نون لیگ، ٹی آئی کے سوشل میڈیا کا توڑ کیسے کرے؟


اولاً : نون لیگ کا زور ترقیاتی کاموں پر ہے اور وہ انھی ترقیاتی کاموں کو کامیابی کی ضمانت سمجھتے ہیں لیکن غلطی یہ کرتے ہیں کہ ان ترقیاتی کاموں کی پروموشن اول تو کرتے نہیں اور اگر کچھ ہوتی بھی ہے تو اس میں ان کا نہیں بلکہ ٹی وی چینلز کا کردار ہوتا ہے۔ اس میں بنیادی بات سمجھنے کی یہ ہے کہ بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں صرف پی ٹی وی کی نشریات آتی ہیں اور وہاں کے دن بھر کے تھکے ہارے لوگ خبروں کی بجائے ڈرامے دیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

اسی طرح جن علاقوں میں باقی نیوز چینلز کی نشریات آتی ہیں وہاں کی صورت حال بھی یہ ہے کہ مرد حضرات اپنی اپنی ڈیوٹیوں جبکہ بچے سکول چلے جاتے ہیں جہاں ٹیلیویژن کی سہولت تو دستیاب نہیں ہوتی لیکن موبائل فون سبھی کے پاس ہوتے ہیں۔ لہذا جب بھی دفتر، سکول یا کالج وغیرہ میں تھوڑا سا موقع ملتا ہے تو وہ ہوتے ہیں اور فیس بک، ٹویٹر یا ٹک ٹاک وغیرہ جہاں پی ٹی آئی چھائی ہوئی ہے۔ لہذا دیکھنے والا غیر محسوس طریقے سے ان کا اسیر ہوتا چلا جاتا ہے۔

باقی رہ گیا گھر تو وہاں رہ جاتی ہیں خواتین خانہ یا وہ بچے جو ابھی سکول نہیں جا سکتے اور ایسی خواتین گھر کے کاموں میں مصروف ہوتی ہیں یا ڈراموں میں، لہذا وہاں تک بھی ان کی ترقیاتی کاموں کی تشہیر پہنچ پاتی ہے اور نہ ہی اس کا خاطر خواہ نتیجہ نکلتا۔ یہی وجہ ہے کہ نون لیگ کے زمینی منصوبے بھی کسی کو نظر نہیں آتے جبکہ تحریک انصاف کے خلائی منصوبے بھی لوگوں کے ذہن میں گھر کر چکے ہیں۔ لہذا پہلا قدم نون لیگ کو یہ اٹھانا ہو گا کہ ترقیاتی کام بھی ضرور کریں لیکن ان کی تشہیر بھی از حد ضروری ہے اور یہ کام صرف نیوز چینلز پر نہیں چھوڑا جا سکتا کیونکہ ہر بندہ ہر وقت ٹی وی نہ ٹی وی دیکھتا ہے اور نہ ہی دیکھ سکتا ہے لیکن ایک فون اس کی جیب میں ہر وقت ہوتا ہے جسے وہ کسی بھی وقت دیکھ سکتا ہے بلکہ اوسطاً ہر سیل یوزر دن کے دس گھنٹے فون کو دیتا ہے۔ لہذا اگر اپنے کارناموں پر انحصار کرنا ہے تو انھیں ہر بندے تک ان کی تشہیر کرنی ہو گی جس کا موثر ترین ذریعہ موبائل فون ہیں۔

ثانیاً: دوسری اہم چیز جسے سمجھنا بہت ضروری ہے وہ ہے ٹیم ورک اور یکجہتی۔ تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم میں ٹیم ورک اور اس کی یکجہتی مثالی ہے جسے ان کے تمام قومی لیڈران کی سرپرستی بھی حاصل ہے۔ ان کا رہنما سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کرتا ہے اور پوری سوشل میڈیا ٹیم اس پر مکھیوں کی طرح ٹوٹ پڑتی ہے۔ وہ اسے لائیک اور شیئر کرتے چلے جاتے ہیں جس سے اس پوسٹ کی ریچ اور امپریشنز کروڑوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ ان کے رہنما اپنے ورکر کی باتوں کو بھی کوٹ کرتے چلے جاتے ہیں جب بھی کوئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ تحریک انصاف کے حق میں کوئی ویڈیو پوسٹ کرتا ہے تو سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے تمام لوگ اس پر ٹوٹ پڑتے ہیں اور اسے اتنا پروموٹ کرتے ہیں کہ اس کے ویوز کی تعداد بڑھ جاتی ہے اور خاطر خواہ آمدن ہونے کے ساتھ اس کے فالورز یا سبسکرائبر بھی بڑھ جاتے ہیں۔

اب کون سا ایسا انسان ہے جسے یہ باتیں پسند نہ ہوں لہذا وہ ایسا مواد پوسٹ کرتا ہے جس سے اسے فائدہ ہو اور یوں سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کا قبضہ مضبوط ہوتا چلا جاتا ہے۔ لیکن اس کے مقابلے میں نون لیگ کا ہر کے ورکر انفرادی حیثیت میں جتے ہوئے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کی پوسٹوں کو لائیک اور شیئر کرنے کا بالکل تکلف نہیں کرتے بلکہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ میرے فین تو بڑھیں لیکن اس کے نہ بڑھنے پائیں ورنہ وہ لیڈران کی نظر میں زیادہ اہم ہو جائے گا۔

یہ تو عالم کارکنوں کا رویہ ہے جبکہ نون لیگ کے قومی رہنماؤں کی تو یہ حالت ہے کہ انھیں کوئی مینشن کر کر کے مر جائے لیکن وہ اس کی پوسٹ کو لائیک یا شیئر نہیں کرتے، صرف اس وجہ سے مینشن کرنے والا عام انسان ہے یا ان کا شناسا نہیں جبکہ تحریک انصاف اس معاملے میں شخص کو نہیں بلکہ کانٹینٹ یعنی مواد کو دیکھتی ہے۔ اگر پوسٹ جاندار ہے اور ان کے حق میں ہے تو وہ اسے پھیلاتے چلے جائیں گے اور شوبز کے اس دور میں شہرت اور فالورز کا بھوکا انسان نہ ہوتے ہوئے بھی ان کی ٹیم کا حصہ بن جاتا ہے۔

ثالثاً: تحریک انصاف کے رہنما اپنے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کو مخالفین سے متعلق مواد دیتے ہیں اور وہ اسے پورے پاکستان میں پھیلا دیتے ہیں۔ مقابلے میں نون لیگ کے ورکر ٹرینڈ چلاتے ہیں جس میں فقرہ بازی ہوتی ہے مواد نہیں کیونکہ عام ورکر کی مواد تک رسائی ممکن نہیں اور جن کی رسائی ہے وہ انھیں یہ مواد دیتے نہیں جس سے ان کے ٹرینڈز مریل سے ہوتے ہیں۔ اگرچہ یہ کام مناسب نہیں ہے لیکن جب آپ کا مقابلہ ایسے لوگوں سے ہو، جو جاتے جاتے آفیشلز چیزیں تک ساتھ لے گئے ہوں کہ بعد میں آپ کا ناک میں دم کیا جائے گا تو پھر ایسے کو تیسا مجبوری بن جاتی ہے۔

رابعاً: جب بھی کوئی مخالف پوسٹ کرتا ہے تو تحریک انصاف کی پوری ٹیم اس پر کو مینٹس دینے لگ جاتی ہے۔ کمنٹس میں وہ بنیادی طور پر ڈائیورژن اور ڈسٹریکشن، دو اہم نفسیاتی حربے استعمال کرتی ہے اور یوں پڑھنے والا ذہنی انتشار کا شکار ہو جاتا ہے۔ لیکن جب ان کا اپنا رہنما پوسٹ کرتا ہے تو وہ اس کے موقف کو مضبوط کرتے ہیں اور اگر کوئی اختلاف کی جرات کر بیٹھے تو پوری ٹیم اسے بھی دفاعی پوزیشن پر لے آتی ہے۔ مقابلے میں نون لیگ کی ٹیم نہ تو اپنوں کا دفاع کر پاتی ہے اور نہ ہی اپنوں کی پوسٹوں پر مخالف کمنٹس کرنے والوں کو پسپا کرتی ہے۔ تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ حکمت عملی اپنانا بھی ازحد ضروری ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments