عالمی امن اور ترقیاتی تعاون کی قوت


حالیہ برسوں میں عالمی سطح پر مختلف معاملات میں چین کا نمایاں کردار ابھر کر سامنے آیا ہے۔ امن، ترقی، تعاون اور جیت کے بارے میں چین کے تصورات کو نمایاں پذیرائی ملی ہے اور یہی وہ بنیادی عوامل ہیں جو دنیا بھر کے ممالک میں لوگوں کے خوبصورت خوابوں کے ساتھ قریبی طور پر منسلک ہے۔ یہی وہ الفاظ ہیں جن کا اظہار چینی صدر شی جن پھنگ نے متعدد مواقع پر کیا ہے اور دنیا بھر کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بہتر زندگی کی مشترکہ امنگوں کو عملی جامہ پہنانے میں ایک دوسرے کی حمایت اور مدد کریں۔

امن کی بات کریں تو عالمی امن کا حصول کئی ہزار سالوں سے چینی قوم کا پسندیدہ خواب رہا ہے۔ بنیادی طور پر چینی قوم ایک امن پسند قوم ہے، چینی عوام ہمیشہ بدامنی کے مخالف رہے ہیں، وہ استحکام چاہتے ہیں، اور جس چیز کی وہ امید کرتے ہیں وہ دنیا میں امن ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی 20 ویں قومی کانگریس میں اپنی رپورٹ میں شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ ”ہماری مسلح افواج ایک بہادر لڑاکا قوت ہیں جنہیں پارٹی اور عوام کا مکمل اعتماد حاصل ہے۔

ان کے پاس عالمی امن اور ترقی میں زیادہ سے زیادہ شراکت کا اعتماد اور صلاحیت موجود ہے“ ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ چینی فوج نے اقوام متحدہ کے 25 امن مشنوں میں حصہ لیا ہے اور 1990 سے اب تک تقریباً 50 ہزار امن فوجی بھیجے ہیں۔ کمبوڈیا، جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) ، لائبیریا، سوڈان، لبنان، قبرص، جنوبی سوڈان، مالی، وسطی افریقی جمہوریہ، وغیرہ سمیت 20 سے زائد ممالک اور خطوں میں چینی امن فوجیوں نے اپنے قدموں کے نقوش چھوڑے ہیں۔

چینی امن دستوں نے تنازعات کے پرامن تصفیے کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے علاقائی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھا ہے، اور اپنی تعیناتی والے ممالک کی معاشی اور معاشرتی ترقی کو فروغ دیا ہے۔ گزشتہ 10 برسوں میں چین نے خلیج عدن اور صومالیہ کے پانیوں میں 42 بحری بیڑے بھیجے ہیں تاکہ بحری قزاقی اور دیگر منفی عوامل کے خلاف مہم چلائی جا سکے۔ چین کا ملٹری اسپتال جہاز ”پیس آرک“ تین سمندروں اور چھ براعظموں میں 43 ممالک اور خطوں میں نو مرتبہ خدمات سرانجام دے چکا ہے، جس نے 240، 000 ناٹیکل میل سے زیادہ کا سفر کیا ہے اور 230، 000 سے زیادہ افراد کو طبی خدمات فراہم کی ہیں۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امن اور ترقی کا ایک دوسرے پر قریبی انحصار ہے۔ آج کی دنیا میں، ممالک پہلے سے کہیں زیادہ باہم منسلک اور ایک دوسرے پر منحصر ہیں، اور تیزی سے ایک ایسے قریبی ہم نصیب سماج میں ڈھل رہے ہیں جہاں ہر کوئی ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج چین نہ صرف اپنے عوام بلکہ دیگر دنیا کے عوام کے مشترکہ مفادات کو بھی آگے بڑھا رہا ہے اور حقیقی معنوں میں بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل پر مبنی ایک کمیونٹی کے لیے کوشاں ہے۔

اس ضمن میں چین نے اپنے چینی خواب کو دنیا کے ساتھ جوڑنے اور عالمی ترقی میں حصہ ڈالنے کے حوالے سے جو وعدے کیے ہیں انہیں ٹھوس اقدامات کے ساتھ پورا کر رہا ہے۔ اس کی بہترین مثال چینی صدر شی جن پھنگ کا 2013 میں تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) ہے جو آج ایک مقبول بین الاقوامی عوامی پروڈکٹ اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کے لئے ایک عملی پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ رواں سال اکتوبر تک، چین نے بی آر آئی کے تحت 149 ممالک اور 32 بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ 200 سے زیادہ تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں، اور بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر کو اقوام متحدہ اور ایشیا بحر الکاہل اقتصادی تعاون جیسے کثیر الجہتی میکانزم کی دستاویزات میں شامل کیا گیا ہے۔

یہ تمام حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ آج کا چین ایک ایسی اشتراکی ترقی کا داعی ہے جس کی بنیاد امن میں مضمر ہے، ایسی ترقی جو دنیا کے تمام ممالک کی دسترس میں ہو اور ترقی کے سفر میں کوئی فرد، خطہ یا ملک پیچھے نہ رہ جائے۔ یہی انسانیت کے وسیع تر مفاد میں چین کے قابل تقلید عملی اقدامات ہیں جن سے سیکھتے ہوئے پائیدار امن و استحکام اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments