دی لیجنڈ اور ”پولا“ جٹ


پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس نے مداخلت کا حوالہ دیتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔
پنجاب جو کبھی پانچ دریاؤں کی دھرتی تھی اب ساڑھے تین دریاؤں کی دھرتی ہے۔ مجبوری تھی، باقی دریاؤں نے ختنے کرانے سے انکار کر دیا تھا۔

ہاں تو کامیابی سے مسلمان کیے گئے پنجاب کے سب سے بڑے ایس ایچ او نے استعفی دینے کی دھمکی دی ہے۔ یہ اتنا بڑا ایس ایچ او ہوتا ہے کہ کسی کو بھی بلائے مطلب سمن کرے تو لوگ آئی جی آئی جی یا آیا جی آیا جی پکارتے دوڑے چلے آتے۔

وڈے ایس ایچ او صاحب سیانے تھے۔ انہیں اپنے سندھی دوست کے اغوا کا قصہ یاد تھا اس لیے پہلے ہی پتلی گلی سے نکلنے کی کوشش کی۔ انہوں نے سوچا کہ سندھ میں تو پھر بھی چند پولیس ملازمین نے چھٹی وغیرہ جانے کی دھمکی دی تھی یہاں تو اس کا بھی امکان نہیں ہے۔ پنجاب اور کے پی کی پولیس تو ریاست مدینہ ثانی کی پولیس ہے وہ اور نادان محب وطن تو کوئی کام خلاف قانون کرتے ہی نہیں۔

کچھ سادہ لوح لوگوں کا خیال ہے کہ جب تھانوں کے خرچے پبلک چلاتی ہے تو پھر ڈر کس بات کا۔ وہ سن لیں کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ وزیر اعلی صاحب کے لیے خرچہ اور ڈر ہی سب کچھ نہیں ہوتا۔ ماضی جو فائلوں اور فلموں میں بند ہوتا ہے اور مستقبل جس میں اپنے بچوں کے لیے وزارتیں یقینی بنانا ہوتی ہیں، بہت احترام سکھاتی ہیں۔ اسی لیے تو چوہدری صاحب پی ٹی آئی کی حمایت کے باوجود اصلی عطار کی دکان کا پتہ بہرحال نہیں بھولتے۔

جناب چوہدری صاحب کا معاملہ تو کچھ شادی جیسا ہے۔ اسی نکے دے ابے سے پیار کرتے ہیں کہ جس سے ڈرتے ہیں۔ اور پھر اپنا نکا بھی تو بڑا ہو رہا ہے۔ مونس کہتا ہے کہ وہ بڑا ہو کر عمران خان بنے گا تو چوہدری پرویز الہی بولے ”کیوں نہیں پتر وہ تو صرف یوٹرن لیتا ہے اور ہم تو دہائیوں سے دائروں میں گھوم گھوم کر کامیابی سے اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہیں۔

ہمارے چوہدری صاحب کو خوب علم ہے کہ پہلے تو با اختیار پولیس والا کم از کم اندھیرا اجالا میں تو مل ہی جاتا تھا۔ لیکن اب حالات تھوڑے بدل گئے ہیں۔ اب تو اندھیرا اجالا کے پولیس افسروں کی حالت بھی ٹی وی اینکرز والی ہی ہے۔

عوام کو اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ پولیس معاشی طور پر حکومت پر انحصار نہیں کرتی۔ تھانے، چوکیاں اور کچن چلانے کا خرچ عوام سے لیا جاتا ہے کیونکہ سمگلنگ، زمین ڈاٹ کام اور نیب ان کے اختیار میں نہیں ہے، ملک ریاض ان کے اوپر نہیں حکومت ان کے نیچے نہیں اور جہانگیر ترین ان کے ساتھ نہیں ہے۔

پولیس میں سب سے اچھا عہدہ حوالدار کا ہے۔ کوئی حوالدار آج تک اغوا نہیں ہوا چاہے وہ سندھ پولیس کا ہی کیوں نہ ہو۔

لیڈی پولیس کے آنے سے مردانہ پولیس کی عزت، شہرت اور بوکھلاہٹ میں بھرپور اضافہ ہوا ہے۔ پولیس کی انگریزی ڈائریکٹ حوالدار سے بھی بڑھ کر شیخ رشید اور پی آئی اے بربادی فیم غلام سرور جیسی ہو گئی ہے۔

مولانا طارق جمیل کے اثر سے کرکٹ ٹیم کی طرح یہاں بھی تبدیلی لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن فکر کی کوئی ضرورت نہیں، جوا بھی خرچہ پانی جیسا ہی ہوتا ہے۔

چوہدری صاحب، پنجاب پولیس اور کرکٹ ٹیم مولانا طارق جمیل سے متاثر ہیں جبکہ مولانا صاحب خود بشریٰ بی بی سے متاثر ہیں۔ میں نے تو پولیس والوں کو بھی کہا کہ ڈائریکٹ ہی بی بی جی کے مرید بن جاؤ یہ بیچ میں مولانا والی حفاظتی دیوار لگانے کی کیا ضرورت ہے۔ لیکن پولیس والوں کو شاید شک ہے کہ بشری بی بی اپنے تمام مریدین سے ایک جیسا سلوک نہیں کرتیں۔

پولیس کو ہلکا نہیں لینا چاہیے۔ یہ جو تھانوں میں ٹارچر کا کلچر تھا اور آئے دن ویڈیوز باہر آ جاتی تھیں۔ وہ معاملہ پولیس نے بخوبی حل کر لیا ہے۔ اب تھانے میں موبائل فون لے کر جانا ہی منع ہے۔ اب کوئی بھی ٹارچر کی ویڈیو نہیں بنا سکتا۔

پنجاب کی کیا سارے پاکستان کی پولیس ہی ہمارے محب وطن حکمرانوں کو بہت پسند ہے۔ کوئی بات ٹالتی ہے نہ بجٹ مانگتی ہے۔

عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر ہو چکی ہے۔ شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ بچ گئے۔ انہیں عمران خان کا مشکور ہونا چاہیے کہ کپتان نے غلطی سے ایک محب وطن دوست کو بھی ملزموں کی لسٹ میں شامل کر دیا تھا۔ بات سیاست دانوں سے آگے بڑھ گئی تھی۔ ورنہ اگر ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف وزیر اعظم ہوتے ہوئے بھی ایف آئی آر ہو گئی تھی تو پھر شہباز شریف کے خلاف کیوں نہیں ہو سکتی تھی۔ ایسے میں تو موجودہ آئی جی کے استعفے کی بجائے سابق آئی جی راؤ رشید کی طرح لمبے انٹرویوز تاریخ کا حصہ ہوتے۔ بات اصل میں پولیس کے ہاتھ سے نکل کر دی لیجنڈ آف پولا جٹ کے ہاتھ میں چلی گئی تھی۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments