آ ثانی کہ ہو آسانی


پچھلے دنوں اپنی دانست میں ایک صاحب دل کو لطیفہ بھیجا ’کچھ وقت بعد انہوں نے اسی لطیفے کا ایک بصری فیتا (ویڈیو ورژن) ارسال کر دیا تو احساس ہوا کہ گزشتہ چند سال میں کیسے ہمارے سوشل میڈیا کی پذیرائی اضافہ ہوا ہے۔ موبائل فون اور پھر سمارٹ موبائل فون نے اس سوشل میڈیا کو اور بھی آسان اور قریب کر دیا ہے۔ آج کل لطیفے کہے یا سنائے نہیں جاتے‘ چھوٹی سی ویڈیو کی شکل میں سوشل میڈیا پہ پھیلائے (وائرل کیے) جاتے ہیں اور پھر ان پہ آنے والے یا ملنے والے لائکس اور کمنٹ اور شیئر یہ سب ایک اور طرح کی خوشی (وبال) کا باعث بنتے ہیں۔

ایسی ہی ایک تصویر کچھ سال قبل نظر سے گزری اور پھر سوشل میڈیا کی بدولت یہ تصویر کسی نہ کسی پلیٹ فارم پہ یا کسی چینل پہ پھر سے نظر آ ہی جاتی ہے۔ تصویر کا مدعا کچھ یوں ہے کہ ایک صاحب کسی گہرے گڑھے سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں لیکن گہرائی زیادہ ہونے کے باعث فقط اپنے زور بازو سے باہر نکلنا ناممکنات میں سے لگتا ہے۔ اسی اثناء میں مدعا علیہ تشریف لاتے ہیں اور اپنے دوست کو باہر نکلنے میں مدد دینے کی اپنی پوری کوشش کرتے ہیں۔

مدعا علیہ کنارے پہ لیٹ کے بازو نیچے لٹکا کے اس شخص کو اوپر کھینچنا چاہتے ہیں لیکن گڑھے کی گہرائی زیادہ ہونے کے باعث ہاتھ ہاتھ میں نہیں آتا۔ یقیناً مدعا علیہ نے کئی ایک مختلف کوششیں کی ہوں گی کہ کسی طرح ہاتھ دوسرے صاحب کے ہاتھ تک پہنچ جائے اور وہ خیر و سلامتی سے انہیں باہر نکال لیں۔

غالب گمان ہے کہ مدعا علیہ نے ان عملی اقدامات کے علاوہ بھی بہت سے صوتی اور فکری اقدامات کیے ہوں گے تاکہ اپنی کوششوں کو بھرپور ’مخلص اور حقیقی ثابت کر سکیں۔ لیکن کیا کریں ایک تیسرا شخص ہمیشہ کہیں سے آن ٹپکتا ہے جو بات کی اصل تاب بتا کر ہی دم لیتا ہے۔ آپ جناب کسی بلند مقام سے اس سارے منظر کو اپنے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کر لیتے ہیں کہ باقی احباب اور لوگوں کے لئے عبرت کا سامان اکٹھا کر سکیں۔

تصویر میں واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ گڑھے کے اوپر سے مدد کا ڈھکوسلہ کرنے والے دعا علیہ کے پاس سیڑھیوں کا انبار لگا ہوا ہے لیکن بظاہر وہ مدد کرنے میں اتنے پرجوش اور اتاولے ہو رہے ہیں کہ انہیں پاس پڑی سیڑھیاں نظر نہیں آ رہیں۔ یہ حرکات ان کے اخلاص کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہیں۔

اس مواقعوں سے بھری دنیا کی مکافات عمل جیسی چکی میں بندہ ہی بندے کا دارو ہے۔ اکیلا راہی اپنی منزل تک آسانی سے نہیں پہنچ سکتا۔ راستے کی کٹھنائیاں ’صعوبتیں اور پریشانیاں اکیلے جھیلتے جھیلتے کسی مقام پہ مسافر کا حوصلہ ٹوٹ جاتا ہے اور آگے بڑھنے کی ہمت اور سکت اور سب سے بڑھ کر آگے بڑھنے کی جستجو بھی نہیں رہتی۔ ایسے میں مخلص دوست‘ ساتھی ’ہمسفر‘ ہم قدم آگے بڑھنے کا نا صرف حوصلہ دیتے ہیں بلکہ اپنے تئیں اسباب بھی مہیا کرتے ہیں۔

اسی لئے تو دانائے راز آسانیاں پیدا کرنے پہ زور دیتے ہیں۔ جیسے بابا جی اشفاق صاحب اپنی محفل کے آخری دعائیہ کلمات میں کہتے تھے کہ اللہ کریم آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف بخشے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments