خیبر پختونخوا کے نئے گورنر کی تقرری


جمعیت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر حاجی غلام علی خیبر پختونخوا کے نئے گورنر بن گئے ہیں، گورنر ہاؤس پشاور میں نئے گورنر کی حلف برداری کی تقریب ہوئی جس میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ قیصر رشید خان نے نئے گورنر سے حلف لیا۔ تقریب میں سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان، سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی اور حاجی غلام احمد بلور نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ واضح رہے کہ وفاق میں نئی حکومت کے آنے کے بعد تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے گورنر شاہ فرمان نے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی قائم مقام سپیکر کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے۔

حاجی غلام علی سے قبل اس عہدے کے لئے مولانا فضل الرحمان کے بھائی ضیاء الرحمن کا نام بھی گردش میں تھا لیکن سرکاری ملازمت کی وجہ سے انہیں اس عہدے کے لئے دوڑ سے باہر کیا گیا تھا جس کے بعد گزشتہ ماہ غلام علی کا نام سامنے آیا تھا۔ غلام علی نے اپنی عملی سیاست کا آغاز 1983 میں میونسپل کارپوریشن کے کونسلر کی حیثیت سے کیا تھا۔ اس دوران انہیں سیاسی میدان میں کئی نشیب و فراز کا سامنا بھی کرنا پڑا 2005 کے بلدیاتی الیکشن میں وہ ضلع ناظم پشاور منتخب ہوئے۔ اس کے علاوہ وہ متعدد مرتبہ قومی اسمبلی کا الیکشن بھی لڑ چکے ہیں۔ نئے مقرر ہونے والے گورنر حاجی غلام علی مارچ 2009 میں جنرل نشست پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔ وہ سینیٹ کی کمیٹی برائے کامرس اینڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے چیئر پرسن بھی رہے ہیں۔

سیاست اور کاروباری حلقوں میں بیک وقت معروف وسیع حلقہ احباب کے مالک حاجی غلام علی 2011 میں ایف پی سی سی آئی کے صدر منتخب ہوئے، آپ 2012 سے 2017 تک اسلامک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر رہے آپ ابھی بھی سارک چیمبر کے نائب صدر ہیں، حاجی غلام علی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ سیاسی مخالفین بھی ان کے حسن اخلاق کے معترف ہیں۔ حاجی غلام علی کے گورنر بننے کے بعد خیبر پختونخوا کو پہلی مرتبہ یہ اعزاز حاصل ہوا ہے کہ باپ گورنر اور بیٹا صوبائی دارالحکومت پشاور کا میئر ہے۔

حاجی غلام علی کی تقرری سے جے یو آئی صوبہ کی تاریخ میں پہلی بار گورنر کا عہدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ یاد رہے کہ قیام پاکستان کے بعد سے تعینات ہونے والے 35 گورنروں میں سے آٹھ کا تعلق مسلم لیگ، پانچ کا پیپلز پارٹی سے رہا ہے نیشنل عوامی پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے حصہ میں یہ منصب ایک ایک بار ہی آ سکا ہے مسلم لیگ کے مختلف گروپوں کی طرف سے جو گورنر سامنے آئے ان میں آئی آئی چندریگر، خواجہ شہاب الدین، نوابزادہ عبدالغفور خان ہوتی، فدا محمد خان، میاں گل اورنگزیب، کمانڈر خلیل الرحمن، مہتاب احمد خان عباسی اور اقبال ظفر جھگڑا شامل ہیں ان میں سے تین یعنی میاں گل اورنگزیب، سردار مہتاب اور اقبال ظفر جھگڑا کا تعلق نون لیگ، کمانڈ خلیل الرحمن کا ق لیگ سے تھا

پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے اس منصب پر پہلی بار حیات محمد خان شیر پاؤ نامزد ہوئے تھے ان کے بعد سید غوث، نصیر اللہ بابر، سید مسعود کوثر اور شوکت اللہ خان اس عہدے پر کام کر چکے ہیں نیشنل عوامی پارٹی کی طرف سے ارباب سکندر خان خلیل جبکہ پی ٹی آئی کی طرف سے شاہ فرمان گورنر رہے ہیں۔ پینتیس میں سے گیارہ گورنر فوجی پس منظر کے حامل تھے جن میں جنرل فضل حق، جنرل محمد عارف، جنرل علی محمد جان اورکزئی، جنرل سید افتخار حسین شاہ، میجرجنرل خورشید علی خان، بریگیڈیئر امیر گلستان جنجوعہ شامل تھے۔

خیبر پختونخوا سے جمعیت علماء اسلام کے علاوہ مسلم لیگ (ن) اور قومی وطن پارٹی بھی پی ڈی ایم کا حصہ ہیں لیکن گورنری کا قرعہ فال جمعیت علماء کے نام نکلا ہے حالانکہ اس کے وفاقی کابینہ میں بھی تین ارکان شامل ہیں جن میں مولانا فضل الرحمن کے بیٹے مولانا اسعد محمود کو مواصلات، مولانا عبد الواسع کو ہاؤ نسنگ اور مفتی عبدالشکور کو وزارت مذہبی امور کا قلمدان دیا گیا ہے اسی طرح اکرم درانی کے بیٹے زاہد اکرم درانی کو قومی اسمبلی کا ڈپٹی سپیکر بنایا گیا ہے۔

یہ بات خالی از دلچسپی نہیں ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کا حصہ نہ ہونے کے باوجود خیبر پختونخوا کے گورنر کے عہدے کے طلب گار تھیں۔ حتیٰ کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے بعض مقامی رہنما اس عہدے کے لئے لابنگ بھی کرتے رہے لیکن ان کی دال مولانا صاحب کے آگے نہیں گلی۔ حیران کن امر یہ ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کی قومی اسمبلی اور سینٹ میں نمائندگی کے باوجود انہیں کوئی وزارت بھی نہیں دی گئی اس لیے عام خیال یہ تھا کہ گورنر کا عہدہ اے این پی کودے دیا جائے گا جس کے لیے اے این پی کی جانب سے میاں افتخار حسین کو نامزد بھی کر دیا گیا تھا لیکن بعد ازاں 16 اکتوبر کے ضمنی انتخاب کے سلسلے میں چارسدہ میں ہونے والے جلسہ میں اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے جمعیت علماء کے حاجی غلام علی کو گورنر بنانے کے لئے اپنی حمایت کا جلسہ میں اعلان کر کے میاں صاحب کی امیدوں پر پانی پھیر دیا تھا جس کے بعد یہ عہدہ جمعیت کے حق میں آ گیا تھا جس پر حاجی غلام علی نے حلف اٹھا کر اب سب کے منہ بند کر دیے ہیں۔ #


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments