے ہیں تاکہ ملک میں فساد پیدا ہو۔
گذشتہ ہفتے، عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی ایجی نے اعلان کیا تھا کہ ’اہم مجرموں‘ کی جلد از جلد شناخت کی جانی چاہیے اور ایسی سزائیں سنائی جانی چاہئیں جن کا دوسروں پر اثر پڑے۔
انھوں نے خبردار کیا کہ ’فسادیوں‘ پر ’محربیہ‘ (خدا کے خلاف دشمنی)، ’افساد فل۔ارز‘ (زمین پر کرپشن) اور ’باغی‘ (مسلح بغاوت) کا الزام لگایا جا سکتا ہے۔ ان سب جرائم کی سزا ایران کی شریعت پر مبنی قانونی نظام میں سزائے موت ہے۔
انھوں نے کہا کہ وہ لوگ جو ہتھیار یا آتشیں اسلحہ رکھتے ہیں اور استعمال کرتے ہیں، قومی سلامتی میں خلل ڈالتے ہیں، یا کسی کو قتل کرتے ہیں وہ اس کے بدلے میں ’قصاص‘ کے مستحق ہوں گے۔ یہ بظاہر انھوں نے ایرانی پارلیمان کے 290 اراکین میں سے 272 کی جانب سے انتقامی انصاف کے مطالبے کا جواب دیتے ہوئے کہا۔
عدلیہ کے اعداد و شمار کے مطابق دو ہزار سے زیادہ افراد پر پہلے ہی ’حالیہ فسادات‘ میں حصہ لینے کا الزام عائد کیا جا چکا ہے۔
اتوار کو مقامی میڈیا نے عدلیہ کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی صوبے ہرمزگان میں 164، مرکزی صوبے مرقزی میں مزید 276 اور پڑوسی صوبے اصفہان میں 316 پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
- مختار انصاری کی موت: انڈیا میں انڈر ورلڈ کا بڑا نام جنھیں جیل میں ’زہر دیے جانے‘ کا ڈر تھا - 29/03/2024
- ماں بیٹی کے ملاپ کی کہانی: ’میں 17 سال بعد بیٹی کو دیکھ کر دوبارہ زندہ ہو گئی‘ - 29/03/2024
- شیاؤمی: چینی سمارٹ فون کمپنی نے الیکٹرک کار متعارف کروا کر کیسے ٹیسلا اور ایپل دونوں کو ٹکر دی - 29/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).