بچے ٹینک پر چڑھ گئے


کچھ عرصہ پہلے ایک مشہور سگریٹ کی کمپنی نے اپنی پراڈکٹ میں کچھ تبدیلی کی جس کی وجہ مارکیٹ میں اسی برانڈ کے دو نمبر سگریٹ کی بہتات تھی سگریٹ ذائقہ اور کاغذ بھی تبدیل کیا تاکہ لوگ اصل تمباکو کا مزا لے سکیں لیکن وہ شاید یہ جانتے ہی نہیں تھے کہ ان کا پالا کس قوم سے پڑا ہے۔ عوام کی ڈیمانڈ وہی دو نمبر سگریٹ تھے جن کو پانے کے لیے دکانداروں نے منہ مانگی قیمت وصول کیں۔ آخر کار کمپنی نے حقیقت کو جانا اور وہی پرانا ذائقہ اور کاغذ کو مارکیٹ میں دوبارہ لا کر اپنی ساکھ بچائی۔ یہی حال پاکستانی سیاست کا ہوا اب کون سچا ہے کون جھوٹا ہے اس کا تعین کرانا آسان نہیں رہا ہر کسی نے جھوٹ اور سچ کے ایسے انبار لگائے کہ سیدھا سادہ انسان اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھا ہے۔ جن لوگوں کو مہنگائی روزانہ قتل کر رہی ہو ان کو سیاست سے کیا دلچسپی۔

عمران خان پر حملہ کے وقت کنٹینر سے دس قدم کی دوری پر ہوتے ہوئے سارا معاملہ کا چشم دید گواہ ہوتے ہوئے صرف یہ بات کہ سکتا ہو بے نظیر جیسی عالمی شہرت یافتہ لیڈر کو دن دیہاڑے قتل کر دینے والوں کے لیے کسی کم شہرت کے حامل فرد کو مارنا کیا مشکل ہے۔

عمران خان کو گولیاں لگنے سے پہلے گوجرانوالہ کینٹ کے باہر ایک شو پیس ٹینک پر چڑھے یہ بچے چاہے کسی بھی پارٹی کے ہوتے باور کروانا چاہتے ہیں کہ وقت اب ان کا آ چکا ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments