عوامی مقام پے سگریٹ نوشی اور سیکس!


انسان کو ذاتی زندگی اپنی ذات تک ہی محدود رکھنی چاہیے تاکہ کوی اور اس میں مخل نہ ہو سکے۔ پبلک پلیس پے تو مغرب بھی سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کر دیتا ہے۔ حتی کہ بعض ریاستوں میں گھروں می‍ں والدین بچو‍ں کے سامنے سگریٹ نہیں پی سکتے یہ جرم بھاری جرمانہ کے لیے کافی ہوتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے عوامی مقامات پر تمباکو نوشی کو معاشرتی جرم قرار دینے کی وجہ دیگر سماج باسیوں کو سگریٹ کے منفی اثرات سے بچانا ہے۔ یہ انتہائی احسن عمل اس بات کا غماز ہے کہ سگریٹ نوش کو دیکھ کر کوی فرد ترغیب نا پکڑے اور کوی ایسا شخص جو سگریٹ نوشی ترک کر چکا ہے یہ عمل اس کے لئے باعث الجھن یا ٹرگر ثابت نہ ہو۔

یورپ کا یہ قانون اس بات کی دلیل ہے کہ نجی زندگی کا غیر صحتمندانہ فعل بعض اوقات معاشرے کے لئے باعث زک ہوتا ہے چنانچہ اس پر گرفت لازم قرار پاتی ہے۔

جنس (سیکس) تمباکو نوشی کی طرح انسانی ذات کے لئے باعث نقصان نہیں البتہ یہی فعل اگر عوامی مقام پے کیا جاوے تو معاشرے کے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہوتا ہے۔

مرد و زن کے مابین ”فطری عمل“ انسان کے لئے باعث فرحت و ناگزیر ہے جسے اپنی ذات تک ہی محدود رکھنا چاہیے۔

ایک ”پبلک ٹرانسپورٹ“ میں پچھلی نشست پر ایک جوڑا غالباً دو ، تین سال کے بچے کے ہمراہ براجمان تھا۔ دور سے یہ میاں بیوی ہی دکھتے تھے البتہ قریب سے یہ لڑکا کچھ مشکوک ثابت ہوتا تھا۔ لڑکے کی آنکھیں اس کا ساتھ دینے کو تیار نہ تھیں جوں جوں رستہ کٹتا رہا مجھ سمیت چند اور دیکھنے والوں کا حسن ظن ساتھ چھوڑتا جاتا مزید خوش فہمی محض حماقت تھی کیونکہ اس کی غیر اخلاقی حرکات اس بات کا پتہ بتاتی تھیں کہ یہ لڑکی کا آشنا ہے۔

اس خدشہ کا یقین منزل کے قریب بچے کی زبان سے ”انکل“ کا لفظ سن کر ہو گیا۔ اس تمام قصہ کا بچے یعنی مستقبل کے نوجوان کی نفسیات پر یقیناً منفی اثر مرتب ہوا ہو گا۔ قابل فکر سوالات کا ایک انبار تلاش جوابات ہے۔ کیا وہ بچہ نفسیات الجھنوں کے ساتھ معاشرے کا اچھا شہری بن پائے گا؟ کیا وہ اپنی ماں کو کبھی معاف کر سکے گا؟ مستقبل کا نوجوان منفی تحت الشعور کیسے بھولے گا۔ کیا بچہ بڑا ہو کر بالکل وہی حرکات عوامی مقام پر نہیں کرے گا جو اس نے اپنی ماں کے ساتھ ہوتا دیکھیں؟

ماں بچے کی اچھی تربیت کیسے کرے گی اور اسے بدی سے کیسے روک پائے گی؟ یہ تمام سوالات برطرف اس عمل سے ایک سگریٹ نوش کو دیکھنے والوں کی طرح کیا دیگر نوجوانوں کے جذبات نہیں ابھریں گے؟ یقیناً وہ عینی شاہد غیر فطری طریقہ سے اپنی ضرورت پورا کرنے کے لئے مجبور ہوں گے۔ یہ عمل جہاں فحش فلموں کے عادی (پورن اڈکٹکڈ) نوجوانوں کو کسی بچے یا لڑکی سے زیادتی کے جرم کا ارتکاب کروانے کے لیے تحریک (ٹرگر) کی حیثیت رکھتا ہے وہیں معاشرے میں زنا بالرضا یا اس صورت میں پکڑے جانے پر لڑکی کے بھائیوں کے ہاتھوں غیرت کے نام پر قتل کروا کے دو خاندانوں کے درمیان دشمنی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

معاشرتی مقام پر حد میں بیٹھا کوی جوڑا ہو یا ”یونی ورسٹی کیفے“ سے دوست کے خالی فلیٹ یا کسی ہوٹل کے کمرے میں جاتے ”رومیو جولیٹ“ انہیں دیکھ کر ہمیں ضرور پردہ پوشی کرنی چاہیے البتہ اسلامی معاشرہ میں عوامی مقام پر غیر اخلاقی حرکات میں ملوث افراد کو دائرہ قانون میں رہتے ہوئے روکنا ہر مسلمان کا فرض ہے۔

ریاست کو بھی فحاشی سے متعلق قوانین پر عملدرآمد کروا کے اس طرح کے سر عام جنسی جرائم کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھانا چاہیں بعینہ جیسے مغرب سگریٹ نوشی پر قانونی قدغن عائد کر کے کسی کی ذاتی زندگی میں مداخلت کا باعث بن رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments