مردہ قرار دیا گیا فٹ بال کھلاڑی جو بعد میں اپنی قومی ٹیم کا کوچ بن گیا


قطر، فٹ بال، ورلڈ کپ
اکتوبر 2016 میں کیمرون کی فٹ بال ٹیم کے کوچ اور سابق کھلاڑی ریگوبرٹ سونگ کا موت سے دوسری مرتبہ سامنا ہوا۔ 

پہلی مرتبہ ایسا 2003 میں ہوا تھا۔ یہ جون کا مہینہ تھا اور کیمرون کی ٹیم فرانس میں فیفا کنفیڈریشنز کے چیمپیئنز کا ٹورنامنٹ ’کنفیڈریشنز کپ‘ کھیل رہی تھی۔ 

سونگ سٹارٹر تھے اور 72 ویں منٹ میں مانچسٹر سٹی کے لیے کھیل رہے جب ایک کھلاڑی مارک ویوین فو میدان میں گر پڑے۔ اپنے ساتھیوں اور طبی عملے کی کوششوں کے باوجود مارک فو کو چند منٹوں بعد مردہ قرار دے دیا۔ 

میدان میں سونگ نے اپنے ساتھی کھلاڑی کو انتہائی غیر متوقع انداز میں مرتے ہوئے دیکھا۔ 

تیرہ برس بعد اس مرتبہ وہ تھے جو دماغ کی ایک شریان پھول جانے کی وجہ سے موت کے قریب جا پہنچے۔ 

سونگ نے بی بی سی کو بتایا: ’مجھے ٹھیک سے یاد نہیں کہ کیا ہوا تھا۔ مجھے آج تک سمجھ نہیں آیا کہ میں اس موقع پر موت کے کتنا قریب پہنچ چکا تھا۔‘

اور بھلے ہی اُنھیں سوشل میڈیا اور کچھ اخبارات و ٹی وی چینلز پر مردہ قرار دے دیا مگر سونگ قطر میں ہونے والے 2022 کے ورلڈ کپ میں اپنے ملک کی ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔ وہ اپنے ملک کو سنہ 1990 میں اٹلی میں ہونے والے ورلڈ کپ سے بھی آگے لے جانا چاہتے ہیں جب کیمرون کوارٹر فائنلز میں پہنچا تھا۔ 

’یہ ایک مشکل صورتحال تھی۔ مگر اب میں حال میں جی رہا ہوں۔ میں ماضی میں نہیں جی رہا۔ اہم بات یہ ہے کہ میری صحت بالکل ٹھیک ہے۔ میں ٹھیک ہوں۔‘ 

ان کا ماضی وہ ہے جس میں وہ زندگی اور موت کے درمیان جھولتے رہے اور اب وہ اپنے ملک کے کوچ بن چکے ہیں۔ 

قطر، فٹ بال، ورلڈ کپ

سونگ مارچ 2022 میں قطر کے لیے کیمرون کی ٹیم کے کوالیفائی کرنے کے بعد اپنے دوست سیموئل ایتوؤ سے گلے مل رہے ہیں

کیپٹن سونگ 

ریگوبرٹ سونگ جنوبی کیمرون میں یکم جولائی 1976 کو پیدا ہوئے تھے۔ 

فٹ بال کھیلنے کے آغاز سے ہی ان کی دفاعی صلاحیتیں پہچان لی گئی تھیں اور اُنھوں نے یورپ کا اپنا پہلا دورہ 18 برس کی عمر میں کیا جب وہ فرانس میں میٹز کے پروفیشنل سکواڈ کا حصہ تھے۔ 

اپنے ہنر کے باعث وہ کیمرون کی قومی ٹیم میں بھی جگہ بنا پائے اور اُنھوں نے 1994 کا عالمی کپ کھیلا۔ 

وہ فرانس میں سنہ 98 کا ورلڈ کپ اور جنوبی افریقہ میں 2010 کا ورلڈ کپ بھی کھیلے۔ 

جنوبی افریقہ کا ورلڈ کپ کھیلنے کے کچھ ہی عرصے بعد سونگ نے پروفیشنل فٹ بال سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔ وہ انگلینڈ میں لیورپول اور لیڈز کی ٹیموں کا بھی حصہ رہ چکے تھے۔ 

اب اُنھوں نے کوچ کے طور پر اپنے کریئر کی شروعات کی۔ فروری 2016 میں اُنھیں کیمرون میں پیدا ہونے والے کھلاڑیوں کی ٹیم کا مینیجر بنا دیا گیا۔ 

قطر، فٹ بال، ورلڈ کپ

ایتوؤ اور سونگ اپنے دوست مارک ویوین فو کی تصویر کے ساتھ جو سنہ 2003 میں میچ کے دوران وفات پا گئے تھے

مگر قدرت نے ان کے ساتھ ایک کھیل کھیلا۔ اسی سال دو اکتوبر کو سونگ اپنے گھر میں گر پڑے اور اُنھیں کیمرون کے دارالحکومت یاؤندے کے مرکزی ہسپتال لے جایا گیا۔ 

تشخیص بہت تشویش ناک تھی: دماغ کی ایک شریان کے پھول جانے کی وجہ سے اُنھیں سٹروک ہوا تھا۔ اس صورتحال کی سنگینی کے پیشِ نظر ڈاکٹروں نے اُنھیں کوما میں رکھا۔ 

اُنھوں نے 2017 میں بی بی سی کو بتایا کہ ’میں نہیں جانتا تھا کہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ میں مکمل طور پر لاعلم تھا۔ مجھے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ میں زندگی اور موت کے درمیان جھول رہا ہوں۔‘ 

کیمرون بھر میں یہ خبر فوری طور پر پھیل گئی۔ سونگ قومی ٹیم کے لیجنڈ تھے اور ان کی صحت نے ملک میں کئی لوگوں کی توجہ حاصل کی۔ 

سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر لوگ ان کی موت کی خبر دینے لگے۔ درحقیقت کیمرون ہی نہیں بلکہ نائیجیریا میں بھی کئی میڈیا اداروں نے ’افسوس ناک خبر‘ چلا دی۔ 

مگر سونگ تشویش ناک حالت میں ہونے کے باوجود موت سے کافی دور تھے۔ ہسپتال میں داخل ہونے کے دو دن بعد سابق کپتان کوما سے باہر آ گئے اور اعلان کیا کہ وہ مرے نہیں ہیں۔ 

’میں جب کوما سے باہر آیا تو مجھے پتا لگا کہ کیا ہوا ہے۔‘ 

اور اُنھیں فوراً اپنے ساتھی مارک ویوین فو کے ساتھ ہونے والا واقعہ یاد آیا۔ 

قطر، فٹ بال، ورلڈ کپ

سونگ لیورپول اور لیڈز جیسی ٹیموں کے لیے بھی کھیل چکے ہیں

اُنھوں نے بی بی سی کو بتایا: ’ہمیں لگتا ہے کہ کھلاڑی، فٹ بال کھلاڑی محفوظ ہوتے ہیں مگر ہم زیادہ خطرے کے شکار ہوتے ہیں۔‘ 

سونگ نے کہا: ’سٹروک کوئی بیماری نہیں ہے۔ یہ تب ہوتا ہے جب آپ کے ساتھ کوئی اندرونی مسئلہ ہو اور آپ ایسی چیزیں کریں جس سے یہ پنپنے لگے۔‘ 

قومی ٹیم میں واپسی 

ہسپتال سے باہر آنے کے بعد سونگ کو بحالی کے لیے پیرس بھیج دیا گیا اور چند ماہ بعد ہی وہ فٹ بال میدانوں میں واپس آ گئے۔ 

وہاں سے اُنھوں نے کیمرون کی نوجوان ٹیموں کی رہنمائی شروع کی اور ملکی فٹ بال فیڈریشن میں کئی عہدوں پر رہے۔ 

سنہ 2022 کے آغاز میں کیمرون نے افریقہ کپ آف نیشنز کی میزبانی کی۔ امیدیں بلند تھیں کیونکہ کیمرون چار مرتبہ یہ ٹائٹلز جیت چکا ہے اور انھیں امید تھی کہ وہ ٹائٹل کا دفاع کریں گے۔ 

مگر وہ اپنی ناقص کارکردگی کی وجہ سے تیسرے نمبر پر آئے اور کوچ ٹونی کونسیکاؤ کو برطرف کر دیا گیا۔ 

ان کی جگہ سونگ نے لی۔ رواں برس مارچ میں الجیریا کے خلاف کیمرون نے پلے آفس کھیلے اور دو کڑے مقابلوں کے بعد کیمرون نے قطر 2022 میں اپنی جگہ بنا لی، حالانکہ وہ روس 2018 میں اپنی جگہ نہیں بنا پائے تھے۔ 

شاید موت سے سامنا ہونے کی وجہ سے وہ کیمرون کے کھلاڑیوں کو ایسی تربیت دے پائیں کہ وہ ورلڈ کپ جیتنے والا پہلا افریقی ملک بن جائیں۔ 

وہ کہتے ہیں: ’اگر مجھے کسی کو کوئی ایک مشورہ دینا ہوا تو وہ یہ ہو گا کہ ’اپنی زندگی جیئیں! مگر محتاط رہیں، آپ کو احتیاط بھی کرنی ہو گی۔ مثلاً اگر سر میں درد ہو تو ڈاکٹر کے پاس جائیں۔ اور آپ کو زندگی میں پرسکون رہنا چاہیے، نارمل زندگی جیئیں، پریشر نہ لیں۔‘ 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32543 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments